دين و دانش
دعوت الي اللہ،اس کائنات میں سب سے بڑا کام
ڈاكٹر طفيل ہاشمي
کائنات اللہ کی ہے اور اس میں سب کچھ اس کا پیدا کردہ ہے اور وہی بلا شرکت غیرے ہر شے کا مالک ہے.یہ اسی کا استحقاق ہے کہ وہ بتائے کہ کس شے کو کس مقصد کے لیے پیدا کیا-اس کی مخلوق میں سب سے افضل انبیاء کرام علیہم السلام ہیں جو اس نے ہر دور ہر زمانے اور ہر قوم میں لگا تار بھیجے ہیں.-تمام انبیاء کرام کے ذمے صرف صرف اور صرف ایک ہی کام تھا اور وہ تھا-دعوت الی اللہ
لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا، دین کی دعوت دینا-جب نسل انسانی بلوغ کو پہنچ گئی اور سارے روئے زمین کو ایک بستی کی شکل دینے کا آغاز ہوا تو اس کے لیےنبی آخر الزمان کو بھیج کر اعلان کردیا گیا کہ اب نیا کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا بلکہ اب دعوت دین کا کام نبی آخر الزمان کی امت نے کرنا ہے.گویا ہم میں سے ہر ایک کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم نے دعوت دین کا فریضہ ادا کرنا ہے.
اس کے لئے کچھ باتیں ایسی ہیں جو کام شروع کرنے سے پہلے کی prerequisites ہیں اور وہ چار امور ہیں :
1_صادق اور امین ہونا، دین کی دعوت دینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کبھی غلط بیانی نہ کرے اور کبھی کسی قسم کی خیانت کا ارتکاب نہ کرے تاکہ ہر وہ شخص جسے وہ دین کی طرف بلائے اس کی سچائی اور امانت پر یقین رکھتا ہو.
2_ضروری علم دین، دعوت کا کام کرنے کے لیے کسی دارالعلوم یا یونیورسٹی کا فاضل ہونا ضروری نہیں ہے. چونکہ دین ہر فرد کی ضرورت ہے اور دعوت دین ہر فرد کی ذمہ داری اس لئے قرآن نے ترتیب وار ایک فہرست دے کر بتا دیا ہے کہ دین چند عقائد اور چند اخلاقی تعلیمات کا نام ہے-
عقائد میں تین امور ہیں
توحید پر ایمان-رسالت پر ایمان-قیامت پر ایمان.
اخلاقی تعلیمات درج ذیل ہیں
والدین سے حسن سلوک
اولاد کی تربیت
یتامی کی کفالت
ہر شخص کی جان کا تحفظ
وعدے کی پاسداری
ماپ تول میں عدل
تکبر سے بچنا
بد امنی پیدا کرنے سے بچنا
فضول خرچی اور بخل سے بچ کر راہ اعتدال اختیار کرنا
کھلی اور چھپ کر کی جائے والی بے حیائی اور فحاشی سے بچنا
ہر حال میں عدل پر قائم رہنا
لوگوں پر احسانات کرتے رہنا
3_خلق خدا سے بالخصوص انسانوں سے محبت، حدیث میں ہے کہ مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اللہ کو وہ شخص بہت محبوب ہے جو اس کے کنبے سے بھلائی کرتا ہے.
سب سے بڑی بھلائی یہ ہے کہ کہ ہم خود کو اپنے تعلق والوں کو اور ہر انسان کو دوزخ میں جانے سے بچانے کی کوشش کریں.لیکن نبوی رحمت، شفقت اور محبت سے،افسوس ہم ساری زندگی ایسے کاموں میں ضائع کر دیتے ہیں جن کی اللہ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی اور ہم انہیں کو حاصل زندگی سمجھتے رہتے ہیں اور جو سب سے عظیم کام ہے اس کی طرف کبھی توجہ نہیں ہوتی.