نارسسٹ مرد

مصنف : محمد فہد حارث

سلسلہ : نفسیات

شمارہ : جون 2025

نفسيات

نارسسٹ مرد

محمد فہد حارث

ہم بچپن میں کتنے لوگوں کو دیکھتے تھے کہ وہ ہر ملنے جلنے والے سے اچھے سے ملتے ہیں، اعلی اخلاق کے مالک سمجھے جاتے ہیں، ہر کسی کی مدد کرنے کو ہمہ تن تیار رہتے ہیں، رشتہ داروں، دوستوں کے ساتھ از خود بڑھ چڑھ کر تحفے تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں تاکہ تعلقات میں مزید مودت و محبت پیدا ہو وغیرہ وغیرہ۔ الغرض باھر کا ہر دوسرا بندہ ایسے لوگوں کے حسن اخلاق اور سب کا خیال رکھنے کی عادت کے تحت ان کی تعریف کرتا نظر آتا تھا لیکن ساتھ یہ بھی دیکھنے کو ملتا تھا کہ یہی حضرات اپنے بیوی بچوں کے ساتھ نہایت سخت رویہ روا رکھتے تھے-گھر داخل ہوتے ہی چہرے پر موجود مسکراہٹ غائب ہوکر اسکی جگہ سنجیدگی کے نام پر کرختگی ہویدا ہوجاتی تھی۔ بات  بات پہ بچوں کو سخت زبان میں ڈانٹنا اور بیوی کو جھاڑ پلادینا۔ اور سب سے عجیب یہ کہ بیگم پر پیسے خرچ كرتے  ہوئے موت پڑجانا، فراوانی مال کے باوجود بیوی بیچاری کو ترسا ترسا کر خرچ کے پیسے دینا- خود کے سارے شوق پورے کرنا، مہنگا سے مہنگا کپڑا، جوتا، گاڑی لینا لیکن عید بقر عید پر بیگم کے ہاتھ پر بچوں اور بیگم کی عید کی شاپنگ کے نام پر اتنی رقم رکھنا كہ جس سے چار پانچ بچوں اور خاتون خانہ سب کے کپڑے جوتے سب تو کجا صرف دو بچوں کے نہایت سستے کپڑے بھی تیار ہوجاتے تو غنیمت ہوتا۔ تو میں حیران و ششدر رہ جاتا تھا کہ کوئی شخص کیسے اپنے گھر والوں پر پیسے خرچ كرنے ميں کنجوسی کرسکتا ہے بالخصوص جب اپنے دیگر رشتہ داروں کے لیے اسکا ہاتھ اسراف کی حد تک کھلا رہتا تھا۔

جن پر آپکا زور نہ چلتا ہوں، جن سے آپکو روز مرہ کی بنیاد پر کام پڑتے ہوں، جن سے تعلقات استوار رکھنا آپکی مجبوری ہو تو ایسے لوگوں سے تو ہر کوئی ہی اچھا پیش آتا ہے۔

بات تو تب ہے جب آپ قوام اور راعی ہوتے ہوئے اپنے زیر کفیل لوگوں کی بہترین کفالت کریں- ازروئے منطق ہو یا شریعت وہ آپکے حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ اللہ نے آپکو ان پر قوامیت عطا کرکے طاقت کا نشہ چکھایا ہے جہاں آپ کو یہ 'اختیار" مل گیا ہے کہ  بیگم بچوں کی زندگی پر حاکم بن کر اسکو چاہے تو ان کے لیے آسان و سہل کردیں اور چاہیں تو ظلم و جبر کا بازار گرم کرکے انکی زندگی کو مشکل بنا ڈالیں۔اسی لیے بہترین مرد وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے اچھا ہے۔

