حمد

مصنف : تقی عثمانی

سلسلہ : حمد

شمارہ : اپریل 2014

حمد رب ذوالجلال
الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں 
سراپا فقر ہوں عجز و ندامت ساتھ لایا ہوں 
بھکاری وہ کہ جس کے پاس جھولی ہے نہ پیالہ ہے
بھکاری وہ جسے حرص و ہوس نے مار ڈالا ہے
متاعِ دین و دانش نفس کے ہاتھوں سے لٹوا کر
سکونِ قلب کی دولت ہوس کی بھینٹ چڑھوا کر
لٹا کر ساری پونجی غفلت و نسیاں کی دلدل میں 
سہارا لینے آیا ہوں ترے کعبے کے آنچل میں 
گناہوں کی لپٹ سے کائناتِ قلب افسردہ
ارادے مضمحل، ہمت شکستہ، حوصلے مردہ
کہاں سے لاؤں طاقت دل کی سچی ترجمانی کی
کہ کس جنجال میں گزری ہیں گھڑیاں زندگانی کی
خلاصہ یہ کہ بس جل بْھن کے اپنی روسیاہی سے
سراپا فقر بن کر اپنی حالت کی تباہی سے
ترے دربار میں لایا ہوں اب اپنی زبوں حالی
تری چوکھٹ کے لائق ہر عمل سے ہاتھ ہیں خالی
یہ تیرا گھر ہے تیرے مہر کا دربار ہے مولا
سراپا نور ہے اک مَہبطِ انوار ہے مولا
تری چوکھٹ کے جو آداب ہیں میں ان سے خالی ہوں 
نہیں جس کو سلیقہ مانگنے کا وہ سوالی ہوں 
زباں غرقِ ندامت دل کی ناقص ترجمانی پر
خدایا رحم میرے اس زبانِ بے زبانی پر
یہ آنکھیں خشک ہیں یارب انہیں رونا نہیں آتا
سلگتے داغ ہیں دل میں جنہیں دھونا نہیں آتا
الٰہی تیری چوکھت پر بھکاری بن کے آیا ہوں 
سراپا فقر ہوں عجز و ندامت ساتھ لایا ہوں 
تقی عثمانی