محمد صدیق بخاری معروف ادیب ، دانشور اور لکھاری ہیں ۔ وہ ایک سنجیدہ فکر انسان ہیں جو دین کو اس کی اصل روح کے ساتھ سمجھنا اور سمجھانا چاہتے ہیں ۔ ان کی تحریروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ جاوید احمد غامدی اور مولانا وحیدالدین خان کی فکر سے متاثر ہیں۔ بخاری صاحب ایک دینی علمی جریدے ‘‘سوئے حرم’’ کے مدیر اعلی ہیں۔ سوئے حرم کے مضامین میں ایک خاص نوع کا توازن ، بے تعصبی اور علمی رواداری غالب ہے ۔ ‘‘آوازِ دوست’’ کے تحت اس جریدے کا اداریہ شائع ہوتا ہے ۔ صدیق بخاری اپنے اس اداریے میں بڑی خوبصورتی سے زندگی اور سماج کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں وہ مختلف حکایتوں اور علامتوں کو بھی مہارت سے برتتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ‘‘بنیاد’’ در اصل آواز دوست کے انہی اداریوں کا مجموعہ ہے ۔ محمد صدیق بخاری کا اسلوب بڑا شگفتہ ، سلیس اور رواں ہے ۔ اپنی کتاب ‘‘بنیاد’’ کے شروع میں مصنف لکھتے ہیں‘‘اس کتاب کی اشاعت کا مقصد مذہبی ، ملی ، ملکی ، قومی اور اخلاقی بنیادوں کے احیا کی دعو ت کو فروغ دینا ہے ۔ یہ امر کسی بھی صاحب نظر سے پوشیدہ نہیں کہ جب کسی عمارت کی بنیاد کھوکھلی ہو جاتی ہے تو وہ زیادہ دن تک قائم نہیں رہ سکتی ۔ ہماری موجودہ حالت بھی ایک ایسی ہی عمارت کی طرح ہے جس کی بنیادیں مال و جاہ کی ہوس ، اخلاقی گراوٹ اور مذہب سے لاتعلقی نے کھوکھلی کر رکھی ہیں ۔ اس کتاب کے توسط سے اگر چند افراد بھی ہماری دعوت پر لبیک کہتے ہوئے ان کھوکھلی بنیادوں کی درستی پر آمادہ ہو گئے تو ہم سمجھیں گے کہ ہماری مراد بر آئی۔’’
ہماری نظر میں یہ خوبصورت کتاب اسی قابل ہے کہ اہلِ ذوق کی لائبریری کا حصہ بنے۔
روزنامہ ایکسپریس سنڈے میگزین، لاہور ۔ 16 اکتوبر 2011