فكرو نظر
لاہور ميں پانی كا الميہ
ظفر اقبال وٹو
لاہور کے زیر زمین پانی کی سطح ہر سال تقریباً “ایک میٹر “ کے حساب نیچےگرتی جارہی ہے۔ اتنی تیزی سے نیچے جانے والی میٹھے پانی کی سطح کی وجہ سے ایکوئفر میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لئے لاہور سے ملحقہ جنوبی علاقوں کا زیر زمین کھارا پانی "ایک میٹر فی کلومیٹر " کے زاویے سے بڑی تیزی سے لاہور کے میٹھے پانی کی ایکوئفر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگر اس عمل کو روکنے کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو لاہور کے زیر زمین پانی کی مٹھاس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خراب ہونے کا خطرہ ہے ۔
لاہور کی ایک کروڑ سے زیادہ آبادی کے لئے پینے کا پانی اور تمام صنعتوں کے استعمال میں آنے والا پانی سارے کا سارا زمین سے ہی کھینچا جاتا ہے جس کی مقدار نہ صرف کم کرنا ہوگی بلکہ بارش کے زائدپانی کو زیرزمین پانی تک رسائی کرانا ہوگی تاکہ ایکوافر میں پانی کی کمی نہ ہو۔ ہمارے ہاں ایک ،، چھپڑ ،،سسٹم ہوا کرتا تھا جس نے صدیوں تک زیر زمین پانی کو میٹھا اور لیول کو برقرار رکھا۔اسی طرز پر لاہور شہر میں کثیر تعداد میں ڈونگی گراونڈ ز کا قیام عمل میں لایا جائے جن کے اطراف میں ریچارج کنویں بنے ہوں۔ سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں دفاتر فیکٹریوں الغرض تمام کھلی جگہوں پر ریچارج کنویں بنا کر ری سائیکل پانی سے زیر زمین پانی کو سارا سال ریچارج کیا جائے ۔ لاہور کے جتنے بھی پارک ہیں چھوٹے یا بڑے، ان کی گہرائی دس سے پندرہ فٹ کر دی جائے اور بارش کے پانی کا بہاؤ ان کی طرف کر دیا جائے۔ تاکہ برسات میں وہ پانی کو زمین کے اندر واپس پہنچانے کا کام سرانجام دیں۔
لاہور کی زمین پرکنکریٹ کی تعمیر کم کی جائے ۔لان زیادہ سے زیادہ بنائے جائیں ۔ گلیوں میں اسفالٹ کی بجائے سوراخ دار ٹائلیں لگائی جائیں۔اسی طرح فرش کو دھونے، گاڑی واش کرنے یا باتھ روم کے فلش کے لئے استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بوتل میں پینے کا صاف پانی بیچنے والی کمپنیوں کی بورنگ پر سخت پابندی لگائی جائے۔لاہور کے اطراف زرعی ٹیوب ویل کا نظام حکومتی اداروں کے تحت میں کیا جائے اور پمپنگ کے محدود اوقات مقرر کئے جائیں۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ واسا لاہور نےنئے ٹیوب ویلز کی تنصیب تقریباً روک دی ہے۔ٹیوب ویل کی پمپنگ کے اوقاتِ کار بھی محدود كرکے چوبیس کی بجائے اوسطاً دس گھنٹے کر دیے گئے ہیں اور صارفین کو پانی تین شفٹس میں فراہم کیا جا رہا ہے۔بارشی پانی کے تحفظ کیلئے واٹر ہارویسٹنگ کی تکنیک کے تحت واسا کے تحت زیرِ زمین واٹر ٹینکس کی تعمیر کی جا رہی ہےجن میں سے لارنس روڈ کا واٹر ٹینک گزشتہ برس ہی مکمل کر دیا گیا تھا اور یہ ایک انتہائی کامیاب تجربہ رہا ہے۔ اس طرز کے مزید واٹر ٹینکس کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے۔وضو کے پانی کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کیلئے مساجد میں ری سائیکلنگ متعارف کروائی جا رہی ہے جس کا کامیاب آغاز کچھ ہی عرصہ قبل داتا دربار کے وضوخانے سے کیا گیا ہے۔کار واشنگ اینڈ سروس سٹیشنز پر ری سائیکلنگ پلانٹس کی تنصیب کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس کیلئے اقدامات بھی ہوتے نظر آ رہے ہیں۔لیکن اس پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ لوگ اب بھی دن رات پانی برباد کرتے نظر آتے ہیں۔