درج ذیل گیارہ کام عمر کے تیس سال مکمل ہونے سے پہلے پہلے کرلینے چاہئیں۔
۱۔ کم از کم ایک سال کے لیے اکیلے رہنا
اکیلے زندگی گزارنا کئی اعتبار سے فائدہ مند ہے، اول یہ کہ آپ خو د انحصاری سیکھ لیتے ہیں،اور دوسرے یہ کہ زندگی ایسے ایسے سبق سکھادیتی ہے جو کسی درسگاہ میں سیکھنا ناممکن ہوتاہے۔ ان میں سے اہم ترین چیز اپنی بنیاد ی ضروریات کو از خود پورا کرنے کی اہلیت حاصل کر لینا ہے جو بہت سے لوگ بڑھاپے تک بھی نہیں سیکھ پاتے اور تمام عمر دوسروں کے سہارے یا بوجھ بنے گزار دیتے ہیں، شادی سے پہلے ماں اور بہنیں کام کرکے دیں اور شادی کے بعد بیگم اور بڑھاپے میں بچے۔
۲۔چھوٹے چھوٹے کام خود کرنا
چھوٹی موٹی ڈش خود بنا لینا، اپنے کپڑے خود دھونا، اپنا خیال خود رکھنا، کہنے کو عام سی عادات ہیں لیکن خوداعتمادی پیدا کرنے میں ان عادات کا رول سب سے زیادہ ہے، ایک بار آپ سیکھ گئے تو تمام عمر کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے سے آزاد ہوجائیں گے۔اگرچہ بزرگوں اور بڑوں کی 'خدمت' ہمارے ہاں سعادت سمجھ کرکی جاتی ہے لیکن یاد رکھیے وہ بزرگ یا بڑے جو دوسروں پر انحصار کم سے کم یا بالکل نہیں کرتے چھوٹے ان کا کام کرنے اور ان کو سہارا دینے میں زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں، بنسبت ان کے جو ہرچھوٹے بڑے کام کے لیے چھوٹوں کوآرڈر دیتے ہیں۔ خود انحصاری آس پاس کے ماحول اور لوگوں میں آپ کی عزت اور مقام کوبڑھادیتی ہے۔
۳۔ چھوٹا موٹا بزنس
تیس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کم سرمائے سے کوئی چھوٹا بزنس شروع کیجئے جس میں آپ کسٹمر ڈیلنگ، پبلک ڈیلنگ، پراڈکٹ بیچنے اور لوگوں کو قائل کرنے کی مہارت، انوسٹمنٹ اور سرمائے کو استعمال کرنے کی مہارت سیکھ پائیں ۔آپ کسی کو سروس دے سکتے ہیں، ایک کمرے پر مشتمل کوئی چھوٹی سی ٹیچنگ اکیڈمی کھول سکتے ہیں، آن لائن خریدوفروخت کرسکتے ہیں یا ایجنٹ بن سکتے ہوں حتیٰ کہ چھوٹا موٹا اسٹال لگانے کی اہلیت رکھتے ہوں تو کرڈالیے، اس تجربے سے آپ کو یوں توبہت سے فائدے حاصل ہوں گے لیکن ایک نقد فائدہ یہ ہوگا کہ آپ خود کو ڈسکور کرپائیں گے کہ آیا آپ کے مزاج کے مطابق آپ کے لیے نوکری کرنا زیادہ موزوں ہے یا کاروبارکرناساتھ ساتھ یہ فائدہ بھی حاصل ہوگا کہ کبھی زندگی میں بیروزگاری کے دن کاٹنے پڑگئے تو آپ ہاتھ پیرچھوڑ کر مایوس نہیں بیٹھیں گے یہ چھوٹا سا بزنس چلانے کا تجربہ ان مشکل دنوں میں آپ کے کام آئے گا ، اور اگلا روزگار لگنے تک کا وقت عزت سے کٹ سکے گا۔
۴۔ ناکامی کے تجربات
