چھوٹی داڑھی كا حكم

مصنف : پير طاہر حسين

سلسلہ : دین و دانش

شمارہ : اپريل 2025

دين و دانش

چھوٹی داڑھی كا حكم

پير طاہر حسين

یہ بھی ایک موقف ہے۔۔ملاحظہ فرمائیے۔اسلام_میں_چھوٹی_داڑھی رکھنے پر آئمہ_و_محدثین کی رائے اور اس کا شرعی_حکم:

سیدنا علی المرتضٰی (رض) اپنی داڑھی کو چہرے کے قریب سے کاٹتے تھے... اس روایت کو امام ابی شیبہ، امام محمد بن عبدالبر، امام زید سمیت عالم عرب کے سینکڑوں محدثین نے کتابوں کی زینت بنایا جب کہ پاکستان میں بھی بہت سارے محدثین مفتی عبدالقیوم ہزاروی، مفتی یوسف وغیرہ نے نقل کیا!

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ: رَسُولُ ﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلم جُزُّوا الشَّوَارِبَ وَأَرْخُوااللِّحَی خَالِفُوا الْمَجُوسَ:إِنَّهُمْ يُوَفِّرُونَ سِبَالَهُمْ، وَيَحْلِقُونَ لِحَاهُمْ، فَخَالِفُوهُمْ:

""حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کم کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرووہ مونچھیں بڑھاتے ہیں اور داڑھیاں منڈاتے ہیں پس تم ان کی مخالفت کرو۔""

📚بخارى الصحيح، 2: 875، ر قم: 5893📚مسلم، الصحيح، 1: 222، رقم: 260

📚أحمد بن حنبل، المسند، 2: 365، رقم: 8764، مصر: مؤسسة قرطبة📚المصنف ابن ابي شيبه:۸؍۵۶۷۔۵۶۶،📚المعجم الاوسط للطبراني:۱۰۵۵۔۱۶۴۵،

📚السنن الكبري للبيهقي:۱؍۱۵۱،📚شعب الايمان للبيهقي:۶۰۲۷،وسنده الصحيح،

حدیث کی تشریح:

"آقا کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس فرمان میں داڑھی رکھنے کا حکم تو ہے مگر داڑھی رکھنے کی کسی بھی مقدار کا حکم نہیں نبی کریم نے فقط اتنی داڑھی رکھنے کا حکم دیا جس سے داڑھی منڈوانے والے کی مخالفت ہو سکے یہی وجہ ہے کہ تمام صحابہ کرام اپنی اپنی پسند کے مطابق داڑھی رکھتے تھے."

امام اعظم ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ مسلک حنفی یوں بیان کرتے ہیں ۔

عن أبى حنيفة عن حماد عن إبراهيم أنه قال لابأس ان ياعذ الرجل من لحية مألم مشتبه باهد الشرك(امام ابو يوسف يعقوب بن إبراهيم متوفي ١٥٠ ه ، كتاب الآثار ٢٣٤)امام اعظم ابو حنیفہ روایت کرتے ہیں کہ داڑھی کو چھوٹارکھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ مشرکین (داڑھی منڈوانے والے) کی مخالفت ہو ۔۔٢٥٤٨٠-- حدثنا وكيع عن أبي هلال قال : سألت الحسن و ابن سيرين فقالا : لابأس به أن نأخذ صول لحيتك :📚كتاب المصنف ابن أبي شيبة حديث ٢٥٤٨٠

ابو الھلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حسن رضی اللہ عنہ اور ابن سرین رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ داڑھی کو چھوٹا رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔۔۔

حضرت محمد صلی علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں ۔۔

" عَنِ اِبْنِ عَبَاسْ عن النبي صلى الله عليه و آله وسلم قَالَ مِنْ سَعَادَةِ الرَّجُلِ خِفَّةُ لِحْيَتِهِ:

" ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا داڑھی کا چھوٹا ہونا مرد کی سعادت میں سے ہے-"📚رواه الطبرانى ،باب البأس مطبوعة بيروت📚شرح المشكوة جلد ٨ ص ٢٩٨باب الرجل فصل ثانى.الکامل، ج 7 ص 128

تشریح """"ثابت ہوا کہ داڑھی کو چھوٹا رکھنا سعادت والی بات ہے ۔

عَنِ سَمَاکْ رضي الله عنه كَانَِ عَلَيً رضي الله عنه يَأخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِمَّا يَالِيْ وَجْهَهُ:"حضرت علی اپنی داڑھی کو چہرے کے قریب سے داڑھی کاٹتے تھے۔"

📚المصنف ابن أبي شيبة، ٥ : ٢٢٥رقم: ٢٥٤٨٠ مكتبة الرشد الرياض،

اہم علمی نقطہ ۔۔

امام اعظم ابو حنیفہ سے لے کر امام ابن عابدین شامی تک اہلسنت والجماعت کی 14 سو سالہ تاریخ میں کسی محدث نے بھی ایک مشت داڑھی کو واجب نہیں کہا مگر برصغیر پاک وہند میں گیارہویں صدی عیسوی میں برصغیر کے ایک متاخر عالم شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے محض اپنی رائے سے ایک مشت داڑھی کو واجب کہنے کی بدعت کا آغاز کیا ۔۔انڈیا و پاکستان میں بعد کے محدثین نے شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی پیروی کی ۔یاد رہے کہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے داڑھی کے وجوب پر کوئی دلیل پیش نہیں کی ۔

یاد رکھیں کہ اصول فقہہ کے 11 مراتب ہیں ۔ہر بڑے فتوی کے شروع کے صفحات میں علم فقہ کے یہ 11 مراتب درج ہوتے ہیں ۔اصول فقہہ کا ایک عام سا طالب بھی اگر داڑھی کی مقدار کو ان 11 مراتب پر پرکھے تو با آسانی پتہ چل جاتا کہ کہ داڑھی کی مقدار سنت غیر موکدہ ہے کیوں کہ نبی کریم صلی علیہ و آلہ وسلم نے داڑھی رکھنے کی کوئی مقدار مقرر نہیں  كی-"امام ابن عابدین شامی کا مایہ ناز فتوی، فتوی درمختارمیں اصول فقہ کے یہی 11 مراتب درج ہیں -امام ابن عابدین شامی واجب کی تعریف یوں لکھتے ہیں -واجب اسے کہتے ہیں جو دلیل ظنی سے ثابت ہو یعنی کہ جس کام کا نبی کریم صلی علیہ و آلہ وسلم حکم دیں اور پھر اس کے نہ کرنے پر وعید فرمائیں اسے واجب کہتے ہیں."

📚شامی ، درمختار ج 1 ص 53

جب کہ دنیا جانتی ہے کہ نبی کریم نے تو داڑھی رکھنے کی کوئی بھی مقدار مقرر نہیں ۔ایک مشت داڑھی رکھنے کا تو حکم ہی نہیں دیا وعید سنانا تو بہت دور کی بات ہے ۔ ثابت ہوا کہ داڑھی کی مقدار سنت غیر موکد ہ ہے اس کی کوئی حد مقرر نہیں ۔میں نے یہ پوسٹ فقط اس لیے اپلوڈ کی کیوں کہ دیکھا گیا ہے کہ بعض علما وخطبا ..... شیخ عبدالحق محدث دہلوی کے صرف قول کا سہارا لے کر چھوٹی داڑھی رکھنے والوں کی عزت کو مجروح کرنے سے باز نہیں آتے ۔تاکہ بغیر کسی شرعی دلیل کے لوگوں کی عزت کو مجروح کرنے سے باز آ جائیں ۔