فكر ونظر
نعتيہ اشعار اور شرك
محمد فہد حارث
اٹھا کر میم کا پردہ جھانکا جو تیری کملی میں
تو دیکھا ذات احمد میں احد روپوش رہتا ہے
***
وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر
اتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفی ہو کر
***
اللہ کے پلے میں وحدت کے سوا کیا ہے
جو کچھ لینا ہے لے لیں گے محمد سے
***
بھردو جھولی میری یا محمد
لوٹ کر میں جاؤں گا نہ خالی
***
پھولوں نے تیری خوشبو چرالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
***
دکھادو اپنا چہرہ پیارا پیارا یارسول اللہ
خدا کا جیتے جی کرلو نظارا یارسول اللہ
***
ہمارے سرور عالم کا رتبہ کوئی کیا جانے
خدا سے ملنا چاہے تو محمد کو خدا جانے
***
احمد احد میں فرق نہیں اے محمد
عشاق یار رکھتے ہیں ایمان نئے نئے
***
حاجیو آو شہنشاہ کا روضہ دیکھو
کعبہ تو دیکھ چکے کعبہ کا کعبہ دیکھو
***
استغفراللہ من ہفوات ذلک
جبکہ صحیح بخاری کتاب بد ء الخلق، احادیث الانبیاء کی روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے ہیں کہ مجھے اتنا نہ بڑھانا جتنا کہ عیسائیوں نے عیسی علیہ السلام کو بڑھادیا، میں تو اللہ کا بندہ ہوں، پس تم مجھے اللہ کا بندہ اور اسکا رسول ہی کہنا۔
یہ سارے اشعار صریح شرک اور مبنی بر غلو ہیں اور ان کے کہنے والے ہی شاید صحیح بخاری میں حوض کوثر والی روایت کے مصداق ہیں کہ جن کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا گیا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں۔۔۔ یہ سارے اشعار اور اس نوع کا ہر شعر اللہ کی ذات و صفات پر ڈاکہ اور قرآن کی آیت لیس کمثلہ شی کا صریح انکار ہے۔