گھر سے چلے تو راہ میں کوئی شجر نہ ہو
دشوار اس قدر بھی کسی کا سفر نہ ہو
جائیں گے کس کے در پر تیرے بعد اے چراغ
تیرے وجود سے بھی اجالا اگر نہ ہو
احسان بھی کرو تو بڑی خوش دلی کے ساتھ
خیرات بھی جو دو تو کسی کو خبر نہ ہو
گر فیصلہ سنائے تو اپنا لکھا ہوا
منصف کہ بادشاہ کے زیر اثر نہ ہو
رکھتا ہے جو خیال میرا چاہتا ہے یہ
کوئی بھی چیز میری ادھر سے اُدھر نہ ہو