شرم كی بات ہے

مصنف : محمد سلیم

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : جنوری 2026

اصلاح و دعوت

شرم كی بات ہے

 سلطان العثيم –ترجمہ – محمد سليم

رکشہ یا ٹیکسی چلاتے ہو؟ شرم کی بات ہے ۔

مستقبل میں ہونے والی بیوی کو شرعی حد میں رہ کر پہلے دیکھنا چاہتے ہو؟ شرم کی بات ہے۔

اب اپنے نفسیاتی علاج کیلئے کسی ڈاکٹر کے پاس جاؤ گے؟ شرم کی بات ہے۔

گھر میں آ رہے مہمانوں سے مقدار میں دوگنا کھانا نہیں بنوایا؟ شرم کی بات ہے۔

آپ کی موجودگی میں آپ کے چھوٹے بڑوں کے سامنے بات بھی کر لیں؟ شرم کی بات ہے۔

آپ اپنی روایات کی کسی مقدس کتاب جیسی تکریم نہیں کرتے؟ شرم کی بات ہے۔

اپنی ماں کا یا بیوی کا نام بتا رہے ہو؟ شرم کی بات ہے۔

اب تمہاری بھی ایک رائے بننے لگ گئی ہے؟ شرم کی بات ہے۔

اب تم دوسروں سے ہٹ کر سوچنا چاہتے ہو؟ شرم کی بات ہے۔

****

کیا آپ سوچ بھی سکتے ہیں کہ صومالیہ کے کچھ علاقوں میں مرغی کا گوشت کھانا شرم کی بات ہے!اور اس سے بھی بڑی شرم کی بات موریطانیا کے کچھ علاقوں میں مچھلی کا کھانا ہے۔

اکثر عرب یا مسلمان ملکوں میں عورت کا اپنا وراثت میں حصہ طلب کرنا شرم کی بات شمار کیا جاتا ہے۔

شرم کی باتوں کی یہ فہرست بہت ہی لمبی ہے جس میں حقوق ثانوی درجہ رکھتے ہیں۔ جب سے زندہ ہیں اور رہیں گے ایک ہی بات بتائی جاتی ہے کہ شرم اور عیب کی بہت بڑی قیمت ہے۔ معاشرے میں رہنا ہے تو ان عیوب سے بچ کر رہنا ہوگا۔

مگر سچ یہ ہے کہ بس یہی پردہ اتار پھینکو تو کئی دوہری شخصیات ظاہر ہو جائیں گی، معاشرے کا منافق چہرہ ننگا ہوگا اور لوگوں کے سارے بھید کھلیں گے۔ تاہم اس کے بعد لوگ ایک دوسرے سے صاف گو اور عفو و درگزر کرنے والے بن پائیں گے۔

حبیبنا علیہ السلام نے نوجوان اسامہ رضی اللہ عنہ کو ایک ایسے لشکر کا سردار بنا دیا جس میں کبار صحابہ کرام موجود تھے۔ سب نے کہا ٹھیک ہے اور کسی نے نہ کہا کہ یہ شرم کی بات ہے ہمارے لیئے۔

ارودغان اپنے بچپن میں اسی استنبول کی سڑکوں پر اپنے سائیکل پر روٹیاں لادے خوانچہ فروش رہا ہے۔ مگر اس کی اس چھوٹی حرکت نے اسے ریاست کے سب سے بڑے عہدے تک جانے سے محروم نہیں کیا۔ اور نہ ہی كسی نے كہا كہ شرم كی بات ہے -

سلمان الراجحی بچپن میں گھروں میں نوکر یاں کرتا رہا ہے مگر اس کا یہ چھوٹا پن اسے دنیا کا امیر ترین شخص بننے سے نہیں روک پایا۔

وجے سامپلا ، ایک نیچ ذات دلت ہندوستانی ، اپنی جوانی میں سعودی عرب میں پلمبر کی حیثیت سے کام کرتا رہا اور واپس ہندوستان میں جا کر وزیر مملکت بنا۔

گوگل اپنے سٹاف کو رات کے سونے والے کپڑے پہن کر کام پر آنے سے بھی منع نہیں کرتا کیونکہ گوگل مانتا ہے کہ ایجادات انسانی آزاد ی سے جڑی ہوتی ہیں۔

میرا آپ کو یہ سندیسہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے جو بھی شریعت بنائی ہے وہ لوگوں کی عادات سے ماورا اور اوپر بنائی ہے۔ یاد رکھیئے اس دنیا میں کچھ بھی مقدس نہیں، ہاں مگر وہ کچھ جو اللہ نے نازل کر دیا ہے۔

انسان کی بنائی ہوئی عادتوں ، رواجوں اور رسموں میں نظر ثانی کی گنجائش رہتی ہے۔ اچھی اپنائی جاتی ہیں اور خراب نظر انداز کی جاتی ہیں۔ معاشرے میں قیمتوں کی قدر کی جانی چاہیئے تاکہ جو عیب یا شرم کی آڑ بناتا ہے یا پیدا کرتا ہے اُسی پر لوٹ جائے۔

"شرم کی بات ہے" بلا شبہ ایک قیمتی ہیرا ہے اسے ٹھیک ٹھیک پہچانیئے اور اس کی حد میں رکھیئے اور اسے اپنے آپ کیلئے زنگ آلود جیل کا تالا نہ بنائیے۔ فی امان للہ۔

مشہور سعودی تربیت کار سلطان العثیم کی پیش کردہ ویڈیو #عیب_عليك کا خلاصہ آپ کی مثبت شخصیت کیلئے ترجمہ کیا۔18 دسمبر 2016 کی تحریر