نئے سے نئے پراجیکٹ ٹرائی کیجئے اور زندگی میں ناکامی اور کبھی کامیابی کا مزہ چکھیے، آپ حیران ہوں گے ناکامی آپ کو وہ کچھ سکھادے گی جو آپ کو کامیابی نہیں سکھا سکتی! ناکامی سے سبق سیکھیئے یہ وہ اسباق ہوں گے جو آپ کوعمر کے درمیانی اور آخری حصے میں کام آئیں گے۔
۵۔عادات پر سرمایہ لگائیے
ہماری روز مرہ عادات ہمارا مستقبل بنانے میں سب سے بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، یہ عادات ہی ہیں جو زندگی کا بیڑہ غرق بھی کرسکتی ہیں اور بیڑہ پار بھی، لہذا عادات پر انوسٹمنٹ سب سے کامیاب انوسٹمنٹ ہے ، اپنی زندگی کا کوئی مشن، کوئی وژن مقرر کیجئے اور روز کی بنیاد پر چھوٹے چھوٹے ٹارگٹس اچیو کیجئے۔ اچھی عادات مثلا" نماز کی پابندی، مطالعے کی عادت، ورزش وغیرہ ایسی عادات ہیں جنہیں زندگی میں لازم پکڑ لیجیے تو یہ تمام عمر نفع دیتی ہیں۔اسی طرح بری عادات کو چن چن کر ختم کرنے کی کوشش کیجئے، مثلا" سگریٹ نوشی، غیرضروری رت جگے، نیٹ سرفنگ، یوٹیوب، سوشل میڈیا پر پر وقت کا ضیاع ان سب عادات سے لڑکر ختم کرنے کی کوشش کیجئے۔اچھی عادت کیسے پیدا ہوتی ہیں اور بری عادات سے کیسے چھٹکارا پایا جاتا ہے یہ بھی ایک سائنس ہے، سیکھیے ! بہت نفع ہوگا!
۶۔ تعلیم مکمل کیجئے
عمر کے تیس سال مکمل ہونے سے پہلے پہلے کم از کم ماسٹرز تک کی تعلیم یا کوئی پروفیشنل ایجوکیشن ضرور مکمل کرلیجیے کیونکہ بعد از 30 زندگی آپ کو تعلیم کے مواقع نہیں دیتی، یا کم از کم اس کے بعد تعلیم جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے، لہٰذا کوشش کیجئے 24/25 تک اپنے تعلیمی کرئیر کو کنارے لگالیجئے اور کسی وجہ سے دیرسویر ہوگئی ہے تو عمر کے تیس سال مکمل ہونے سے پہلے پہلے مکمل کرلیجیے، یہ ابھی نہ کرپائے تو اس کے بعد صرف پچھتاوا رہ جائے گا۔
۷۔ محبت کیجئے
آپ محبت کرکے شادی کرنا چاہتے ہوں یا شادی کرکے محبت یہ آپ کی چوائس ہے، اگرچہ ہر سینئیر آپ کو شادی سے پہلے محبت کرنے کا مشورہ نہیں دے گا، اس کی پہلی وجہ اخلاقی ہے کہ ہمارے مذہب میں یہ ناپسندیدہ ہے دوسری وجہ یہ کہ محبت کی شادیاں اکثر ناکام ہوتی ہیں، ، لیکن اگر آپ محبت کر ہی بیٹھے ہیں اْس شعر کے مصداق ۔مجھے سمجھاؤمت محسن کہ اب تو ہو چکی مجھکو.. محبت مشورہ ہوتی تو...توتم سے پوچھ کر کرتے.. تو پھر اب شادی میں دیر مت کیجیے ، محبت کا معاملہ بڑا دلچسپ ہے اور میں بحیثیت ایک سینئیر محبت کے حق میں ہوں چاہے آپ خلاقی حدود کراس کیے بغیر شادی سے پہلے کریں یا بعد ، محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو آپ کو فوکس ہونا اور قربانی دینا سکھاتا ہے، یہ ایسا دلچسپ اور پرکشش تجربہ ہے کہ اس میں ناکام ہوں تب بھی فائدہ اور کامیاب ہو تب بھی فائدہ ۔