بادشاہ کا قیمتی موتی گم ہو گیا ، اس نے اعلان کیا کہ جو اسے ڈھونڈ لائے گا اسے اس اس انعام سے نوازا جائے گا سارے درباری سردار اور معززین تلاش میں لگ پڑے ،، دو دن کی جان مار تلاش کے بعد ایک درباری کو وہ موتی مل گیا، جبکہ باقی اپنی تمام تر کوشش کے باوجود ناکام رہے !بادشاہ نے ڈھوندنے والے کو حسب وعدہ تمام انعامات سے نوازا اور اس کی محنت کی تعریف کی !اسم کے بعد بادشاہ دوسرے درباریوں کی طرف متوجہ ہوا اور ان کی محنت پر ان کے لیئے خیر کے کلمات کہے اور پھر ان کو بھی انعامات دیئے ! یہ منظر دیکھ کر اس درباری کو کہ جسے وہ موتی ملا تھا، کچھ اچھا نہیں لگا اور اس کے چہرے پر کبیدگی کے آثار نظر آنے لگے ۔بادشاہ جو یہ سب محسوس کر رھا تھا وہ اس درباری کی طرف متوجہ ہوا اور اس سے کہا کہ"میں نے موتی ڈھونڈنے والے سے جو وعدہ کیا تھا اس کے مطابق تمہیں نواز دیا اور اس میں کمی کوئی نہیں کی ! پھر میں سعی والوں کی طرف متوجہ ہوا اور ان کو نوازا اور تیرے حق میں سے کم نہیں کیا بلکہ اپنے خزانے سے دیا، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ کوشش کر کے بھی جن کو نہ ملا ان کو محروم کر دونگا ۔ موتی ایک تھا اور ایک کو ہی ملنا تھا، مگر سعی کرنے والے بہت تھے۔ پانے والے کو پانے کا صلہ مل گیا اور سعی والوں کو ان کے خلوص کا صلہ ملا ۔
مگر اے شخص میں تیرے چہرے پہ ناگواری کے آثار دیکھتا ہوں گویا کہ تو میرے فیصلے میں بے انصافی دیکھتا ہے؟ تو میری عطا کو اپنے احسان سے کم سمجھتا ہے اور مجھے اپنے احسان کے تابع رکھ کر مجھ سے اپنی مرضی کے فیصلے کرانا چاھتاہے،تو چاھتا ہے کہ میں سب کو محروم رکھوں کیونکہ اس میں تیری رضا ہے !! جہاں تک تیرے احسان کا تعلق ھے تو اس کی ا ھمیت میرے نزدیک بس اتنی ساری ہے"یہ کہہ کر بادشاہ نے موتی کو فرش پر پٹخ کر ٹکڑے کر دیا،، اور اپنا خطاب جاری رکھا !میرے خزانے ایسے موتیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ پا کر احسان جتلانے والوں کی نسبت نہ پا کر پچھتاوے کا احساس رکھنے والے مجھے زیادہ عزیز ہیں کیونکہ پچھتاوا انکساری پیدا کرتا ہے اور احسان تکبر پیدا کرتا ہے ! اور کسی بادشاہ کے دربار میں کسی متکبر کی کوئی جگہ نہیں !یہ کہہ کر بادشاہ نے اس درباری کو اپنی مجلس سے نکال دیا ۔ہمیں اپنی کوشش ، سعی اور اللہ کی رحمت پر نظر رکھنی چاہیے نہ کہ اپنے چند ناقص سجدوں کے عوض اللہ کی عطا پر قدغن لگانی چاہیے کہ وہ جس پر بھی فضل کرے ھماری مرضی پوچھ کر کرے !! ہمیں کبھی بھی اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان نہیں آنا چاہیے ، چاہے وہ گنہگار بندے ہی کیوں نہ ہوں۔