کافی سال پہلے کسی نجی چینل پر ایک ڈرامہ آیا تھا جس کا ہیرو نارسسٹ یعنی نرگسیت پسند دکھایا تھا۔ اس لڑکے کا اصل مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ خاندان کا اکلوتا لڑکا ہونے کے سبب اسکے ماموں خالہ پھوپھو گھر والوں سب نے اسکو یہ باور کروادیا تھا کہ وہ نہایت خوبصورت و خوب سیرت انسان ہے جو کبھی غلطی نہیں کرتا۔گھر والوں اور رشتہ داروں کے اس بےجا لاڈ نے اس لڑکے میں نارسزم یعنی نرگسیت کو جنم دیدیا جس کا اثر یہ ہوا کہ وہ لڑکا اپنے آگے ہر ایک کو ہیچ سمجھنے لگا حتی کہ جب اسکی شادی ایک بہت خوبصورت اور پڑھی لکھی لڑکی سے ہوئی تو اسکو یہی غرہ و گمان تھا کہ اس جیسے خوبصورت و کامل انسان نے اس لڑکی سے شادی کرکے اسکی قسمت کو چار چاند لگادئیے ہیں۔بات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ یہ مشاہدہ بڑا عام ہوتا ہے کہ وہ لڑکا اپنے سسرال والوں کے سامنے ان کے یوں آگے پیچھے گھومتا کہ سسرال والے اور پورا خاندان اسکی تابعداری و تمیزداری پر نہال ہوا جاتا تھا لیکن جونہی سسرال والے واپس اپنے گھر گئے ،وہيں اپنی بیگم کے سامنے اسکو سنانے واسطے انہیں باتوں کو تنقید کا نشانہ بنا کر ساس سسر کی تضحیک کرنا شروع کردیتا جن باتوں یا تعاون کو ساس سسر کے لاکھ منع کرنے کے باوجود باصرار اس نے "اچھا دیکھنے واسطے" خود زبردستی کرنے کی ہامی بھری تھی۔

نارسسٹ لوگوں کی سب سے بڑی نشانی ہوتی ہے کہ وہ لوگوں پر کنٹرول رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے عموماً نارسسٹ مرد اپنی خواتین کو معاشی طور پر خود مختار نہیں ہونے دیتے کیونکہ اگر ان کی بیوی معاشی طور پر خودمختار ہوجائے گی تو بیوی کو ترسا ترسا کر خرچ کے پیسے دینے اور اس ذریعے سے اس پر قابو رکھے رہنے کی جو نفسانی و مبنی بر انانیت بھوک ہے، وہ کیسے مٹے گی۔جب آپ دیکھیں کہ کوئی مرد اپنی بیوی کو دس لوگوں کے ساتھ باتیں سنارہا ہے یا مزاحا ًیا طنزاً کوئی ایسا جملہ بول رہا ہے جس سے بیوی کو کم عقل ثابت کرنا مقصود ہو تو سمجھ جائیے کہ ایسا مرد نارسسٹ ہے۔ نارسسٹ مرد اپنی بیویوں کا اعتماد مسلسل بے جا نکتہ چینی کر کرکے ختم کردیتے ہیں جس میں انکو بہت راحت ملتی ہے جبکہ ایک بہترین مرد ہمیشہ اپنی بیوی کو گھر میں بھی عزت دلواتا ہے اور خود بھی اسکی عزت کرتا ہے اور ایسے اقدامات کرتا ہے جس سے اسکی بیوی میں مزید خود اعتمادی پیدا ہو۔

نارسسٹ لوگ ایک ایٹوپیا میں جیتے ہیں، جہاں پوری دنیا ان کے ارد گرد گھومتی ہے۔ حتی کہ یہ اپنے جائز و ناجائز ہر رشتے کو miserable بنا کر رکھتے ہیں۔ دوستی ہو یا کسی لڑکی سے افئیر یہ ہر وقت سامنے والے کو احساس جرم میں رکھتے ہیں کہ میں تو تمہارے لیے اتنا کرتا ہوں اور دیکھو تم نے میرے لیے کچھ بھی نہیں کیا جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا لیکن یہ لوگ victim play اس خوبصورتی سے کھیلتے  ہیں کہ ان کا دوست ہو یا گرل فرینڈ وہ بیچارے ہر وقت اسی احساس جرم میں رہتے ہیں کہ ہم اسکا خیال نہیں رکھ پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے قریبی دوست ہوں یا گرل فرینڈ وہ انکو سمجھ جانے کے بعد چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کیونکہ ایسے لوگوں سے تعلقات روا رکھنے سے آپکی زندگی ہمہ وقت اذیت و کوفت سے دوچار رہتی ہے۔

