قرآن و سنت کے منافی کالاجادو کرنے والوں نے لاہور میں ہزاروں کی تعداد میں ڈیرے بنا لیئے۔ جعلی عاملوں اور جادوگروں نے اپنے جادو ٹونے اور موکلوں کے زور پر ایک خوفناک عفریت کی شکل اختیار کر لی اور آکٹوپس کی مانند معصوم لوگوں کو اپنے شکنجے میں جکڑ کر نہ صرف انھیں لوٹنا شروع کر دیا بلکہ مخالفین سے بھاری رقوم لے کر کالے جادو اور زہریلے تعویزوں کے ذریعے لوگوں کی جانوں سے بھی کھیلنا شروع کر دیا۔ معاشی اور سماجی بے چینیوں میں مبتلا لوگ روزی اور روٹی کی طلب میں ان باتونی اور چالباز عاملوں کی باتوں میں آ کر نہ صرف حقیقت کی دنیا سے دور ہو جاتے ہیں بلکہ اپنا دین اور ایمان بھی گنوا دیتے ہیں۔ جبکہ خواتین اپنی عزتوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔دیکھتی آنکھوں اس ہونے والے ظلم اور زیادتی کے خلاف نہ کبھی کسی مذہبی یا سماجی تنظیم نے ان لوگوں کے خلاف آواز بلند کی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے ان کے خلاف کارروائی کی۔ لاہور کے سرحدی گاؤں ٹھٹھہ ڈھلواں میں 22 سالہ خاتون کی پر اسرار موت کے حوالے سے جو تفصیلات اکٹھی کیں ان کے مطابق لاہور کے سرحدی گاؤں ٹھٹھ ڈھلواں میں ایک زمیندار رحمت علی کی بائیس سالہ کنواری لڑکی عابدہ کو ڈیڑھ سال قبل گاؤں کے قریب ایک آسیب زدہ کنویں سے جن چمٹ گئے اور لڑکی اپنے گھر والوں کے ساتھ آسیب کے سائے میں رہنے کے بعد عجیب و غریب حرکات اور گفتگو کرتی رہتی۔ یہ لڑکی متعدد بار گھر والوں کو سوتے چھوڑ کر خود ہی گھر سے باہر چلی جاتی اور چند گھنٹے گزارنے کے بعد خود ہی واپس آجاتی جس کی وجہ سے اس کے گھر والے اور عزیز و اقارب کافی پریشان رہتے۔انھوں نے اس کے آسیب کا علاج کروانے کے لئے بہت سے عاملوں سے رجوع کیا مگر انھوں نے سوائے پیسے بٹورنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔10اگست 2004کو عابدہ اپنے گھر والوں کو سوتے چھوڑ کر اچانک غائب ہو گئی اور جب اسکے گھر والوں کو عابدہ کے گھر میں موجود نہ ہونے کا علم ہوا تو وہ پریشان ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی عزت کی حفاظت کے لیے خاموش بھی رہے۔ انھوں نے سرحدی علاقے میں ہر وہ جگہ چھان ماری کہ جہاں جہاں لوگوں کے مطابق آسیب اور جن رہتے ہیں مگر وہ نہ ملی۔ پھر اس کی پراسرار ہلاکت کا شک ظاہر کر کے لڑکی کے بھائی بی آر بی نہر پر پہرہ لگائے بیٹھے رہے کہ کہیں اس کی لاش کسی ظالم نے پانی میں نہ پھینک دی ہومگر عابدہ کہیں نہیں ملی۔ پھر دو روز بعد اچانک صبح فجر کے وقت وہ گھر کی دہلیز پر اوندھے منہ پڑی ہوئی تھی ۔ دودھ فروش نے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور چلا گیا جب کہ اس نے دہلیز میں پڑی لڑکی کے بارے میں کچھ نہ کہا۔ لڑکی کی ماں نے دروازے میں آکر دیکھا تو اس کی بیٹی عابدہ نیم مردہ حالت میں سانس لے رہی تھی۔ اس نے دیکھتے ہی شور کیا تو گھر کے دوسرے افراد بھی آگئے۔جبکہ لڑکی کی دائیں آنکھ پر لگی خراش سے خون بہہ رہا تھا ابھی اس کے گھر والے اس کے علاج کے لئے جانے کا سوچ ہی رہے تھے کہ عابدہ نے اپنی والدہ کے ہاتھوں میں دم توڑ دیا۔اسی اثنا میں لڑکی کی پراسرار ہلاکت کی خبر پورے گاؤں میں پھیل گئی اور گاؤں کے کسی شخص نے تھانہ باٹا پور میں فون پر یہ اطلاع دی کہ عابدہ نامی لڑکی کو ٹھٹھہ ڈھلواں گاؤں میں اس کے والدین نے پراسرار طور پر قتل کردیا جس پر مقامی پولیس کے اعلیٰ افسر اور دیگر اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ جنہوں نے لڑکی کے قتل کے بارے میں ان کے والدین سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اسے جنات نے مار دیا ہے۔ یہ بات پولیس کی سمجھ میں نہ آئی اور پولیس نے لڑکی کے مرنے کی رپورٹ روزنامچہ میں درج کی اوراسکی لاش کو پوسٹمارٹم کے لئے مردہ خانے میں بھجوا دیا ۔ بعد از پوسٹ مارٹم لڑکی لاش اسکے والدین کے حوالے کر دی جسے گاؤں کے قریبی قبرستان میں یہ سمجھ کر دفن کر دیا گیاکہ اسے جنات ہی نے مارا ہے جبکہ اس کے گھر والوں کے مطابق گاؤں میں اور بھی ایسے لوگ ہیں کہ جن پر جنات کے سائے ہیں۔گاؤں کے لوگ اس کی موت کو شک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کیونکہ آج تک اس گاؤں میں جنات کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوئی ۔ اصل حقائق کچھ اور ہیں اور اس کو جنات کے حوالے سے اس لئے مشہور کیا گیا کہ آجکل لوگ کالا جادو کرنے والوں پر یقین رکھتے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق لاہور شہر میں 5 ہزار سے زاہد افراد نے جادو ٹونے کرنے کے ڈیرے بنائے ہوئے ہیں جبکہ بہت سے لوگوں نے یہ دھندا اپنے گھروں پر شروع کیا ہوا ہے۔
جادو کی تاریخ انسانی تاریخ کی مانند بہت قدیم ہے جادو ایک علم ہے جس کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کر کے انہیں سیدھے راستے سے بھٹکایا جاتا ہے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ جادو کابانی ابلیس تھا جس نے انسانوں کے دلوں میں وسوسے ڈالے اور انہیں گمراہ کرنے کا چیلنج کیا تھا اور خدا نے اس کے وسوسوں سے بچنے کی تاکید کی تھی۔ حضرت موسی کے دور میں سامری جادو گر بہت مشہور تھا مگر حضرت موسی کی خدائی طاقت اور ایمان کے سامنے اس کی تمام شعبدے بازیاں کام نہ کر سکیں۔وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے حق کی قوتیں کام کرتی رہیں ویسے ہی بدی کی طاقتیں بھی اپنا اثرورسوخ بڑھاتی رہیں ۔حق کے ماننے والے نوری علم سے جہاں پر لو گوں کے مسائل حل کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور قرآن کی تعلیم کے ذریعے انہیں ذہنی آسودگی دیتے ہیں وہاں پر بدی کا ساتھ دینے والے شیطانی علوم سے عوام الناس کو مختلف مصائب میں مبتلا کرتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف کالے علم کی مختلف اقسام جیسے جنتر، منتر اور تنتر سے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر گمراہ کرتے ہیں بلکہ گندی روحوں ، موکلوں اور د یگر کالی شکتیوں جیسے ہنومان ،کھیترپال ،بھیرو، ناگ دیوتا ، لوناچماڑی، چڑیل، لکشمی دیوی ، کالا کلوا ، پاروتی دیوی ، کلوسادھن، پیچھل پیری ،ڈائن ،ہر بھنگ آکھپا جیسی دیگر بلاؤں کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر ایک دوسرے کا مخالف بنا دیتے ہیں ۔اور اس کے عوض ان سے ہزاروں روپے بٹورتے ہیں جبکہ بعض چالباز اور دولت کے پجاری عامل زہر سے لکھ کر تعویز دیتے ہیں جس کو گھول کر پینے والا نہ صرف مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے بلکہ بسااوقات ہلاک ہو جاتا ہے۔ اور بعض اوقات زہر کے اثر کی وجہ سے پاگل ہوجاتاہے اور بعض اوقات عالم دیوانگی میں خود کشی کر کے ہلاک ہوجاتا ہے۔معاشی ،سماجی اور گھریلو حالات سے پریشان ہو کر لوگ ان کے پاس چلے جاتے ہیں اور ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اپنا سب کچھ حتی کہ دین اور ایمان بھی گنوا بیٹھے ہیں جبکہ عورتیں گھریلو جھگڑوں جیسے شوہر بیوی کی ناچاقی ، ساس سسر کا مسلہ، نندوں کے طعنوں سے تنگ آ کر ان کے پاس جاتی ہیں جن میں سے اکثر اپنی عزت بھی گنوادیتی ہیں۔