اس حقیقت کے باوجود کہ دہشت گردوں کانہ کوئی مذہب ہوتا ہے او رنہ کوئی قومیت ۔پھر بھی تمام مغرب پاکستان اور اسلام کو مورد الزام ٹھیرا رہا ہے ۔ آئیے تاریخ کے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں مسلمان کس حد تک ملوث رہے ہیں۔
1887 میں الیگزینڈر II ایک روسی بائیں بازو کی تنظیم ‘‘ناروونایاوولیا’’ کے ہاتھوں قتل ہوئے ، 1897 میں 19 امریکی کان کن پنسلوانیا میں امریکی حکومت کے ہاتھوں قتل ہوئے ، 1898 میں الزبتھ آف بیوریا (آسٹریا ہنگری) کو ایک اطالوی دہشت گرد لوگی لوچینی نے قتل کیا۔ 1904 میں فن لینڈ کے گورنر جنرل میجر جنرل نکولائی بیریکو کوہلسنکی میں فن لینڈ کے شدت پسند ایگون شومین نے قتل کیا۔ 1906 میں 540 امریکی فوجیوں پر فلپائن میں حملہ کیا گیا اس میں تقریبا 1000 مقامی مارے گئے ۔ 1914 میں سراجیوو میں آسٹریا کے آرک ڈیوک فرانز فرنینڈس اور اس کی بیوی کو قتل کیا گیا جو عالمی جنگ اول کا باعث بنا۔ ایک یوگو سلاوین کو پرنس کے قتل کا موجب کہا گیا جس کے بعد آسٹریا نے یوگو سلاویہ پر حملہ کر دیا اور جنگ شروع ہو گئی۔ اس جنگ میں تقریبا 90 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1914 میں ہی امریکی ریاست کولوراڈو میں 20 افراد سپاہیوں کی فائرنگ سے مارے گئے جس کے بعد صدر ووڈروولسن کو فسادات پر قابو پانے کے لیے مزید نفری بھیجنا پڑی۔ 1917 میں روسی انقلاب بھی انسانی غصے کی بڑی مثال ہے۔ 1919 میں جلیانوالہ باغ میں انگریز سامراج کی فائرنگ سے 1000 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ 1920 میں نیو یارک کی وال سٹریٹ میں بم پھٹنے سے 38 افراد ہلاک ہوئے۔ 1920 میں برطانوی پولیس نے ڈبلن میں فٹ بال کے تماشائیوں پر فائرنگ کی جس میں 23 افراد مارے گئے۔ 1923 میں سفید فارم امریکیوں نے فلوریڈا میں 6 سیاہ فام باشندے قتل کر دیے جس کے بعد نسلی فسادات میں روزووڈ کا قصبہ تباہ کر دیا گیا۔ 1923 میں انڈیا میں انگریز حکومت کے احکامات پر پشاور میں خدائی خدمت گار تحریک کے کارکنوں پر فائر کھول دیے جس میں 250 ہلاکتیں ہوئیں۔ 1937 میں جاپان کی شاہی فوج نے چین میں ہزاروں افراد قتل کیے ۔ 1939 اور 1945 کے درمیان دوسری جنگ عظیم لڑی گئی جس میں قتل ہونے کے لیے 10 کروڑ فوجیوں کو تعینات کیا گیا۔ یہ جنگ تاریخ میں سب سے زیادہ قتل و غارت گری والی تھی۔ 5 سے 7 کروڑ کے درمیان افراد قتل ہوئے ، ان میں 60 لاکھ یہودی بھی تھے جن کی نازی افواج نے بدترین نسل کشی کی ، متعدد سویلین جنگ کے بعد بیماریوں سے مر گئے۔ صرف سوویت یونین نے اپنے 2 کروڑ 70 لاکھ افراد گنوائے جو اس جنگ کا نصف ہے۔ 1945 میں فرانس کے طیاروں نے الجیریا میں مسلمانوں کے گاؤں پر بمباری کی جس میں 6 ہزار افراد مارے گئے۔ 1940 اور 1956 کے درمیان ایک امریکی جارج میسٹسکی (میڈبمبر) نے نویارک کے گرینڈ سنٹرل اسٹیشن اور پیرا ماؤنٹ تھیٹر وغیرہ میں 30 بم نصب کیے ان میں 10 افراد زخمی ہوئے۔ 1946 میں یروشلم میں برطانوی فوج کے ہیڈ کوارٹر کنگ ڈیوڈ ہوٹل پر زیونیسٹ انڈر گراؤنڈ تنظیم ‘‘ارگن’’ نے بم حملہ کیا جس میں 91افراد مارے گئے۔ 