نارسسٹ لوگوں کا دماغ اس قدر شاطر ہوتا ہے کہ یہ شادی کے پہلے روز سے ہی اپنی بیوی کے ساتھ ایسا ایموشنل برتاؤ روا رکھتے ہیں کہ جس سے اس عورت کے محبت کے جذبات کی تسکین کبھی نہ ہوسکے اور ہمیشہ تشنہ جذبات سے مجبور ہوکر فقط شوہر کے منہ سے ایک پیار بھری بات سننے کے لیے بیوی شوہر کی خوشنودی کے لیے جتن کرتی رہے۔ میں نے ایسے نارسسٹ مرد دیکھے ہیں جو لوگوں کے ذہن سے کھیلتے ہیں، اگر کبھی بیوی ان کی بدفطرتی سے ناراض ہوکر میکے جاکر بیٹھ جائے تو نہایت کمال ہشیاری سے یہ اس وقت صرف وہی باتیں کرتے ہیں جو انکو معلوم ہوتا ہے کہ سامنے والے کو پگھلادینگی۔ جبکہ معاملہ نپٹتے ہی یہ واپس اپنی پرانی روش پر اتر آتے ہیں۔

ایسے مرد عورت کو ہر وقت طلاق کی دھمکی دیتے نظر آتے ہیں، چونکہ نارسسٹ انسان لوگوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا جانتا ہے، اس لیے یہ ہمیشہ ایک عورت کے لیے سب سے نازک بات یعنی طلاق کی دھمکی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یہ طلاق کبھی نہیں دیتے کیونکہ انکو معلوم ہوتا ہے کہ طلاق دینے کی صورت میں انکا شکاری ان کے شکنجے سے آزاد ہوجائے گا اور ان کی نارسسٹ طبیعت کبھی یہ بات برداشت نہیں کرسکتی کہ کوئی شخص ان کے بغیر خوش کیسے رہ سکتا ہے کیونکہ دنیا کا "سینٹر آف اٹریکشن" تو یہ ہیں۔

نارسسٹ مردوں کو سب سے زیادہ یہ بات کھلتی ہے کہ جب ان کی بیویاں ان کی تیلی لگانے کے لیے کی گئی غلط بات پر رد عمل دینا چھوڑ دیں۔ دراصل نارسسٹ اندر سے نہایت insecure ہوتے ہیں، پس یہ اپنی بیوی سے جان بوجھ کر ایسی گھٹیا باتیں کرتے ہیں جن سے اسے تکلیف ہو اور وہ رد عمل دے اور یہی رد عمل ان کی نفسانیت و انانیت کے لیے غذا کا کام کرتا ہے۔ پس یہ جان بوجھ کر اپنی بیویوں کو کمتر محسوس کرواتے ہیں، فون پر بدتمیزی سے بات کرتے ہیں کہ مجھے تنگ نہ کرو میں آفس میں بزی ہوں، بچوں کے فیصلوں میں بیوی کی رائے کو جان بوجھ کر کوئی اہمیت نہیں دیتے اور سب فیصلے خود کرتے ہیں تاکہ بیوی کو اذیت مل سکے۔ دراصل نارسسٹ لوگ درد اور تکلیف کے abuse سے اپنے شکار کو باندھ کر رکھتے ہیں، انکو معلوم ہوتا ہے کہ ہم اپنے شکار کو جس قدر نظر انداز کرینگے، کمتر محسوس کروائینگے، اس میں مین میخ نکالینگے، وہ اتنا ہی اس abusive relationship کا addict ہوکر اس میں ہمارے ساتھ ہماری حاکمیت مانتے ہوئے رہے گا۔

