سوئٹزرلینڈ میں الپس کے کوہستانی سلسلے کی پہاڑیوں کو چیرتی ہوئی دنیا کی طویل ترین سرنگ اب تیار ہے۔ اس سرنگ کو کھودنے والے انجینئروں نے آخری چٹانیں توڑ کر سرنگ کی کھدائی مکمل کر لی ہے۔ستاون کلو میٹر طویل گوتھارڈGotthard نامی ریلوے کی یہ سرنگ چودہ برس کی تعمیری کوششوں کے بعد مکمل ہو رہی ہے۔اس سرنگ کی کھدائی کے کام کی تکمیل کا منظر براہ راست سوئس ٹی وی پر نشر کیا جائیگا اور یوروپ میں نقل و حمل کے سبھی وزراء اس کو دیکھیں گے۔اس سرنگ کی تعمیر میں اب تک تقریباً ڈھائی ہزار لوگوں نے حصہ لیا ہے جس میں سے آٹھ اپنی جان دے چکے ہیں۔ پہاڑی گاؤں سیڈور جہاں سطحِ زمین سے دو ہزار میٹر نیچے اس سرنگ کے دونوں سرے ملیں گے وہاں منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے بہت سے مزدوروں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
سرنگ میں ٹرین سروس کا آغاز دو ہزار سترہ میں ہوگا اور جب اس سرنگ کے اندر ٹرین چلنی شروع ہو گی تو سوئس شہر زیورچ اور اطالوی شہر میلان کے درمیان سفر بہت کم وقت میں طے ہو جایا کرے گا۔اس منصوبے کی تکمیل پر دس ارب امریکی ڈالر سے زائد کا خرچہ آئے گا تاہم تکمیل کے بعد اس میں سے ہر روز تقریباً ًتین سو ٹرینیں گزریں گی جن کی رفتار ڈھائی سوکلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی۔سوئٹزرلینڈ کے وزیرِ ٹرانسپورٹ مروٹز لیون برگر کا کہنا ہے ‘گوتھارڈ سرنگ ایک شاندار اور عظیم تعمیر کا نمونہ ہوگا جس سے دوسری سرنگوں کا موازنہ کیا جائیگا’۔سوئٹزر لینڈ میں میڈیا کا کہنا ہے کہ شاندار پہاڑیوں پر روزانہ کی بہت زیادہ آمدورفت سے ماحولیات کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ اسی لیے سرنگ کھود کر ٹرین چلانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔گوتھارڈ سرنگ جاپان کے ہونشو اور ہوکائیڈو 2جزیروں کو ملانے کے لیے تعمیر کردہ سیکان سرنگ سے ساڑھے تین کلومیٹر لمبی ہے جبکہ جاپان میں دو جزیروں کو ملانے والے 53.8 کلومیٹر زیرزمین ریل لنک سے بھی زیادہ طویل ہے۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ دنوں وہاں جب ایک دیوہیکل ڈرِل مشین نے راستہ بنایا تو یہ منظر دیکھنے کے لئے تقریباّ 200 اہم شخصیات موجود تھیں جبکہ اس تقریب کو سوئس ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔ سرنگ کی تعمیر کے دوران سوئٹزرلینڈکے وزیر ٹرانسپورٹ مورِٹز لیوین بیرگر نے کہاتھا کہ ، ‘یہاں، سوئس کوہ الپس یورپ کے سب سے بڑے ماحولیاتی منصوبوں میں سے ایک، حقیقت بن گیا ہے۔’اس سرنگ پر گزشتہ 15 برس سے جاری کام کے دوران آٹھ افراد ہلاک بھی ہوئے جنہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس مقصد کے لئے وہاں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ہلاک ہونے والوں کے نام پڑھے گئے تھے۔تعمیراتی کمپنی امپلینیا کے لوزی گروبیر نے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوے کہاتھاکہ، ‘ہم نے صرف سرنگ ہی نہیں بنائی، ہم نے ایک تاریخ رقم کی ہے۔’
اس سرنگ سے گزرنے والا 57 کلومیٹر طویل ہائی سپیڈ ریل لِنک 2017میں کھولا جائے گاجس کے ساتھ شمالی اور جنوب مشرقی یوروپ کے درمیان نیا ریل نیٹ ورک قائم ہو جائے گا۔ اس کی مدد سے مال بردار ٹرکوں کی بجائے ٹرین کا سلسلہ شروع ہو جائیگا اور یہ پہلو کوہ الپس پر آلودگی کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔اس کے ذریعے اٹلی کے شہر میلان سے سفر کرنے والے تین گھنٹے میں ہی سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ پہنچ جائیں گے جہاں سے جرمنی کے شمالی علاقوں تک بھی ایک گھنٹے کی مسافت کم ہو جائے گی۔ اس کی تکمیل پر وہاں سے یومیہ 300 ٹرینیں گزر سکیں گی، جن کی رفتار 250 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی۔ اس سرنگ کا قطر ساڑھے نو میٹر ہے۔کوہ الپس کے برف پوش گوٹہارڈ کے علاقے میں بنائی جانے والی یہ تیسری سرنگ ہے۔ تاہم یہ وہاں کھودی جانے والی طویل ترین سرنگ ہے۔