یہ کالے جادوگر لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں اور خود کو روحانی سکالر ، روحانی ڈاکڑ، عاملوں کا سردار ،جنات کا بادشاہ ،موکلوں کامالک اور زندہ پیر کامل اور جنات والے ظاہر کرتے ہیں اور اپنا تعلق بنگال،کیرالا، کالی گھاٹ ،تبت، نیپال ،وار سندر کے ہندو پجاریوں سے ملاتے ہیں جبکہ بعض جعلی عامل خود کو حکومت کا منظور شدہ عامل بتلاکر پرائز بانڈ کا نمبر دینے کا دھندا بھی کرتے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دیکر ان سے ہزاروں روپے بٹور لیتے ہیں جبکہ بعض فراڈیوں نے اپنے ڈیروں پر ایسے مرد اور عورتیں ملازم رکھی ہوئیں ہیں جو ضروت مندوں کا ورغلا کر لاتے ہیں یہ لوگ مجبوروں سے پیسے بٹور کر ان سے کام ہونے کے عوض ایسی ایسی شرائط بھی رکھ دیتے ہیں جو ناممکن ہوتی ہیں۔ ان لوگوں کی وجہ سے آج ہر دسواں گھر نت نئے مسائل میں مبتلا ہو چکا ہے اور معاشرے میں کفر اور شرک پھیلانے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ ان کے خلاف آج تک کبھی کسی مذہبی یا سماجی تنظیم نے کوئی آواز بلند نہیں کی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے کوئی کارروائی کی۔ لوگ ان کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور لٹتے ہی گئے۔
گوجرانوالہ کا ایک عامل خود کو روحانی سکالر اور روحانی ڈاکڑبتلاتا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ اس نے اہرام مصر پر چھ ماہ چلہ کشی کی اور اس کے پاس موکل برائے فروخت موجود ہیں جو چند گھنٹوں میں کام کر دیتے ہیں اور 24 گھنٹے حفاظت کرتے ہیں۔ یہ موصوف یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ بر صغیر کی ہزاروں سال پرانی روحانیت کے طلسماتی نقش کے ذریعے یہ بگڑے ہوئے کام کرتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں ۔کرکٹ کی ہار جیت کا بھی بتاتے ہیں جبکہ گوجرانوالہ کے ایک اورعامل کام نہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ روپیہ انعام دینے کا چیلنچ کرتا ہے اور خود کو زندہ پیر کہتا ہے اور لوگوں کو پرائز بانڈ کا نمبر دینے کیلئے لوگوں کو کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ دنیا کا واحد ادارہ ہے جو حکومت سے منظور شدہ ہے۔ جبکہ ایک عامل خود کو شہنشاہ جنات بتاتا ہے اور 5 لاکھ روپے نقد انعام کام نہ ہونے کی صورت میں دینے کا دعوی کرتا ہے فیصل آباد کا ایک عامل جو خود کو علم نجوم کا بے تاج بادشاہ کہتا ہے اور یہ بھی کام نہ ہونے کی صورت میں 5 لاکھ روپیہ انعام دینے کا دعوی کرتا ہے ۔یہ موکلات اور جنات سے کام کروانے کا دعوی کرتے ہیں۔لاہور کاایک عامل کالے جادو کی کاٹ و پلٹ کے ماہراعظم کہلواتے ہیں اور کالی طاقتوں کے مہان شکتی مان بنتے ہیں اور یہ ایک فون کال پر بھی کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نے پہاڑوں جنگلوں اور دریاؤں میں چلے کیے ہیں اور کالا جادو سے ہر کام کرواتا ہوں۔جبکہ ایک اور عامل خود کو جنات والی سرکار بتاتے ہیں اور الو کے خونی تعویز سے زندگی اور موت دینے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ہر کام ہونے کی ڈھائی گھنٹے اور ڈھائی دن کی گارنٹی دیتے ہیں۔ایک صاحب کا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی انھیں کالے علم اور نجوم میں مات دے تو اسے منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔
