بنیان مرصوص کے بعد جہاد اکبر کے لیے پیش قدمی؟

مصنف : عاطف ہاشمی

سلسلہ : فکر و نظر

شمارہ : جون 2025

فكر ونظر

بنیان مرصوص کے بعد جہاد اکبر کے لیے پیش قدمی؟

عاطف ہاشمی

"بنیان مرصوص" آپریشن کی تاریخی کامیابی سے نہ صرف دشمن کے دانت کھٹے ہوئے ہیں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان ایک ناقابلِ شکست، باوقار اور مؤثر قوت کے طور پر ابھرا ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، ہر طرف پاک فضائیہ کی بہادری اور برتری کے قصیدے سننے کو مل رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم اس عسکری، نفسیاتی اور اخلاقی برتری کو برقرار رکھنے کے لیے چند مؤثر اقدامات اٹھائیں۔

1. جس طرح ہماری پاک فضائیہ نے دشمن پر نفسیاتی اور عملی برتری قائم کی، ہمیں اپنے دیگر شعبہ جات، خصوصاً کھیلوں میں بھی ایسی ہی تیاری کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچز صرف کھیل نہیں بلکہ اس سے ہمارا وقار اور جذبات بھی جڑے ہوتے ہیں۔ لہذا جب تک ہماری ٹیم اپنی صلاحیت میں مکمل خود اعتمادی حاصل نہیں کرتی، تب تک پاک بھارت مقابلوں سے اجتناب ہی بہتر ہوگا۔ فتح کے بعد حاصل ہونے والی نفسیاتی برتری کو معمولی شکست سے گنوا دینا دانشمندی نہیں۔

2. آج دنیا پاکستان کو سنجیدگی سے سن رہی ہے اور ہمارے پاسپورٹ کی توقیر میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص قانون شکنی کر رہا ہو، یا اپنی حرکتوں سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہو، تو اسے روکنا اور سمجھانا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔ ہم میں سے ہر ایک بیرون ملک میں صرف ایک فرد نہیں، بلکہ پورے پاکستان کے سفیر کی حیثیت رکھتا ہے۔

3. وزارتِ خارجہ اور دیگر قومی اداروں کو اب روایتی خدمات سے آگے بڑھ کر نئی سمت میں کام کرنا ہو گا۔ پاسپورٹ دفاتر، ویزا مراکز، یا پروٹیکٹر دفاتر میں تربیتی سیشنز کا اجرا کیا جائے جہاں بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں کو ان کے اخلاقی، قانونی اور سفارتی فرائض سے آگاہ کیا جائے۔ چند منٹ کی مثبت گفتگو آنے والے کئی سالوں کی سفارتی عزت کو محفوظ بنا سکتی ہے۔

4. ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہماری وہ روزمرہ عادتیں ہیں جو غیر ذمہ داری، قانون شکنی اور غیر سنجیدگی پر مبنی ہیں۔ مجھے خود ایک موقع پر ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ باندھنے پر جملہ کسا کہ اب آپ اپنے ملک میں ہیں، یہاں میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر سیٹ بیلٹ نہیں باندھتا تو آپ کیوں باندھ رہے ہیں؟ سیٹ بیلٹ باندھنے پر طنز، ہیلمٹ پہننے پر مذاق، قطار توڑنا، جھوٹ بولنا، چالاکی دکھانا، صفائی کا خیال نہ رکھنا یہ سب ہماری اجتماعی تباہی کے چھوٹے مگر زہریلے بیج ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم "یہاں سب چلتا ہے" والے جملے کو دفن کر دیں۔ تاکہ آئندہ جب ہم قانون پر عمل کریں تو کوئی ہمارا مذاق نہ اڑائے بلکہ سب ہماری تقلید کریں۔

5. رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک سے واپسی پر کے موقع پر فرمایا تھا: "رجعنا من الجهاد الأصغر إلى الجهاد الأكبر" یعنی ہم جہادِ اصغر سے واپس آ گئے اور اب جہادِ اکبر یعنی نفس کے خلاف جنگ کا آغاز ہے۔یہی وہ پیغام ہے جو آج ہمیں درکار ہے۔ دشمن کو ہرانا جہادِ اصغر ہے، مگر اپنے نفس، عادات، رویّوں، کرپشن، جھوٹ، خود غرضی، اور بدامنی کے خلاف جہاد، جہاد اکبر ہے، اگر ہم اپنے باطن کو پاک کریں، اپنی قوم میں سچائی، دیانت، صفائی،تہذیب اور قانون کی پاسداری کو فروغ دیں، تو جو پذیرائی ہمیں عسکری کامیابی (جہاد اصغر) سے ملی ہے، اس سے کہیں زیادہ عزت ہمیں باطنی اور اخلاقی فتح (جہاد اکبر) سے حاصل ہو گی اور ہمارا شمار طاقتور کے ساتھ ساتھ مہذب اقوام میں بھی ہو گا۔

آج دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔ ہمارے پرچم کو عزت مل رہی ہے۔ ہمارا نام احترام سے لیا جا رہا ہے۔ یہ لمحات عارضی نہیں ہونے چاہییں۔ ہمیں چاہیے کہ ان مواقع کو بنیاد بنا کر نئی منزلوں کی طرف سفر شروع کریں تاکہ پاکستان کے پاسپورٹ کو وہ مقام حاصل ہو جائے کہ ہمیں دوسرے ممالک کی شہریت کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہ رہے۔