پاكستانيات
كنگ ايڈورڈ ميڈيكل كالج يا مياں مير كالج
نامعلوم
کنگ ایڈورڈ ہفتم ملکہ برطانیہ وکٹوریہ کا بیٹا 1901ء سے اپنی وفات یعنی 1910ء تک حکمران رہا۔ انارکلی بازار کے باہر مسجد نیلا گنبد کے سامنے شہریان لاھور نے 1860ء میں لاہور میاں میر میڈیکل سکول قائم کیا جو 1868ء میں نہ جانے کیوں لاہور میڈیکل سکول بن گیا (پتہ نہیں حضرت میاں میر علیہ الرحمہ سے کسی کو کیا دشمنی تھی، ان کا نام کیوں ہٹایا گیا) 1871ء میں انارکلی ڈسپنسری کا اس میڈیکل سکول الحاق ہوا اور ڈسپنسری میں توسیع کر کے اس کا نام وائسرائے ہند رچرڈ بورکے ایرل آف میو نے اپنے نام پر لارڈ میو ہسپتال کر دیا گیا۔ ہسپتال کی تعمیر پر ایک لاکھ پچاس ہزار روپے، تین آنے اور آٹھ پیسے خرچ آیا جس میں ایک کھوٹا سکا بھی برطانوی حکومت کا نہ تھا۔
8 فروری 1872ء کو لارڈ میو کو جزائر انڈیمان کے دورے کے دوران ایک پختون حریت پسند شیر علی آفریدی نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا، آفریدی کو 32 دن بعد 11 مارچ کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
آپ دیکھ لیں کہ نواب آف بہاولپور کے ڈیڑھ لاکھ، مہاراجہ کپورتھلہ، مہاراجہ نابھہ، نواب آف فریدکوٹ، مہاراجہ جنڈ، مہاراجہ پٹیالہ کی خطیر چندے کے علاوہ لاھور، گوجرانوالہ، امرتسر، لائلپور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور دھلی کی عوام نے مل کر چالیس لاکھ کی لاگت سے نئی عمارات تعمیر کیں۔ اس چالیس میں اٹھارہ لاکھ عوامی چندے سے اکٹھا ہوا۔ بندہ پوچھے، اے گورا صاب! حضرت میاں میر علیہ الرحمہ جو برصغیر کے تمام مذاہب خصوصاً سکھوں اور مسلمانوں کے مشترکہ مرشد ہیں، ان کے نام کو بدلنے کی کیا ضرورت تھی۔ میاں میر لاھور میڈیکل سکول کو کنگ ایڈورڈ ہفتم کے نام سے منسوب کرنے کی کیا منطق ھے۔ وہ بھی اس کی وفات کے پانچ سال بعد ۔۔۔ بادشاہ سلامت نے اس کالج میں ٹیڈی پیسہ بھی نہیں لگا، لارڈ میو نے میوھسپتال میں پلے سے ایک اینٹ بھی نہیں لگائی ۔۔۔ حضرت میاں میر سے گوروں کو کیا چِڑ تھی؟ لاھور سے کیا خوف تھا؟ ۔۔۔ آج جب کہ ہم آزادی حاصل کر چکے ہیں اور منٹگمری کو ساہیوال اور لائلپور کو فیصل آباد بنا چکے ہیں تو کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کو اس کا اصلی نام واپس کرنے میں کیا رکاوٹ ھے؟ یہ اب کیوں میاں میر میڈیکل یونیورسٹی نہیں بن سکتا؟صلائے عام ھے یارانِ نکتہ داں کے لئے ۔۔۔