دین و دانش
عدت کیسے گزاری جائے
قاری حنیف ڈار
اکثرسوالات آتے رہتے ہیں کہ والد صاحب فوت ہو گئے ہیں،والدہ کی عمر ۰۷،۵۷ سال ہے، ہم تین بھائی ہیں والدہ صاحبہ عدت پر کہاں بیٹھیں؟ امی جی کو طلاق ہو گئی ہے مگر بس ایک طلاق ہوئی ہے، اگرچہ تین طلاقیں نہیں ہوئیں مگر چونکہ امی کا ارادہ واپس جانے کا نہیں ہے تو کیا وہ عدت پر بیٹھ جائیں؟
عورت کو جب طلاق ہوتی ہے تو اسی لمحے اس کی عدت شروع ہو جاتی ہے۔ عدت نیت سے شروع نہیں ہوتی۔ ایک طلاق ہو تو عورت کو شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہئے شاید کہ رجوع کی سبیل پیدا ہو جائے۔اگر خاتون والدین کے پاس ہے یا شوہر دوسری بیوی کے پاس ہے اور پہلے والی الگ رہتی ہے اور طلاق ہو گئی ہے تو اسی گھر میں رہتے ہوئے اس کی عدت شروع ہو جائے گی۔ اگر شوہر نے۰ ۹ دن یا تین حیض کے دوران رجوع نہ کیا تو عورت آزاد ہو جائے گی، چاہے تو نیا نکاح کر سکتی ہے اور چاہے تو سابقہ شوہر سے بھی نئے حق مہر کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے۔ اس دوران عدت کی کوئی چھٹیاں نہیں ہوتیں گرمیوں کی چھٹیوں کی طرح عورت اپنے دفتر بھی جا سکتی ہے اسکول اور اسپتال میں اپنی سروس بھی جاری رکھ سکتی ہے اور کھیت کھلیان میں بھی کام کر سکتی ہے۔ ہمارے یہاں عدت کو ایک عذاب بنا دیا گیا ہے کہ عدت میں عورت سب سے الگ گوشے میں رہے،یہانتک کہ نواسے نواسیاں، پوتے پوتیاں رکھنے والی عمر رسیدہ خاتون کو بھی گوشے میں بٹھا دیا جاتا ہے جیسے اعتکاف بٹھاتے ہیں۔ اگر کوئی عورت عام حالات میں چہرہ نہیں چھپاتی تو مجرد عدت کے لئے پردہ کرنا یا منہ چھپانا ہر گز عدت کی شرائط میں شامل نہیں عدت کے ساتھ جڑی یہ ساری باتیں ھندو مذہب سے لی گئی ہیں،جس میں عدت کے دوران عورت منہ چھپاتی پھرتی ہے۔ عدت کا مطلب پہلے شوہر کے حق سے نکلنے کی مدت ہے،اور نئے نکاح کے لئے دستیاب ہونے کی مدت۔ اس مدت میں کسی کے ساتھ نکاح کا وعدہ نہ کیا جائے، نہ عورت خود کرے اور نہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس مدت میں شادی کی بات چیت کرے البتہ اشارے کنائے سے اس کو حوصلہ دے سکتا ہے (فکر مت کریں شاید اللہ پاک اس سے بہتر کوئی بندہ مہیا کر دے) حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ ان کی خالہ کو طلاق ہو گئی اور وہ اپنی کھجوروں کی دیکھ بھال کے لئے نکلیں، جس پر ایک شخص نے ان کو ڈانٹ پلائی جس پر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائیں اور سوال کیا کہ مجھے طلاق ہو گئی ہے اور فصل پک چکی ہے، میں گھر میں عدت بیٹھوں یا فصل کو سنبھالوں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تو اپنی فصل کو سنبھال، اپنے بچوں کی روزی کا بندوبست بھی کر اور اللہ کی راہ میں بھی خرچ کر،،
اگر کوئی خاتون کہیں نوکری کر رہی ہے تو وہ اپنا کام کرتی رہے تین مہینے گھر میں بیٹھنے کی کوئی شرعی پابندی نہیں ہے۔ اگر کسی عمر رسیدہ خاتون کا شوہر فوت ہو گیا ہے اور اس کے متعدد بیٹے ہیں تو وہ سب بیٹوں کے گھر تھوڑے تھوڑے دن رہ سکتی ہے، دل گھبرائے تو پارک میں بھی جا کر بیٹھ سکتی ہے، کسی کی شادی یا ماتم ہو تو وھاں بھی جا سکتی ہے مگر ایکسٹرا زیب و زینت سے پرہیز کرے۔ نہانے دھونے اورکنگھی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اپنی ضرورت کا سامان،سودا سلف بھی خرید کر لا سکتی ہے۔
رجوع تین ماہ یا تین حیض کے اندر کیا جا سکتا ہے جس کے لئے دو گواہ بنانے کی شرط ہے، رجوع مرد کا حق ہے یعنی وہ اگر رجوع کا فیصلہ کرتا ہے تو عورت انکار نہیں کر سکتی، البتہ ۰۹ دن کے بعد کوئی شخص اپنی بیوی کو واپس نہیں لے سکتا، یہ مدت گزر گئی تو اب عورت کی رضامندی سے ہی دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔
بہرصورت عدت پر بیٹھنے کا مطلب مرغی کا انڈوں پر بیٹھنا نہیں ہے، بس ٹائم فریم کی پابندی کا نام عدت ہے۔
اگر نکاح ہو چکا ہے مگر رخصتی نہیں ہوئی تو اس لڑکی کی عدت بھی کوئی نہیں۔ طلاق کے دو منٹ بعد بھی دوسرا نکاح ہو سکتا ہے اور طلاق بھی ایک ہی ہے تین طلاق کی ضرورت نہیں۔
٭٭٭