1948 میں جنوبی کوریا کی افواج نے کمیونسٹ کے حامی ہزاروں افراد کو قتل کیا۔ کورین جنگ 1950-53 کے دوران 30 لاکھ سویلین جن میں 33 ہزار 686 امریکی بھی شامل تھے مارے گئے۔ 1948 میں زیونسیت گروپ ارگن اور لہی نے یروشلم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں پر حملہ کیا اور 100 افراد مارے گئے۔ 1960 میں جنوبی افریقہ کی پولیس نے 72 سیاہ فام احتجاجی مار دیے۔ 1961 میں تقریباً 300 مظاہرین الجرین فرانس کی پولیس کے ہاتھوں پریس میں مارے گئے۔ 1966 میں ایک امریکی چارلس ویٹمین نے ٹیکساس میں 14 افراد قتل کر دیے اور یہ شخص پہلے اپنی بیوی اور بچوں کو مار چکا تھا۔ 1967 میں امریکہ میں روڈز آگس لینڈ کے قریب برٹش یورپین ائیر ویز کی فلائٹ میں بم پھٹنے سے 66 افراد ہلاک ہوئے ۔ 1968 میں امریکی فوج نے ویت نام جنگ کے دوران ایک گاؤں میں 504 افراد مار دیے۔ 1972 میں آئرلینڈ میں برطانوی پیراٹروپس نے 14 افراد کو قتل کیا۔ 1984 میں امریکی شہری جیمز ہبر کی نے کیلیفورنیا میں 21 افراد قتل کیے۔ 1987 میں ایک برطانوی شہری نے ہنگر فورڈ میں خودکشی سے پہلے 16 افراد قتل کیے۔ 1989 میں چین کی فوج نے بیجنگ کے تیان من اسکوائر میں ہزاروں افراد مار دیے۔ 1989 میں ایک شخص مالرک لیپائن نے کینیڈا کے شہر مائنریال میں 14 طالبات کو قتل کر دیا۔ 1990 میں سری لنکا کی فوج نے ہزاروں تامل باغیوں کو مارا ۔ اسی سال نیوزی لینڈ کے ایک گن مین ڈیوڈ میلکم گرے نے ساحلی شہر میں 13 افراد مار ڈالے ، یہ اب تک نیوزی لینڈ کا سب سے خوف ناک واقعہ ہے۔ 1991 میں ایک امریکی جارج جوہینرڈ نے ٹیکساس میں ایک کیفے میں ٹرک دے مارا اور 22 افراد ہلا ک کر دیے۔1992 میں روسی امداد سے امریکی فوج نے آذر بائیجان کے ایک گاؤں پر حملہ کر کے 613 مسلمانوں کو قتل کیا ۔ اپریل 1995 میں ایک شخص ویخ نے اوکلوباما میں بم دھماکے کیے جن میں 168 افراد مارے گئے، 324 عمارات تباہ اور 86 کاریں تباہ ہوئیں ، ملز م کو 90 منٹ میں گرفتار کر لیا گیا، اس کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت سے نفرت کرتا ہے۔ 1996 میں تسمانیہ میں 35 آسٹریلین افراد کو ذبح کر دیا گیا۔ اسی سال اقوام متحدہ کے شیلٹر میں پناہ لیے 100 لبنانی اسرائیل کی فائرنگ سے مارے گئے۔ 1999 میں دو نو عمر امریکیوں نے کولوراڈو میں اپنے کلاس فیلوز پر فائرنگ کر کے 13 مار دیے ، ان میں ایک ٹیچر بھی شامل تھی۔ 2000 میں بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں نے 11 مزدور قتل کر دیے۔ 2002 کے گجرات فسادات میں 790 مسلمان اور 254 ہندو مارے گئے، 298 فرار ، 205 مساجد ، 17 مندراور 3 چرچ نذر آتش ہوئے۔ 2009 میں امریکی فوجی ملک ناول حسین نے ٹیکساس میں فائرنگ کر کے 12 سپاہی قتل کر دیے ، وہ عراق میں تعیناتی پر پریشان تھا۔ جنوری 2011 میں امریکی جئیر ڈلی نے آری زونا میں شہریوں پر حملہ کیا اور آری زونا کے چیف جج سمیت 6 افراد مارے گئے۔
