مشاہير ملت
ڈاكٹر فواد سيز گين
عبدالعليم قاسمي
عالم اسلام کے بے مثال محقق، ڈاکٹر فواد سیزگین 24/اکتوبر 1924ء کو بتلیس ترکی میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم ارضدم اور دوغوبایزیز میں حاصل کی، 1943ء میں اعلی تعلیم کے لیے استنبول یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ انجینئرنگ کی تعلیم شروع کردی تھی کہ اسی دوران مشہور جرمن مشتشرق ہلمٹ رٹر کے ایک لکچر سے متاثر ہوکر انجینئرنگ کو ترک کرکے اسلامیات میں داخلہ لے لیا اور اسی کے ساتھ ان کی زندگی کا ایک نیا باب شروع ہوا، اپنی ذاتی محنت سے دوسری جنگ عظیم کے دوران محض چھ ماہ میں عربی زبان سیکھ لی تھی۔ ڈاکٹر فواد نے مذکورہ یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کیا، 1951میں مجاز القرآن پر پہلی پی ایچ ڈی اور 1954ء میں "صحیح بخاری کے مصادر" پر دوسری پی ایچ ڈی کی۔1954ء میں مذکورہ یونیورسٹی میں ڈاکٹر فواد سیزگین کا تقرر ہوا۔ 1960ء میں جب عدنان میندریس کی حکومت کو ختم کرکے فوجی حکومت قائم ہوئی تو یونیورسٹی پر اس کے اثرات ہوئے اور ڈاکٹر فواد سمیت متعدد اساتذہ کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ چناں چہ آپ نے ترکی سے جرمنی ہجرت کرلی، اور فرینکفرٹ میں گویٹے یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے پڑھانا شروع کردیا۔ جرمنی میں آپ نے "عربی اسلامی سائنس کی تاریخ " پر پی ایچ ڈی کی۔ 1965ء میں پروفیسر کی ترقی ملی،1966ء میں ایک نو مسلم مشتشرق خاتون ارسولا سے نکاح ہوا۔ڈاکٹر فواد نے جرمنی کو طویل عرصہ تک اپنی کاوشوں کی جولان گاہ بنایا۔ متعدد کارہائے نمایاں انجام دیا، ادھر جب ترکی کے حالات سازگار ہوئے، اور اسلامی تہذیب و تمدن کا بول بالا ہوا تو آپ جرمنی سے واپس آگئے اور 30/ جون 2018ء کو 95/ برس کی عمر میں ترکی ہی میں انتقال ہوا۔
*ڈاکٹر فواد سیزگین کے کارناموں پر ایک نظر*
ڈاکٹر فواد سیزگین نے اسلام کی سربلندی اور اسلاف کے کارناموں کو اجاگر کرنے ل کے لیے اپنی پوری زندگی جد و جہد کی، 18/ گھنٹے روزانہ مستقل کام کرتے رہتےتھے ، اور ایسے گراں مایہ کارنامے انجام دئے ہیں جو ایک نہیں، کئی اکیڈمیوں کا مشترکہ کام تھا۔ ان عظیم الشان کارناموں پر عالم اسلام ہمیشہ ان کا احسان مند رہے گا۔ ان کی تحقیقات اور کاوشوں سے جہاں مغرب کے جھوٹ و فریب کا پردہ چاق ہوا، وہیں اہل مغرب مسلمانوں کی خدمات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔ ذیل میں آپ کے اہم کارناموں پر ایک سرسری نگاہ ڈالتے ہیں۔
1۔ تاریخ تراث العربی : یہ ڈاکٹر فواد کا سب سے عظیم کارنامہ ہے۔ یہ جرمنی زبان میں سترہ جلدوں پر مشتمل ہے،اٹھارہویں جلد آپ لکھ رہے تھے کہ پیغام اجل آگیا۔اس کتاب میں مسلمانوں کے عظیم الشان کارناموں پر روشنی ڈالی ہے۔ مختلف علوم فنون،قرآن، حدیث،فقہ، تصوف، تاریخ، شاعری، طب، صیدلہ، علم الحیوان، البیطرہ، سیمیاء ، کیمیاء، علم نباتات، زراعت، ریاضیات، فلکیات، لغت، نحو، جغرافیہ، نقشہ نویسی، انتھراپولوجی وغیرہ کے متعلق اسلاف کے مخطوطات کی نشان دھی اور ان کے گراں مایہ کارناموں کو اجاگر کیا ہے۔ اس کتاب نے مشتشرقین کے اس اعتراض کا ہمیشہ ہمیش کے لیے قلع قمع کردیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مسلمانوں نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔
2۔ عیون التراث: یہ ادارہ ڈاکٹر فواد نے اس مقصد کے لیے قائم کیا کہ مسلمان محققین نے علم و فن اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں جو گراں مایہ کارنامے انجام دئے ہیں جو مخطوطات کی شکل میں مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں، انہیں شائع کیا جائے، چناں چہ اس ادارہ سے 169/ مخطوطات کے عکسی ایڈیشن شائع ہوئے۔
3۔ مطبوعہ مآخذ کی اشاعت نو : اس سلسلہ کے تحت آپ نے ان کتابوں کو شائع کیا جو کبھی شائع ہوکر نایاب ہوچکی تھی۔ یا مختلف رسائل و جرائد میں مختلف عنوانات پر شائع ہوئے مضامین کو از سر نو موضوعات کے اعتبار سے شائع کرنے کا منصوبہ بنایا۔چناں چہ اس کے تحت اسلامی جغرافیہ پر 318 جلدیں، عالم اسلام غیر ملکی سفرناموں میں' کے تحت 79 جلدیں، اسلامی میٹھ میٹکس اور فلکیات پر 114جلدیں،علم الادویہ اور دوا سازی پر 100جلدیں، فلسفہ پر 120جلدیں،موسیقی پر 8جلدیں، نیچرل سائنس پر 90 جلدیں، اسلامی مصکوکات پر 56 جلدیں اور پر 75 جلدیں شائع ہوئیں۔
4۔ بخاری کے ماخذ کا جائزہ : یہ ایک تحقیقی کتاب ہے جس کے ذریعہ مشتشرقین کے اعتراض کہ حدیث تیسری چوتھی صدی ہجری میں لکھی گئی ہے ابتدائی صدیوں میں لکھنے کا رواج نہیں تھا، کی بیخ کنی کی گئی ہے۔ مختلف مخطوطات سے بخاری کی روایات کا جائزہ لیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ سند میں مذکور شخص زبانی روایت کے ساتھ صاحب کتاب بھی تھا۔
5۔ اسلام میں سائنس اور ٹکنالوجی: یہ کتاب پانچ جلدوں میں ہے اس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلاف کی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
6۔ میوزیم : یہ موزیم ڈاکٹر فواد نے مسلم علماء کے ایجاد کردہ سائنسی آلات کی نمائش کے لیے بنایا تھا۔ چناں چہ ڈاکٹر فواد نے مختلف نقشوں اور کتابوں کی مدد سے ایسے 800 ماڈل بنانے میں کامیاب ہوئے، یہ ڈاکٹر صاحب کا عظیم کارنامہ ہے کہ انہوں نے محض نقشوں اور لفظی منظر کشی کے ذریعہ اپنی انتہک محنت سے ان آلات کو بناکر اسلاف کے کارناموں کو ہمیشہ ہمیش کے لیے زندہ کردیا۔
7۔ ھسٹری آف سائنسز لائبریری: یہ لائبریری ڈاکٹر فواد نے اپنے ذاتی وسائل سے قائم کیا تھا، اس میں 45 ہزار کتابیں اور 10 ہزار مایکرو فلم کا نہایت قیمتی ذخیرہ جمع کیا تھا۔ ترکی واپسی کے بعد ڈاکٹر صاحب نے اس کو واپس لانا چاھا لیکن جرمن حکومت نے اسے قومی اثاثہ قرار دے کر روک دیا تھا۔
8۔ استنبول میوزیم : جرمنی کے میوزیم کی طرح آخر عمر میں ترکی میں بھی میوزیم قائم کیا۔ جس میں 700 ماڈل بناکر نمائش کے لیے کیے رکھا۔
9۔ ھسٹری آف سائنس اِن اسلام : یہ ادارہ ترکی میں تاریخ علوم پر مطالعہ و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا۔
اس کے علاوہ متعدد موضوعات پر گراں قدر تصانیف اور سینکڑوں مضامین و مقالات لکھے، آپ کی انہیں خدمات کی وجہ سے شاہ فیصل ایوارڈ سمیت مختلف ممالک نے گراں قدر اعزازات سے نوازاتھا۔
( تفصیل کے لیے کتاب دیکھیں۔ )
" عالم اسلام کا بے مثال محقق ڈاکٹر فواد سیزگین" ڈاکٹر صاحب کی وفیات پر اردو میں لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے،جس کو مولانا شاہ اجمل فاروقی ندوی نے مرتب کیا ہے۔ اس میں کل 9/ مضامین ہیں۔ سب سے طویل مضمون پروفیسر اشتیاق احمد ظلی صاحب کا جو تقریبا 50/ صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں ڈاکٹر صاحب کی زندگی کے تمام گوشوں اور ان کے کارناموں کا احاطہ کیا گیا ہے۔دیگر مقالہ نگاران میں جناب سلیم منصور خالد،پروفیسر محمد نعمان خان، مولانا ابن الحسن عباسی، ڈاکٹر سہیل شفیق، جناب عالم نقوی، مولانا عبید اختر رحمانی، جناب مجتبی فاروق اور ڈاکٹر غطریف شہباز ندوی ہیں۔