تعليم و تربيت
بچوں كي تربيت
جويريہ ساجد
تربیت: 11
بچوں پہ خرچ.
جہاں ہم نے یہ بات کی کہ بچوں کی ہر جائز ناجائز بات نہیں ماننی چاہیے ہر وقت ان کی ہر فرمائش پوری نہیں کرنی چاہیے بالكل اسی طرح صاحب استطاعت ہوتے ہوئے بچوں کو ترسا ترسا کے ڈبے میں بند کر کے بھی نہیں رکھنا چاہیے۔ایک جائز حد تک ان کی خواہش بھی پوری کریں فرمائشیں بھی اور ان کو ہوا بھی لگائیں۔اکثر لوگوں کو دیکھ کے ہم سوچتے ہیں کہ یہ تو اچھے کھاتے پیتے خاندان کے لوگ ہیں بظاہر بیک گراونڈ میں بھی کوئی تنگی ترشی نہیں ھے پھر ان میں ندیدہ پن،حسد اور حرص کیوں ہے۔بعض بچے کہیں باہر جا کے کھانے کی چیزیں دیکھ کے آؤٹ آف کنٹرول ہو جاتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ پوری میز اپنی پلیٹ میں الٹ لیں۔کہیں گھومنے کے لیے باہر چلے جائیں تو ایک دم لگامیں تڑوا کے بھاگتے ہیں یا سہمے کھڑے رہتے ہیں۔یہی بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو ان میں حرص آتی ھے۔کسی کی اچھی چیز برداشت نہیں کر سکتے۔کسی کو کھاتا دیکھ نہیں سکتے۔کسی کو اپنے سے آگے جاتا دیکھ نہیں سکتے۔حسد کا شکار ہو جاتے ہیں۔مقابلے بازی کرتے ہیں۔چاہتے ہیں دوسروں کے منہ سے نوالہ چھین لیں۔ان سب کے بیک گراؤنڈ میں جا کے ذرا سی تحقیق کریں تو پتا چلتا ھے کہ ان کو گھر میں رجایا نہیں گیا الٹا ترسایا گیا ھے۔
استطاعت ہوتے ہوئے مائیں کوکنگ کی طرف راغب نہیں ہیں جیسا کیسا پکایا سامنے رکھ دیا یا باپ خرچ دینے میں تنگی کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی اکثر ضروریات بھی پوری نہیں ہوتیں۔ اچھا لباس رہن سہن تو دور کی بات۔بچوں کو گھر میں بالكل بھی اہمیت نہیں دی جاتی کہیں باہر لے کے جایا نہیں جاتا ان کو دبا کے رکھا جاتا ہے۔ ان کو گھٹے ہوئے ماحول میں پالا گیا ہے ان کو کسی بات کی آزادی نہیں دی گئی۔
یہ بچے ایسے پلتے ہیں جیسے بوتل میں جن۔جیسے ہی بوتل کا ڈھکن کھلتا ہے یہ دنیا میں تباہی مچا دیتے ہیں۔
اپنے بچوں کو اپنی استطاعت کے مطابق ہر آسائش دیں اپنی نگاہ کی پہنچ تک ہر آزادی دیں۔ ان کی نیت کو رجا کے رکھیں ان کو مقدار کے بجائے معیار کی طرف راغب کریں۔کبھی تنگ وقت آ بھی گیا تو ان میں ندیدہ پن اور حرص نہیں آئے گی۔بعض لوگ اپنے بچوں پہ دوسروں کے بچوں کو فوقیت دیتے ہیں۔ اپنے بچوں کو اگنور کر کے دوسروں کے بچوں پہ خرچ کرتے ہیں اپنا بچہ کہتا رہے پیزا کھلا دیں جھڑک دیں گے کہ تمہیں مہنگائی کا احساس نہیں۔ بھائی، بہن یا دوست کا بچہ فرمائش کردے تو فوراً پوری کریں گے۔
اپنے گھر میں سہولیات ہوتے ہوئے استعمال کرنے نہیں دیں گے اے سی نہ چلاؤبل زیادہ آئے گا جب کہ ادا کر سکتے ہوں گے اور کوئی دوست ،بہن ، بھائی آگیا تو فوراً اے سی چلا دیا۔اس سے بچوں میں اپنے لیے احساس محرومی آتا ھے۔دوسرے بچوں اور لوگوں سے جلن پیدا ہوتی ہے جو بڑھ جائے تو نفرت میں بدل جاتی ہے یہی بچے جہاں موقع ملے دوسرے بچے کو نقصان پہنچاتے ہیں اس کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کرتے ہیں اور کچھ نہیں تو اس پہ طنز کرتے ہیں۔جب بچے یہ دیکھتے ہیں کہ والدین کے نزدیک وہ سب سے زیادہ اہم ہیں والدین اپنی استطاعت کے مطابق ان پہ خرچ کرتے ہیں اپنا وقت، پیسہ، وسائل دوسروں پہ نہیں لٹاتے وہ بچے والدین کے قدر دان تو ہوتے ہی ہیں ان میں طمانیت پیدا ہوتی ہے وہ پر سکون ہوتے ہیں ان میں ہیجان نہیں ہوتا۔ دوستو اپنے بچوں کو ترسا کے نہیں رجا کے پالیں۔
