خاكے


مضامین

خاكے جگر مرادآبادی شاہد احمد دہلوی بعض چہرے بڑے دھوکہ باز ہوتے ہیں۔ کالا گھٹا ہوا رنگ، اس میں سفید سفید کوڑیوں کی طرح چمکتی ہوئی آنکھیں، سر پر الجھے ہوئے پٹھے، گول چہرہ، چہرہ کے رقبے کے مقابلے میں ناک کسی قدر چھوٹی اور منہ کسی قدر بڑا، کث...


خاكے حسرت موہانی رشيد احمد صديقی ان کی گول چھدری ڈاڑھی، ان کی باریک آواز، ان کی چھوٹے تال کی عینک، بغیر پھندنے کی ترکی ٹوپی، گھسی پسی چپل، موزوں سے کوئی سروکار نہیں، موٹے کھدّر کی ملگجی پیوند لگی کاواک سی شیروانی جس کے اکثر بٹن ٹوٹے یا ...


خاكے عبدالمجید سالک شورش کاشمیری ہوش کی آنکھ کھولی تو گھر بھر میں مولانا ظفر علی خاں کا چرچا تھا۔ ’’زمیندار‘‘ کی بدولت خاص قسم کے الفاظ زبان پر چڑھے ہوئے تھے۔ انہی الفاظ میں ایک ٹوڈی کا لفظ بھی تھا۔ زمیندار نے اس کو خالص وسعت دے دی تھی ک...


خاكے رسالدار صاحب پير الطاف ہاشمی رسالدار صاحب میں تین خوبیاں تھیں، ایک! وہ رانگڑھ راجپوت تھے، دوسرے! فوجی تھے اور تیسرے! فوجی بھی لڑاکا رسالے کے۔ ان تین خوبیوں کے حامل شخص سے پہاڑ میں دودھ کی نہر تو کھدوائی جا سکتی ہے، اسے ہَٹ سے نہیں ہٹ...


خاكے ضيا محی الدين سرمد صہبائی شہر یار راشد، ن م راشد کا بیٹا اور میرا قریبی دوست سوویت یونین کے خاتمے کے بعد تاشقند میں پاکستان کا سفیر تھا۔ ایک دن مجھے اس کا خط ملا جس میں اس نے لکھا کہ ’گل بہار جو اردو میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے پہلی بار ...


خاكے دوزخی عصمت چغتائی جب تک کالج سر پر سوار رہا پڑھنے لکھنے سے فرصت ہی نہ ملی جو ادب کی طرف توجہ کی جاتی اور کالج سے نکل کر بس دل میں یہی بات بیٹھ گئی کہ ہر چیز جو دو سال پہلے لکھی گئی بوسیدہ، بد مذاق اور جھوٹی ہے۔ نیا ادب صرف آج اور کل...