دين و دانش
خواتین کے بارے میں ہتک آمیز کہانیاں
حنيف ڈار
عورت کی نحوست والی بات ھو یا عورت کی انسلٹ کے بارے میں دیگر احادیث ، وہ اسلام کا نقطہ نظر نہیں بلکہ یہود کی فکر کی عکاسی کرتی ھیں -اسلام سے پہلے مدینہ منورہ میں جو مؤثر ترین مروجہ مذھب تھا اور جس کی ایک ایک بات کوٹ کر کے نبی پاک ﷺ اس کی تردید فرماتے تھے وہ یہودیت ھی تھا ،، اللہ کے رسولﷺ کا اسلوب یہ تھا کہ آپ پہلے یہود کا قول یا عقیدہ بیان فرماتے پھر قرآن کی کوئی آیت پڑھ کر اس کی تکذیب فرماتے یا پھر اس پر عقلی استدلال فرما کر رد کر دیتے ! اس دوران آنے والے جب آتے اور بات آدھی گزر چکی ھوتی تو وہ یہود کے قول کو نبی ﷺ کا قول سمجھ کر آگے کوٹ کر دیتے ،جیسا کہ یہ نحوست والی حدیث جسے حضرت عائشہ صدیقہؓ نے یہود کا قول کہہ کر رد فرما دیا !-اسی طرح عورت کے بارے میں یہ قول کہ عورت گدھا اور کالا کتا آگے سے گزر جائے تو نماز فاسد ھو جاتی ھے ،، حضرت عائشہؓ صدیقہ نے فرمایا کہ میں نبی پاک ﷺ کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ھوتی تھی اور آپ ﷺ نماز پڑھ رھے ھوتے تھے ،جب سجدہ کرنا ھوتا تو میرے پاؤں کو ھلا دیتے اور میں پاؤں سمیٹ کر سجدے کی جگہ بنا دیتی ! اور تم لوگوں نے ہمیں گدھے کے ساتھ مماثلت دے دی ۔
عن ابن عمرؓ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،الشؤم فی الدار ، والمرءۃ والفرس ( سنن نسائی 3601) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نحوست گھر عورت اور گھوڑے میں ھے !
مگر اگلی ھی حدیث اصل حقیقت کو واضح کر دیتی ھے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اصل میں کیا فرمایا ھے صرف چار حرف نہ سن سکنے کی بنیاد پر حدیث کیا سے کیا ھوگئ !
عن جابر بن عبداللہؓ انۜ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال " ان یَکُ فی شئٍ ففی الربعۃِ والمرءۃِ والفرس ( سنن نسائی 3602 )جابر بن عبداللہؓ روایت کرتے ھیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " اگر نحوست نام کی کوئی چیز ھوتی تو پھر اسے گھر عورت اور گھوڑے میں ھونا چاھئے تھا ( جن سے انسان کا رات دن پالا پڑتا ھے - راہ چلتی کالی بلی کا رستہ کاٹنا یا پرندے کا دائیں بائیں جانا کیسے منحوس ھو سکتا ھے ؟ گویا رسول اللہ نحوست کے وجود کا ھی انکار فرما رھے ھیں ،، یہ بالکل وھی اسلوب ھے ھو قرآنِ حکیم میں اللہ پاک نے اپنایا ھے !قل ان کان للرحمٰنِ ولدٓ فانا اول العابدین ( الزخرف 81 )اے نبی کہہ دیجئے کہ " اگر رحمٰن کا بیٹا ھوتا ( اگر نحوست ھوتی ) تو میں اس کی عبادت کرنے والا سب پہلا فرد ھوتا !
جس طرح یہاں اللہ کی اولاد کی نفی ھے ، اسی طرح وھاں نحوست کی نفی ھے ،،نحوست کوئی چیز نہیں ھے اس نحوست کے رد کے لئے حضرت عائشہ صدیقہؓ نے قرآن کی آیت ما اصاب من مصیبۃٍ فی الارض ولا انفسکم الا فی کتابٍ من قبلِ ان نبرأءھا ( الحدید 22 ) تلاوت فرمائی ،،کوئی مصیبت نہیں آتی نہ زمین پر اور نہ تمہاری جانوں پر مگر وہ لکھی ھوتی ھے ایک کتاب میں اس سے پہلے کہ ھم اس کو لاگو کریں یا ظاھر کریں !!
جب یہ بات واضح ھو گئ کہ نحوست کوئی چیز ھی نہیں ھے تو اس مسئلے میں اصلاً سارے کے سارے سوال ھی غیر متعلق ھو گئے !-