نارسسٹ شخص لوگوں کے سامنے بہت زور و شور سے تعریف کرتا ہے باھر والوں کی لیکن جیسے ہی تنہائی پاتا ہے تو اپنی ہی کی گئی تعریف میں کیڑے بھرتا نظر آتا ہے۔ پس نارسسٹ عموماً جھوٹی تعریف کرتے ہیں۔ نارسسٹ لوگوں میں ایک عادت بہت ہی پختہ و گھٹیا ہوتی ہے کہ یہ اپنی بیوی کے سامنے اسکے میکے والوں کو برا بھلا کہتے اور گالیاں نکالتے ہیں۔ یہ دل میں بہت کدورتیں رکھتے ہیں سب کے لیے۔ انکا باطن نیگیٹیویٹی سے معمور ہوتا ہے یہ کسی کی بھی ہر اچھی سے اچھی چیز میں خرابی نکالنا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں جبکہ ان کی خود کی ہر چیز ایک دم "پرفیکٹ" ہوتی ہے۔

پس اپنی بچیوں کی شادی کرتے ہوئے لڑکے کی چھان بین کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ مختلف مواقع پر کچھ وقت گزارئیے اور ایسے موضوعات پر بات کیجئے جس میں اسکو اپنی شخصی رائے دینی پڑے۔ پھر دیکھئے کہ وہ کس طور سے خود کی رائے کو پیش کررہا ہے۔

یاد رکھیے لڑکے کی صرف اچھی شہرت اسکے اچھے ہونے کو کافی نہیں ہوسکتی اور اسکی واضح مثال نارسزم ہے جس سے متصف اشخاص دنیا بھر کے سامنے تو اپنا اچھا امیج بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن بعد ازاں اپنی شریک حیات کی زندگی کو اجیرن بنا ڈالتے ہیں۔

وہ مرد اخلاقی طور پر نہایت گھٹیا ہوتے ہیں جو اپنی بیوی کے سامنے اس کے میکے والوں کی برائیاں کرنے اور ان کی تضحیک کرنے کو مردانگی سمجھتے ہیں۔ اسی طرح سے وہ مرد بھی بہت گھٹیا ہوتے ہیں جو اپنی ذاتی انا کی تسکین اور چودہراہٹ قائم رکھنے کو بات پہ بات اپنی بیوی کو طلاق دینے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ایک اچھی اور وفاشعار عورت کے نقطہ نظر سے دیکھیے تو اسکے شوہر کی طرف سے دی گئی طلاق کی پہلی دھمکی دراصل اس کے لیے طلاق برابر ہی ہوتی ہے کیونکہ اس پہلی دھمکی کے بعد وہ عورت کبھی اس ڈر سے باھر نکل ہی نہیں پاتی کہ جانے کب اسکا شوہر اسکو بلاوجہ کسی بات پر ناراض ہوکر طلاق دے دے۔ تو پس اپنی شادی کو لیکر اسکا سارا مان، اپنے گھر کو اپنا سمجھنے کا احساس سب کچھ صرف اس ایک دھمکی سے ہمیشہ کے لیے سبوتاژ ہوکر رہ جاتا ہے۔ مرد کی زبان پر غصے میں سہی آئی طلاق کی دھمکی عورت کو ایک لمحے میں اسکی شادی شدہ زندگی کی بے ثباتی کا تھپڑ مار جاتی ہے اور جتلاجاتی ہے کہ اپنے شوہر کے ہر برے روئیے کے باوجود اسکی محبت میں اس نے سالوں کی محنت سے جو گھر تنکا تنکا جوڑ کر کھڑا کیا، وہ اسکا ہے ہی نہیں، بلکہ کبھی بھی اسکو اس سے بے دخل کیا جاسکتا ہے۔اور ہاں! نارسسٹ حضرات کو دیکھ کر مجھے ایک اور حدیث پر شرح صدر ہوا کہ تم میں بہترین مرد وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھے ہیں۔(او کما قال)کیونکہ ایک نارسسٹ پوری دنیا کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے، سب کا خیال رکھتا ہے، سب کے لیے "اچھے بننے خاطر" دو ہاتھ آگے جاکر تعاون کرتا ہے لیکن یہی شخص گھر پر اپنی بیوی کو نہ صرف پیروں تلے رکھتا ہے بلکہ اپنی زبان و حرکات ہر طریقے سے اس کو اذیت دینے سے نہیں چوکتا۔