باغبانپورہ گھاس منڈی کے رہائشی محمد زبیر احمد کا کہنا ہے کہ میرے مالی حالات کچھ عرصے سے بہت خراب تھے ایک دن میں نے ایک اخبار میں گوجرانوالہ کے ایک عامل کا اشتہار پڑھا جنہوں نے دعویٰ کیا ہوا تھا کہ وہ پرائز بانڈ کا نمبر بتاتے ہیں اور ان کا دنیا بھر میں واحد ادارہ ہے جو حکومت سے منظور شدہ ہے چنانچہ میں ان سے پرائز بانڈ کا نمبر لینے چلا گیا تو انھوں نے مجھ سے دس ہزار روپے مانگے کہ چونکہ یہ کام موکل کرتے ہیں اور ان پر خرچ آتا ہے۔میرا اور ان کا پانچ ہزار روپے میں معاملہ طے ہوگیا اور کام نہ ہونے کی صورت میں رقم کی واپسی کا انھوں نے وعدہ کیا۔میں نے کسی عزیز سے رقم ادھار لیکر انھیں دی تو انھوں نے مجھے ایک نمبر دیا مگر جب قرعہ اندازی میں میرا نمبر نہ نکلا تو میں نے انھیں کہا تو انھوں نے کہا اپنے وزن کے برابر چھوٹا گوشت لیکر اس کے چار حصے کرو ایک حصہ قبرستان میں ایک حصہ دریا میں ایک حصہ ویران جگہ پر اور ایک حصہ کنویں اور پرندوں کو ڈالوں پھر نمبر نکلے گا جس پر میں کہا کہ یہ بات پہلے تو نہیں بتائی تھی تو انھوں نے کہا یہ کام کرنا پڑے گا کیونکہ تم سے موکل ناراض ہیں۔ اور انھیں راضی کرنے کے لئے گوشت دینا پڑے گا۔تب میں نے انھیں کہا کہ میں نے تو پہلے ہی رقم ادھار لیکر دی تھی آپ میری رقم واپس کر دیں تو انھوں نے رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا۔زبیر احمد نے کہا کہ جعلی پیر نے مجھ سے فراڈ کیا اور دھوکہ دیکر مجھ سے رقم اینٹھ لی۔جبکہ وحدت روڈ کی رہائشی خالدہ بی بی بتایا کہ میرے شوہر نے جب کسی اور عورت میں دلچسپی لینی شروع کی تو میں نے ایک عامل سے رابطہ کیا تو اس نے مجھے بہت حوصلہ دیا اور کہا صرف چند دنوں میں تمہارا شوہر اس عورت کو چھوڑ کر تمہارے پاس آجائے گا اس نے آہستہ آہستہ مجھ سے بیس ہزار روپے لے لئے مگر میرا شوہر پھر بھی واپس نہ آیا۔لاہور کی ہی رہائشی ایک عورت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ میں بھی ایک گھریلو پریشانی کے چکر میں ایک پیر کے پاس گئی تو اس نے مجھ پر ڈورے ڈالنے شروع کر دیے۔لاہور کی رہائشی خالدہ بی بی نے بتایا کہ میں ایک پڑھی لکھی عورت ہوں میرے بچے بیرون ملک مقیم ہیں۔میں ایک گھریلو چکر میں پھنس کر کالا جادو کرنے والوں کے پاس گئی ان لوگوں نے کالے جادو کے ذریعے میری دولت اور جائیداد ہڑپ کرنے کے لئے میرے پیچھے بد روحیں ڈال دیں جنہوں نیں مجھے تنگ کرنا شروع کردیا وہ میرا خون چوستی تھیں۔چنانچہ میں ان کے توڑ کے لئے دیگر لوگوں کے پاس گئی اس طرح میری زندگی اجیرن ہو گئی۔ کسی نے مجھے تعویز دیے تو کسی نے سور کی ہڈی اور کسی نے کتے کی ہڈی اور کسی نے ریچھ کی ہڈی دی کہ یہ چیزیں تمہاری ان بد روحوں سے حفاظت کریں گی مگر مجھے ابھی تک کوئی آرام نہیں آیا۔یہ عورت بہت پریشان تھی اور کسی بھی صورت میں ان جعلی پیروں کے بارے میں مزید نہیں بتاتی کیونکہ اسے ڈر ہے کہ اگر اس نے ان کا نام بتا دیا تو مجھے مار دیں گے۔باغبانپور لاہور کے حبیب احمد نے بتایا کہ ایسے جعلی اور دونمبر پیروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جبکہ ایک آدمی نے کہا کہ ان لوگوں کی وجہ سے گھر برباد ہو رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہیں چنانچہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔محمد ادریس نے کہا کہ جیسے مریدکے میں اب تک سات بچے ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ بھی کالا جادو کرنے والوں کی کارستانی لگتی ہے چنانچہ ایسے لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جائے سرعام پھانسیوں پر لٹکایا جائے۔ مولوی نذیر احمد نے کہا کہ کالا جادو اسلام میں حرام ہے اور اسے کرنے والا کافر ہو جاتا ہے اور ایسے لوگ جو سرعام کالا جادو کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے یہ لوگ مسلمان بھی کہلاتے ہیں کالی دیوی جیسے دیگر ہندو کے دیوی دیوتاؤں سے ہر کام کروانے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ضرورت مند لوگوں کو دین اور ایمان سے دور کر رہے ہیں۔