جی ہندو کے ہاتھ سے بنا ہوا کھانا جائز ہے۔ البتہ ہندو کے ہاتھ کا ذبیحہ جائز نہیں ہے۔ اگر کسی ہندو نے کوئی حلال جانور بھی ذبح کیا تو جائز نہیں ہے، اور حرام ہے۔ چاہے اسے کوئی ہندو پکائے یا مسلمان۔ اگر جانور کو مسلمان نے ذبح کیا اور ہندو نے پکایا تو پھر کھانا جائز ہے۔ کیونکہ ہندو بتوں کے نام سے ذبح کرتے ہیں اور یہ حرام ہے۔ہندو کے پکانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اس کے ہاتھ سے بنا ہوا کھانا جائز ہے۔ مثلاً سبزیاں، دالیں، چاول اور باقی سب کھانے ماسوائے ذبیحہ۔ باالفاظ دیگر ہندوؤں کے ذبیحہ کو چھوڑ کر ہندو کے ہاتھ سے بنی ہوئی ہر چیز شرعاً کھانا جائز اور حلال ہے۔
(حافط محمد اشتیاق الازہری)
جواب:اس سے قبل کئی مرتبہ اس طرح کا انکشاف ہوچکا ہے، مگر ہرانکشاف معتبر نہیں ہوتا ہے۔ دو چار دین دار دیانت دار مسلمان جب تک اپنی آنکھوں سے شراب سے بنی ہوئی الکوحل ملاتے ہوئے نہ دیکھیں اور وہ لوگ اس کی باقاعدہ گواہی نہ دیں، کو کاکولا پر کوئی شرعی حکم نہیں لگایا جائے گا۔ افواہوں اور بے بنیاد باتوں پر کوئی شرعی حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ صرف یقینی اور قطعی مشاہَدْ چیزوں پر شرعی حکم لاگو ہوتا ہے۔
(دارالافتا ، دارالعلوم دیوبند )
ج- جمعہ کی اذان کے بعد جمعہ کی تیاری کے علاوہ کوئی دْوسرا شغل جائز نہیں
()