تربیت : 12
والدین بھی بچوں سے سیکھتے ہیں
1»» جہاں چھوٹے بچے والدین سے سب کچھ سیکھتے ہیں (ایک سے پانچ چھ سال کیونکہ اس کے بعد بچے بہت کچھ سکول، اساتذہ، کلاس فیلوز سے بھی سیکھتے ہیں) وہیں والدین بھی بچوں سے پیرنٹنگ سیکھتے ہیں ہر بچہ خود سیکھاتا ہے کہ اس کو کیسے پالا جائے, کیسے سمجھایا جائے, کیسے تربیت کی جائے۔ کچھ بچے لا ابالی ہوتے ہیں کچھ جلدی سمجھ جاتے ہیں کچھ غور سے سنتے تک نہیں-یہ بات بھی سمجھنے کی ھے کہ بچے تو بچے ہوتے ہیں ہر دن ایک نئی حرکت کرتے ہیں اور ان کا کچھ پتا نہیں چلتا کہاں جا کے کیا کر دیں یا کہہ دیں۔ بچے Unpredictable ہوتے ہیں۔ والدین کا کام ہے توجہ سے مشاہدہ کرنا، بچہ پہلی غلطی کرتا ہے تو ماں باپ کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یوں بھی ہو سکتا ھے جیسے کسی کے گھر جا کے ناشتے کي چیزیں سامنے آتے ہی کھانا شروع کر دینا۔ کسی کے سامنے ماں باپ کچھ بات کر رہے ہوں تو ان کو ٹوکنا کہ یوں نہیں تھا يوں تھا،یا کوئی ایسے حرکت کرنا جو گمان میں نہ ہو۔تو یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں ماں باپ کو چاہیے بچے کو پیار سے دلائل سے سمجھائیں۔ دوسری بار ہو سکتا ھے غلطی سے بچہ وہی حرکت دہرا دے مگر تیسری بار ایسا نہیں ہونا چاہیے۔اس کے لیے والدین گھر سے چلتے ہوئے راستے میں دہرا سکتے ہیں کہ یہ سب نہیں کرنا یا گھر میں کسی کی آمد سے پہلے یہی سبق یاد کروایا جا سکتا ھے۔
بہت چھوٹے بچوں کو گھر سے کھلا پلا کے لے کے جائیں ان کا پیٹ بھرا ہو گا تو وہ کھانے پینے کی چیزوں پہ حملہ نہیں کریں گے اعتدال اور صبر سے کھائیں گے۔
2»» بچوں کو پلانر دیں چھوٹے چھوٹے پلانر۔ ان کا مائنڈ میک اپ رکھیں مثلاً دن کو چار یا پانچ حصوں میں تقسیم کریں -سونے سے پہلے وہ جو بھی کھیل رہے ہوں یا ٹی وی دیکھ رہے ہوں انہیں کہیں پندرہ منٹ بعد کھیل ختم۔سونے كا ٹائم۔ آپ لوگ نائٹ سوٹ پہن کے دانت برش کریں گے اور آ کے لیٹیں گے ہم دعائیں پڑھیں گے اور سوئیں گے اب اگلا لائحہ عمل کلئیر ہے بچے آہستہ آہستہ آٹو میٹکلی یہی کام کرنے لگیں گے۔بچوں کی سوچ میں سلوٹیں نہ پڑنے دیں ان کو استری کر کے سیدھا رکھیں اگلا لائحہ عمل بالكل صاف اور سیدھا۔دماغ الجھاؤ سے بچے گا تو شخصیت میں الجھاؤ بھی کم ہوں گے۔
3»» کچھ والدین بچے کی ایک ہی حرکت پہ کبھی ہنس پڑتے ہیں کبھی جھڑک دیتے ہیں۔ ایسا نہ کریں۔ بچوں کو کبھی سمجھ ہی نہیں آئے گا غلط کیا ہے صحیح کیا ہے۔ بچوں کے دماغ کی سلوٹیں نکالنے سے پہلے اپنے دماغ کی سلوٹیں سیدھی کریں ردعمل سوچ سمجھ کے دیں۔
تربیت 13:
بچوں کا تماشہ:
»» ہم نے اکثر اپنے ارد گرد ایسے مہان بڑے دیکھے ہیں جو چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی تنگ کر کے مزہ لیتے ہیں۔ان کو بلا وجہ چھیڑتے ہیں۔ان کے ہاتھ سے ان کا کھلونا یا کھانے کی چیز چھین لیتے ہیں۔ان کے گال کھینچتے ہیں۔ان کو چڑاتے ہیں۔اشتعال دلاتے ہیں۔ان کو اتنا تنگ کرتے ہیں کہ وہ غصے میں رونا شروع کر دیتے ہیں۔جب بچے چیختے ہیں تو ان زومبیز کو خوشی ہوتی ہے بچوں کو اشتعال دلانا ان کی تفریح ہوتی ہے۔اس طرح کے معاملات میں کبھی لحاظ نہ دكھأئیں بچے کا بھی بلڈ پریشر ہوتا ھے اس کا بلڈ پریشر بڑھانے کی اجازت کسی کو نا دیں۔ »» اسی کے ساتھ ہی کچھ بے ہدایت فنکار ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کو باقاعدہ گالیاں سیکھاتے ہیں۔ اکثر کہتے ہیں فلاں بڑے کو گالی دو، اپنے باپ کو گالی دو، فلاں بڑے کے منہ پہ تھپڑ مارو فلاں کو کھلا یا بْجا دو۔ اور پھر لالچ دیتے ہیں کہ میں پيسے دوں گا یا آئس کریم کھلاؤں گا وغیرہ-ایسوں کو اچھا لگے یا برا سیدھے صاف دو ٹوک الفاظ میں منع کر دیں۔کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو محفل لگا کے آپ کے بچوں کا تماشہ لگواتے ہیں، ڈانس کرواتے ہيں یا کسی بڑے کی نقل کرواتے ہیں۔