دی نیوز نے ان غیر مسلم صدور ، وزرائے اعظم اور رہنماؤں کی فہرست بھی تیار کی ہے جو ہلاک کیے گئے اور ان کی ہلاکت میں کوئی مسلمان شریک نہ تھا۔
1881 میں امریکی صدر جیمز گار فیلڈ
1901 ولیم میکلنلی
1963 جان کینیڈی
1934 فرانسیسی صدر میری سدی کارنوٹ
1919 بیوریا کے وزیر اعظم گرٹ ایسز
1918 ہنگری کے وزیر اعظم کاؤنٹ ٹینر
1900 اٹلی کے شاہ امیر
1978 اٹلی کے وزیر اعظم ایلڈو مورو
1992 پولینڈ کے صدر گبرائیل ٹاروٹوچ
1908 کارلوس I پرتگالی بادشاہ
1918 پرتگال کے صدر سڈوینو پاٹس
1933 رومانیہ کے وزیر اعظم ڈوکا
1939 رومانیہ کے وزیر اعظم آرمنڈ کیلی
1903 سربیا کے شاہ الیگزینڈر آبرنووچ
1934 یوگو سلاویہ کے بادشاہ الیگزینڈر کارادوروچ
2003 سربیا کے وزیر اعظم زوران ڈنڈک
1870 اسپین کے وزیر اعظم حوان پرم
1912 اسپین کے وزیراعظم جوزکینالجس
1921 اسپین کے وزیر اعظم ایڈورڈ واراڈئیر
1986 سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالم
1911 روسی وزیر اعظم پیٹر سٹولی پن
1978 برکینو فاسو کے صدر تھامس سنکارا
1961-1965 برونڈی کے تین وزرائے اعظم
1993-94 رونڈی کے دو صدور
1975 چاڈ کے صدر فریکوٹس ٹومبل بائے
1977 کانگو کے صدر میری این گومبی
2001 کانگو کے صدر لاؤرنٹ کبیلا
2009 گن بساؤ کے صدر بناردودویرا
1980 لائیرین صدر ولیم دلبروٹ
1975 مڈغاسکر کے صدر رچرڈ
1966 نا ئیجریا کے فوجی حکمران جانسن ایرونسی
1994 روانڈا کے وزیر اعظم اجا تھے
1966 جنوبی افریقہ کے وزیر اعظم پینڈر کوروڈ
1963 ٹوگو کے صدر سلووینس
1870 ارجنٹائن کے صدر جٹسو
1970 پیڈروا رامبرو
1865 بولیویا کے صدر مینوئل بیلزو
1871 ماریانولا
1969 اینی اورٹونو
1976 اور جوہان ٹورز
1899 ڈومینین صدر ہیورکس
1961 ڈومینین فوجی حکمران رافیل ٹروجیلو
1875 گبرائیل مارنیو صدر ایکواڈور
1913 ایل سلواڈور کے صدر مینوئل ارائیو
1983 گرینیڈا کے وزیر اعظم مورس
1898 گوئٹے مالا کے صدور جوزماریا
1913 مکیسیکو کے صدر فرانسسکو ڈیرو
1920 وینو سیٹانو
1928 الویرو ابریگون
1956 نکاراگو کے صدر سموزا
1980 نکاراگو کے صدر ستھیا زیو
1955 پانامہ کے صدر جوز کنٹرا
1877 پیرا گوئے کے صدر بٹسٹا سانچز
1972 پیرو کے دو صدور حوزبالٹا
1933 سانچز کیرو
1868 یورا گوئے کے تین صدور
1868 وینا نشیو فلورز
1897 جوہان بورد
1950 وینزویلا کے صدر کارلوس چلباؤڈ
1964 بھوٹان کے وزیر اعظم جگمی ڈورجی
1949 کمبوڈیا کے وزیر اعظم لیوکیوس
1999 آرمینیا کے وزیراعظم ویزگن
1984 بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی
1991 بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی
1995 اسرائیلی وزیراعظم رابن
1909 چار جاپانی وزرائے اعظم ہیرو یومی
1921 کاشی
1932 نیوشی
1936 تاکاہاشی
1895 کوریا کی آخری ملکہ من
2001 نیپال کے شاہ بریندرا
1959 سری لنکن وزیر اعظم سومون بندرانا ئیکے
1993 رانا سنگھے ریماداساسری لنکن صدر
1963 جنوبی ویت نام کے صدر دن یام
1916 آسٹریا کے صدر کارل وون
1934 آسٹرین چانسلر اینگلبرٹ ڈولفس
1895 بلغاریہ کے وزیر اعظم سٹیفن شیمبو
1923 اور بلغاریہ کے وزیر اعظم الیگزینڈر شامل ہیں۔
(بشکریہ : روزنامہ جنگ ۔لاہور )