سوال: اپنی بری عادتیں کیسے ختم کی جائیں؟
سوشل میڈیا سے دور کیسے رہیں؟
موبایل کی عادت کم کیسے کریں؟
اپنے غصے پر کنٹرول کیسے کریں؟
ذہنی دباؤ اور ٹینشن سے کیسے بچیں؟
زیادہ سوچنے یعنی over thinking سے کیسے نجات حاصل کریں؟
پڑھائی میں اپنی یکسوئی کیسے بڑھائیں؟
زیادہ اور بے ہنگم کھانے کی عادت سے کیسے جان چھڑائیں؟
وغیرہ وغیرہ۔۔
جواب: Self Hypnosis
ہمارے لا شعور میں اتنی صلاحیتیں ہیں کہ اگر ہم ان کا استعمال سیکھ جائیں تو کمال ہو جائے۔ ہمارا لا شعور ہمارے لیے بہت سے کام کر سکتا ہے، اور دلچسپ بات یہ کہ لا شعور بھولتا نہیں ہے غلطی نہیں کرتا۔ آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ اکثر ہم بے دھیانی میں نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں، اپنے خیالوں میں پوری رکعات ختم کر دیتے ہیں ہمارا شعور کچھ اور سوچ رہا ہوتا ہے جیسے اپنے مسئلے، ضروری کام وغیرہ اور ہمارا لا شعور نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، اور بنا غلطی کئے پوری نماز پڑھ لیتا ہے۔ بعض اوقات ہماری سوچوں کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے اور ہمارا شعور واپس نماز میں آ جاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہم نماز میں غلطی کرتے ہیں، رکعتوں کی تعداد بھول جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جب تک لا شعور نماز پڑھ رہا تھا، غلطی سے ہی بات شعور پر آئی، شعور کو نہیں پتا کہ لا شعور نے کتنی رکعتیں پڑھی تھی، اور ہم کنفیوز یا lost ہو گئے اور غلطی ہو گئی۔ اصل میں شیطان ہماری نماز میں شک ڈالنے کے لیے کرتا ہی یہی ہے کہ ہماری سوچ کا تسلسل توڑ کر ہمیں واپس شعور میں لے آتا ہے جس سے کنفیوزن پیدا ہوتی ہے۔
اگر ہم کوئی بات اپنے لا شعور تک پہنچا دیں تو وہ یاد رکھے گا اور بھول چوک نہیں کرے گا، بلکہ ہماری مدد کرے گا، کسی بات کو یاد رکھنے میں اور ہمارے Goal کو Achieve کرنے میں۔کسی بھی بات کو لا شعور تک بات پہنچانے کے لیے ارادہ اور اس بات کو کچھ دفعہ دہرانا پڑتا ہے تو بات لا شعور تک پہنچ جاتی ہے۔ لا شعور یہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ بات اہم ہے اسے یاد رکھنا ہے۔ جیسا کہ کچھ چیزوں کے بارے میں ہم بہت زیادہ فکر کرتے ہیں وہ باتیں ہم کبھی نہیں بھولتے ، کیونکہ ان باتوں کو ہم ذہن میں سوچتے ہیں، ارادہ کرتے ہیں جیسا کہ فلاں ٹی وی پروگرام یا ڈرامہ لازمی دیکھنا ہے، فلاں چیز میں نے لازمی خریدنی ہے وغیرہ وغیرہ۔ جس بھی بات کو ارادہ کر کے ذہن میں کچھ دفعہ دہرائیں گے اور سوچیں گے تو وہ لا شعور تک چلی جاتی ہے اور پھر لا شعور کبھی نہیں بھولتا۔ہم اپنی ذات میں جو تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں ہم نے بس وہ باتیں اپنے لا شعور کو بتا دینی ہیں کہ یہ باتیں اہم ہیں اور یہ ہم نے لازمی کرنی ہیں۔ اور ہمارا لا شعور وہ باتیں ہماری شخصیت میں پروگرام کر دے گا۔اسی طرح بعض اوقات ہمارے خوف یعنی Phobia بھی ہمارے بہت زیادہ سوچنے کی وجہ سے ہمارے لا شعور میں چلے جاتے ہیں۔ جیسے کسی کو دو تین دفعہ ڈراؤنے خواب آئے تو اس نے اس کے بعد سے ہر رات کو یہ سوچنا شروع کر دیا کہ مجھے خواب میں ڈر لگے گا، سو جاؤں گا تو ڈروں گا۔ اس کے ڈر کی اہمیت اور بار بار سوچنے کی وجہ سے وہ خوف اس کے لا شعور میں چلا گیا۔ اور اس کے لا شعور نے اس مسئلے کو اہم سمجھا اور اس مسئلے کے حل کے طور پر اس کے لا شعور نے اس کی نیند ہی ختم کر دی۔ اکثر نیند نہ آنے کے پیچھے ایسی ہی کچھ کہانی ہوتی ہے۔ خوف یا عدم تحفظ کا احساس یا کچھ اور ایسی ہی وجہ۔لا شعور ایسی ہی کسی وجہ پر کسی کی بھوک ختم کر دیتا ہے، کسی کی خوشی ختم کر دیتا ہے اور کسی کی صحت خراب کر دیتا ہے۔ ماہرین نفسیات ایسی وجوہات کو تلاش کر کے ان مسئلوں کا علاج کرتے ہیں۔
اپنے آپ کو ہپناٹائز کر کے اپنی عادتیں اور شخصیت تبدیل کرنے کا طریقہ۔
جب آپ سب کاموں سے فارغ ہو کر سونے کے لیٹیں تو سب سے پہلے اپنے ذہن سے سب خیالات اور ٹینشن ختم کریں۔ پھر اپنے جسم اور ذہن کو ریلیکس کریں۔ آپ کا جسم ڈھیلا اور پر سکون ہو جائے اور ذہن میں ٹھہراؤاور سکوت آ جائے تو پھر آپ یہ مشق کریں۔
مشق برائے self hypnosis
جسمانی و ذہنی طور پر ریلیکس ہونے کے بعد آنکھیں بند کریں، 10 سیکنڈ تک سکوت اختیار کریں، اور پھر اپنے اندر کو یا اپنے آپ کو، یعنی اپنے لا شعور کو مخاطب کر کے 21 دفعہ یہ کہیں کہ
''میرے زیادہ سونے کی عادت کم کر دو، میں نے اب سے کم اور ضرورت کے مطابق سونا ہے''۔
یا
''نہ سونے اور کم سونے کی وجہ سے میری صحت سکون اور خوشی بہت متاثر ہو رہی ہے، اب سے میں نے بھرپور نیند لینی ہے۔ میری نیند کے راستے میں جتنی رکاوٹیں ہیں سب میرے ذہن سے ختم کر دو، میری نفسیات سے نکال دو۔۔''
یا
''میرا زیادہ کھانے پینے کا شوق ختم کر دو، صرف ضرورت کے مطابق اور مناسب کھانا ہے مجھے۔ اتنا زیادہ کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے اب اپنی صحت کا خیال رکھنا ہے اور اپنا وزن کم کرنا ہے۔ میرے اندر وہ تمام چیزیں پروگرام کر دو جو وزن کم کرنے اور اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔''
یا
''میں نے اب سے صحیح کھانا کھانا ہے، کم کھانے کی وجہ سے میری صحت خراب ہو گئی ہے، جسم کمزور ہو گیا ہے۔ اس لیے اب سے پیٹ بھر کر کھانا ہے۔ میری بھوک واپس پوری کر دو، یا میری بھوک زیادہ کر دو، صحت مند ہونے کے لیے جو جو چیزیں ضروری ہیں وہ میرے اندر پروگرام کر دو، مجھے اب صحت مند ہونا ہے''۔
یا
