اصلاح و دعوت
زندگی کو آسان بنائيے
يمين الدين احمد
ہم میں سے بہت سارے لوگ اپنی زندگی کو بے جا مشکل بنا لیتے ہیں اور اس کے بعد مستقل ذہنی دباؤ اور بے چینی کا شکار رہتے ہیں۔ اکثر لوگ جن وجوہات کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں وہ حقیقت میں ایسی باتیں ہوتی ہیں جو تھوڑی سی تبدیلی سے ٹھیک ہوسکتی ہیں۔ کچھ باتیں جو اس پورے عرصے میں سمجھ آئیں اور جو ہمارے صالح اساتذہ اور اکابرین کے عمل میں رہیں، آپ کے فائدے کے لیے لکھنا مناسب سمجھتا ہوں۔
1۔ ہر چیز کی وضاحتیں نہ دیجیے، نہ لیجیے۔
2۔ ہر چیز یا شخص کو آزمانے کی کوشش بھی نہ کیجئے۔
3۔ نہ ہی ہر چیز کی بال کی کھال نکالیے۔۔۔ یہ ایسا کیوں ہے؟ ایسا کیوں ہوا؟ اس نے ایسا کیوں کیا؟ اس کے دماغ میں کیا چل رہا ہے؟ وہ ایسے کیوں کرتا/کرتی ہے؟ یہ چیز ایسی کیوں ہے؟ اگر ویسی ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا وغیرہ۔
4۔ دوسروں کی تلخی کو سنیے اور پھر مسکرا دیجیے اور پھر بھول جائیے۔ یہ سب سے مشکل کام ہے لیکن اپنی تربیت کے لیے بہت ضروری ہے۔ خاموشی اختیار کیجیے، اسی میں عافیت ہے۔ ہر تلخ بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔۔۔ خصوصاً اگر کہنے والے سے تعلق اہم ہو۔ بہت دفعہ تلخی کا جواب تلخی سے دے کر ہم مکالمے میں تو شاید سامنے والے کو شکست دے سکتے ہیں لیکن رشتہ اور تعلق ہار جاتے ہیں۔ رشتہ بچا لیجیے مکالمہ ہار جائیے۔
اگر آپ بھول نہیں پارہے تو جن کے متعلق آپ کا گمان ہے، ان سے پوچھ لیں۔ اگر ان سے پوچھتے ہوئے آپ کو خدشہ ہے کہ کہیں مزید تلخی نہ ہوجائے تو کسی با اعتماد بڑے سے بات کرلیں۔ دل میں کدورت نہ پالیں، آپ بلند فشار خون(ہائی بلڈ پریشر) کے مریض ہوجائیں گے اور گناہ الگ ہوگا اگر آپ کا گمان بالکل غلط ہوا۔
پس یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کہی جانے والی یا ہو جانے والی بات کو آپ ضرور ہی اہمیت کی نگاہ سے دیکھیں اور اسے اپنے حواس پر سوار کرلیں۔۔۔ اور باقی وقت ذہنی دباؤ میں گزاریں۔
5۔ ریلیکس اور پرسکون رہنے کی کوشش کریں، جو ہونا ہے اللہ کی مرضی ہوکے رہنا ہے۔
اللہ تعالی اس پر رحم کرتا ہے جو دوسروں کی بقا، محبت و انس اور خطاؤں کو ڈھانپ لینے کی خاطر غیر ضروری باتوں کو بھول جاتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں غیر ضروری باتوں کو بھول جانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
اس سے یہ بات پتا چلی کہ دل کا صاف ہونا کوئی برائی نہیں ہے اور بھول جانا کوئی بیوقوفی نہیں ہے اور نہ ہی معاف کردینا کوئی کمزوری ہے اور خاموشی شکست نہیں ہے۔
پس یہ تو تربیت اور عبادت ہے جو میرے اللہ کو بہت پسند ہے۔
اللھم احسن ظننا فی الناس و احسن ظن الناس فینا۔
اے اللہ ہمیں دوسروں کے بارے میں حسن ظن عطا کر اور ہمارے بارے میں لوگوں کے گمان کو اچھا کر دے۔ آمین
یہاں اس بات کا خیال رہے کہ اگر آپ کا کوئی قریبی ساتھی، دوست، خاندان کا فرد، بچہ یا ایسا گروپ جن کی تربیت کے آپ ذمہ دار ہیں تو ان کی تربیت کے لیے، ان کی بدگمانی کو دور کرنے کے لییے مکالمہ کرنا، وضاحت کرنا اور سمجھانا ضروری ہو تو لازمی کرنا چاہیے۔ اگر آپ مکالمہ کرنا نہیں جانتے تو سیکھیے ورنہ خاموشی اختیار کیجیے۔