کامیاب ہونے کا فائدہ آپ پہلے سے جانتے ہیں، لیکن محبت میں ناکامی کا تجربہ انسان کو توڑ کررکھ دیتا ہے اور اگر آپ کی تربیت ٹھیک خطوط پر ہوئی ہے تو یہ ٹوٹنا کئی لحاظ سے کارآمد ہے، ناکامی کے نتیجے میں آپ کی خوداعتمادی اور عزت نفس چونکہ بری طرح متاثر ہوتی ہے لہٰذا آپ اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے خود کو کسی برتر مقصد کے لیے وقف کردیتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی کامیابی میں محبت کی ناکامی کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔
۸۔اپنے کام سے محبت کیجئے
بہت سے لوگ آپ کو مشورہ دیں گے کہ کام وہی کرو جس کام سے آپ کو محبت ہے، لیکن ایسا کم لوگوں کے نصیب میں ہوتا ہے کہ انہیں جس کام سے محبت ہے وہی پیشہ اختیار کرنے کا موقع ملے، ایسے میں کیوں نا جو کام بھی مل گیا ہے اسی سے محبت کرنا سیکھ لیا جائے؟ یہی حقیقت پسندی اور وقت کا تقاضہ ہے۔
۹۔ مطالعہ کیجئے
مطالعے کے بارے میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور بارہا اپنے جونیرز کو ایک ہی مشورہ کثرت سے دیتا ہوں کہ مطالعہ کیجئے یہ آپ کے ذہنی افق کو وسیع اور آپ کی سوچ میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ یہ عادت روز کی بنیاد پر آدھ گھنٹے سے شروع کی جاسکتی ہے اس کے بعد وقت اور دلچسپی کے اعتبار سے اس میں اضافہ کرتے رہیے۔جو لوگ کتابیں لکھتے ہیں، بعض اوقات ایک کتاب لکھنے میں انہیں دس دس سال لگ جاتے ہیں، گویا جس علم کو سیکھنے اور ضبط تحریر میں لانے میں مصنف کی زندگی کے دس سال وقف ہوئے آپ تین چار سو صفحات کی اس کتاب کو دس پندرہ دن میں ختم کرکے وہ علم چنددنوں میں حاصل کرلیتے ہیں۔
۱۰۔ کسی فن میں مہارت
کوئی بھی ایسا فن جس میں آپ میں خداداد صلاحیت رکھتے ہوں اسے ترقی دیجیے اور اس میں مزید مہارت حاصل کیجئے، مثلا" کمیونیکیشن اسکلز، کمپیوٹر اسکلز، کوئی سی لینگوئج وغیرہ ان میں سے ہراسکل تمام عمر آپ کو نفع دے گی۔
۱۱۔ سواٹ SWOT Analysis
گاہے گاہے اپنا SWOT Analysis کرتے رہا کیجئے ، SWOT Analysis کیا ہے تفصیل کے لیے گوگل سرچ کرلیجئے مختصرا" عرض کیئے دیتا ہوں،
S236 Strengths
W236Weaknesses
O236Opportunities
T236Threats
اپنی طاقت کو جانیے اور ان کی مدد سے اپنی کمزور ی پر قابو پانا سیکھیے ۔ آپ کے سامنے کون سے مواقع میسر ہیں، انہیں حاصل کیجیے اورخطرات پر قابو پائیے۔یہ گیارہ کام یوں تو بیس پچیس سال تک کرلینے چاہئیں لیکن اگر آپ کی عمرمبارک تیس سال سے زیادہ بھی ہوچکی ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں بعد میں بھی کیئے جاسکتے ہیں۔یاد رکھیے دیر کبھی نہیں ہوتی ۔