''میری یہ دو عادتیں بہت بری ہیں، غیر مناسب ہیں اور غیر اخلاقی بھی، میری شخصیت کو زیب نہیں دیتیں، میں نے اب یہ کام نہیں کرنے، اور ایک اچھا انسان بننا ہے، یہ دو عادتیں میرے اندر سے ختم کر دو، ان چیزوں کی عادت اور شوق میرے اندر سے ختم کر دو''۔
''میری وہ تمام بری عادتیں جو میرے والدین (یا میرے شریک حیات) کو پسند نہیں ہیں وہ سب میری شخصیت اور نفسیات سے ختم کر دو اور جو اچھی عادتیں انہیں پسند ہیں وہ میری شخصیت میں ڈال دو''۔
''میرے ذہن میں پڑھائی کرتے وقت بہت خیال آتے ہیں، میں یکسوئی سے پڑھ نہیں سکتا۔ میرے ذہن سے غیر ضروری سوچیں نکال دو، میں جب بھی پڑھنے بیٹھوں میرے ذہن کو سو فیصد یکسو کر دینا اور میں جو بھی پڑھوں وہ سمجھ آ جائے اور میں وہ سب یاد رکھوں، اور جب امتحان میں لکھنا آئے تو سب فوراً recall کر لوں۔۔''
یا
''میں بہت over thinking کرتا / کرتی ہوں، ضرورت سے زیادہ حساس ہوں، باتوں کو دل پر لے لیتا ہوں۔اب سے میں نے کسی بات کو ضرورت سے زیادہ نہیں سوچنا، دل پر نہیں لینا اور ہر بات کو مناسب وقت اور توجہ دینی ہے۔ میرا Sensitivity level ٹھیک کر دو (اوپر کر دو) تاکہ غیر ضروری باتوں پر sensitive نہ ہوں۔۔''
یا
'' جب صبح میرا Alarm بجے تو میں فوراً پوری طرح جاگ جاؤں اور نیند میں الارم بند نہ کروں''
یہ بھی سو فیصد ممکن ہے کہ آپ کہیں کہ '' میری آنکھ صبح 4 بجے کھل جائے'' اوربغیر الارم کے بھی آپکی آنکھ ٹھیک اسی وقت کھل جائے۔
اسی طرح اپنی کوئی بھی عادت ٹھیک کرنی ہو کی جا سکتی ہے، اپنی شخصیت تبدیل کی جا سکتی ہے۔
خیال رکھنے کی باتیں
1۔یہ مشق ایک ماہ تک روزانہ کرنی ہے۔
2۔ ذہن اورجسم پرسکون ہونا ضروری ہے۔
3۔ توجہ سے 21 دفعہ اپنے آپکو یا اپنے لا شعور کو مخاطب کر کے کہنا ہے۔ فوکس مخاطب کرنے پر رکھنی ہے۔
4۔ ساری ہدایات ایک ہی دفعہ نہ دیں۔ پہلے ایک دو عادتیں ٹھیک کریں، جب وہ ٹھیک ہو جائیں تو پھر اگلی پر جائیں۔
5۔ ہدایات دیتے ہوئے یہ خیال رکھیں کہ مناسب الفاظ کہنے ہیں۔ مثلا کوئی اپنی بہت زیادہ نیند سے تنگ ہے تو یہ نہیں کہنا کہ ''میری نیند ختم کر دو'' بلکہ یہ کہنا ہے کہ میری ضرورت سے زیادہ نیند ختم کر دو'' یا پھر یوں کہیں کہ ''میری 5 گھنٹے سے زیادہ نیند ختم کر دو''۔
6. جب اپنے آپ کو کوئی ہدایات دے رہے ہوں تو ساتھ اس کا پکا ارادہ بھی کریں کہ اب سے میں نے ایسے کرنا ہے، ورنہ صرف باتوں کا فائدہ نہیں ہو گا۔ دن میں بھی اس بات کا ارادہ کئی دفعہ اپنے ذہن میں دہرائیں۔
ایک دفعہ پھر تاکید کہ الفاظ مناسب استعمال کریں، اور جذبات میں آ کر کوئی غلط ہدایات نہ دے دیں اپنے آپکو۔ ورنہ آپ کے لیے اسے واپس کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
ذہنی و نفسیاتی مسائل،کیرئیر کاؤنسلنگ،فیملی
کاؤنسلنگ اور منشیات سے چھٹکارے کیلیے اپنے قریبی ماہر نفسیات سے رابطہ کریں۔
٭٭٭