کرشن چندر


مضامین

            یہ کوئی دو بجے کا وقت تھا، بادلوں کا ایک ہلکا سا غلاف چاند کو چھپائے ہوئے تھے۔ یکا یک میری آنکھ کھل گئی۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ساتھ والی چارپائی پراماں سسکیاں لے رہی ہیں۔‘‘کیوں امی؟’’ میں?نے گھبرا کر آنکھیں ملتے ملتے پوچھا۔ ‘‘کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔...


            تو جناب جب میرم پور میں میرا دھندہ کسی طور نہ چلا، فاقے پر فاقے ہونے لگے اور جیب میں آخری اٹھنی رہ گئی تو میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ گھر میں تھوڑا سا آٹا بھی نہیں ہے کیا؟ و ہ نیک بخت بولی:‘‘چار چپاتی کا ہوگا۔’’میں نے جیب میں سے آخری ...


اپریل کا مہینہ تھا۔ بادام کی ڈالیاں پھولوں سے لد گئی تھیں اور ہوا میں برفیلی خنکی کے باوجود بہار کی لطافت آ گئی تھی۔ بلند و بالا تنگوں کے نیچے مخملیں دوب پر کہیں کہیں برف کے ٹکڑے سپید پھولوں کی طرح کھلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اگلے ماہ تک یہ سپید پھول ...


افسانہ پشاور ايكسپريس كرشن چندر جب میں پشاور سے چلی تو میں نے چھکا چھک اطمینان کا سانس لیا۔ میرے ڈبوں میں زیادہ تر ہندو لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ یہ لوگ پشاور سے  مردان سے، کوہاٹ سے، چارسدہ سے، خیبر سے، لنڈی کوتل سے، بنوں، نوشہرہ، مانسہرہ سے آئ...


افسانہ جامن کا پیڑ كرشن چندر رات کو بڑے زور کا جھکڑ چلا۔ سیکریٹریٹ کے لان میں جامن کا ایک درخت گرپڑا۔ صبح جب مالی نے دیکھا تو اسے معلوم ہوا کہ درخت کے نیچے ایک آدمی دبا پڑا ہے۔مالی دوڑا دوڑا چپراسی کے پاس گیا،چپراسی دوڑا دوڑا کلرک کے پاس ...