میرے اچھے سچے بابا

مصنف : نذیر فتحپوری

سلسلہ : نظم

شمارہ : اکتوبر 2011

 

میرے اچھے سچے بابا
 میرے پیارے پیارے بابا
 سچ بتلاؤ
 وہ جو تمہارے کمرے کی اس کونے والی کھٹیا پر
 ہانپتی، کانپتی
 روتی ، دھوتی، آہیں بھرتی
 بیٹے بہو سے خفا خفا سی
 دودھ دوا کی خاطر لڑتی 
پھٹے پرانے، میلے کچیلے کپڑے پہنے
 اپنے مرجھائے چہرے کو 
 سرہانے رکھے شیشے میں
 دیدے پھاڑ کے دیکھا کرتی
 اندر دھنسی ہوئی آنکھوں کو
 دیکھ کے اکثر آہیں بھرتی
 وہ ہستی اب اوجھل کیوں ہے آنکھوں سے
 بیٹوں بہوؤں کے گھر میں دیوالی کیوں ہے
 وہ کونا اب خالی کیوں ہے