اکثر والدین پیچ و خم کھا رہے ہوتے ہیں لیکن لحاظ مروت میں کچھ نہیں بولتے۔محترم والدین! اس طرح کے تمام معاملات میں کوئی لحاظ مروت نہیں ڈٹ جائیں کسی کو کبھی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے بچے کے جذبات سے کھیلے یا ان کی تربیت خراب کرئے یا ان کا تماشہ لگائے۔خود بھی کبھی اس طرح کی محفلوں جن میں بچوں کا تماشہ لگایا جا رہا ہو کا حصہ مت بنیں۔
تربیت: 14
عبادات کی عادات:
حصہ الف
"اے میرے رب میں تیرا بہت عبادت گزار بندہ نہیں ہوں مگر میں صرف یہ بتانا چاہتی ہوں کہ میں سرکش اور نافرمان نہیں ھوں ۔"بچوں کو پہلے دن سے مسنون دعاؤں کی عادت ڈالیں۔
1. کھانا شروع کرنے کی دعا۔
بِسْمِ اللّٰہِ وَعلٰی بَرَکَتِ اللّٰہِ۔اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ کی برکت کے ساتھ
2. کھانے مکمل کرنے کی دعا۔الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ حمد و ثناء ہے اس اللہ کی جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور مسلمان بنایا۔
3. سونے کی دعا۔
اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَااے اللہ ! میں تیرا نام لے کر مرتا اور جیتا ہوں۔
4. جاگنے کی دعا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَااَمَاتَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُتمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کےبعد زندہ کیا اوراُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
5. باتھ روم جانے کی دعا
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَآئِثِ اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک
جنیوں سے۔
6. باتھ روم سے نکلنے کے کلمات
غُفرانَکَ اے اللہ میں تیری مغفرت چاہتا ہوں۔
7. گھر سے باہر نکلنے کی دعا
بِسم الله تَوَكَّلتُ على اللهِ، وَلاَ حول ولا قُوَّة إِلَّا بالله۔ اللہ کے نام سے ،میں نے اللہ پر بھروسہ کیا ۔اللہ کے بغیر نہ طاقت ہے نہ قوَّت۔
8. سفر کی دعا
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنا لَمُنْقَلِبُون پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے قابو میں کردیا اور ہم اسے قابو کرنے کی طاقت نہ رکھتے تھے۔اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف ہی پلٹنے والے ہیں۔
9. دودھ پینے کی دعا
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ-اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور مزیدعطا کر۔
10. دن اور رات تین تین مرتبہ
بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَيْءٌ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْـمُ۔میں اس اللہ کے نام کے ذریعہ سے پناہ مانگتا ہوں جسکے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
11۔والدین کے لیے دعا
" رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا "اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں
نے مجھے بچپن میں پالا۔
12.ازواج کے لیے دعا۔
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَالِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا۔اے ہمارے رب! ہمارے ازواج اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کاپیشوا بنا۔
13.آگ سے بچنے کی دعا-
اللَّھُمَّ اَجِرنِی مِنَ النَّارِ "اےاللّٰــہ ہمیں جہنم کی آگ سےبچا."
14.جنت میں گھر بنانے کی دعا
رَبِّ ابۡنِ لِیۡ عِنۡدَکَ بَیۡتًا فِی الۡجَنَّۃِاے ميرے پروردگار! تو ميرے ليے بنادے اپنے پاس ايك گھر جنت ميں۔
15.کسی کے گھر، اپنے آفس، سکول، کالج میں داخل ہونے کی دعا
رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرً۔
اے میرے رب! مجھے پسندیدہ طریقے سے داخل فرما اور مجھے پسندیدہ طریقے سے نکال دے اور میرے لئے اپنی طرف سے مددگار قوت بنادے۔
16.زوال نعمت سے بچنے کی دعا
اَللَّهُمَّ إِنّىْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيْعِ سَخَطِكَ۔
اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کے زائل ہونے سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پھر جانے سے، تیرى ناگہانی گرفت سے، اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے۔
17.بری قسمت سے محفوظ رہنے کی دعا
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِوَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ
اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں زبردست مشقت سے، بدبختی سے،برے فیصلے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے۔
18.رزق اور اچھی قسمت کے لیے دعا
اللَّهُمَّ اغفِرْ لي، وارْحَمْني، وعافِني، واجْبُرني،واهْدِني، وارْزُقْني، وارْفَعْني۔
اے اللہ مجھے بخش دے،مجھ پر رحم کھا مجھے چین دے،مجھے ہدایت نصیب فرما، مجھے روزی دے، میری کمی کوپورا کر دے اور میرے رتبے کو بلند فرما۔
19.اپنی بھلائی کے لیے جامع دعا
"اللَّهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ۔
اے اللہ! تمام امور میں ہمارا انجام اچھا کر اور دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے ہمیں بچا۔
20.رزق کی فراوانی کے لیے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیکھائی ہوئی دعا۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ اَلعَفْوَ وَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
یا اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت اور درگزرکی دعا مانگتا ہوں۔
21. جب علم مانگیں نفع بخش علم مانگیں
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّرِزْقًا طَیِّبًا وَّعَمَلًا مُّتَقَبَّلًا
اے ﷲ! بے شک میں تجھ سے نفع دینے والے علم کا سوال کرتا ہوں اور پاکیزہ رزق کا اور ایسے عمل کا جو قبول کرلیا جائے۔
22.علم میں اضافی کی دعا
رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًااے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔
23. اللہ کی مدد کے کیے دعا
حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُترجمہ• ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے
24.حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا
رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ،وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْ،وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْ، یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ
ترجمہ: اے میرے رب میرا سینہ کھول دے اور میرے لیے میرا کام آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ کھول دے کہ وہ میری بات سمجھ سکی۔
25۔چاروں قل
26.دنیا اور آخرت کی بھلائی
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
27. أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ،
اے اللہ میں پورے کلمات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں اس شر کی جو اس نے پیدا کیا۔
28. سورہ حشر کی آخری آیات
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ۔وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےهُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ۔وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہےهُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ۔وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد و اختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے۔
29. سورہ البقرہ کی آخری آیت
ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّن رُّسُلِهِۦۚ وَقَالُواْ سَمِعۡنَا وَأَطَعۡنَاۖ غُفۡرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيۡكَ ٱلۡمَصِيرُ (*) لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا ٱكۡتَسَبَتۡۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَآ إِن نَّسِينَآ أَوۡ أَخۡطَأۡنَاۚ رَبَّنَا وَلَا تَحۡمِلۡ عَلَيۡنَآ إِصۡرٗا كَمَا حَمَلۡتَهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِنَاۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِۦۖ وَٱعۡفُ عَنَّا وَٱغۡفِرۡ لَنَا وَٱرۡحَمۡنَآۚ أَنتَ مَوۡلَىٰنَا فَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ ﴾
30. سورہ الکہف کی پہلی دس آیات
31. تیسواں پارہ کی آخری پندرہ آیات مع ترجمہ و تفسیر
32. آیت الکرسی
دوستو نمبر 28, 29, 30 میں ابھی بچوں کو یاد کروا رہی ہوں اس کے علاوہ باقی تمام دعائیں اور سورہ بچوں کو یاد ہیں اور ہم روزانہ پڑھتے ہیں۔
میں ایک دعا پڑھانی شروع کرتی ہوں شروع میں بچے میرے پیچھے دوہراتے ہیں پھر ہم ساتھ ساتھ پڑھتے ہیں جب پکی یاد ہو جائے تو اگلی دعا اسی طرح یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
اور روزانہ ان کو دہراتے ہیں میں ان کو سکول کے راستے میں تمام دعائیں پڑھاتی ہوں۔
تربیت: 15
اچھے والدین.
اچھے والدین وہ ھوتے ھیں جو اپنی اولاد پہ احسان کرتے ھیں-اور احسان یہ نہیں کہ اپنے بچوں کی ضرورتوں کا خیال رکھا جائے۔اپنے بچوں کی خواھشات پوری کی جائیں۔اپنے بچوں کو اچھا کھلایا پلایا، پہنایا جائے۔اچھا اور مہنگا پڑھایا جائے۔یا اپنے بچوں کي عزت نفس اور جذبات کا خیال رکھا جائے۔یہ سب تو ماں باپ کرتے ھی ھیں۔اپنی اولاد پہ احسان یہ ھے کہ دوسرے کی اولاد سے حسن سلوک کیا جائے۔
دوسرے کی اولاد کو بھی انکی کامیابیوں پہ کھلے دل سے گلے لگایا جائے۔دوسرے کی اولاد کی عیب جوئی نہ کی جائے۔دوسروں کے بچوں کو بھی عزت دی جائے۔ دوسروں کے بچوں کی بھی بھلائی سوچی جائے۔
کیونکہ ہر احسان جو ھم "آج" کرتے ھیں وہ "کل" ھماری طرف لوٹے گا۔تو اپنی اولاد پہ احسان یہ ھے کہ انکی طرف نیکی کے لوٹنے کا بندوبست کیا جائے انکی طرف خیر لوٹے شر نہ لوٹے۔اچھے والدین کا دوسروں کے بچوں کے ساتھ حسن سلوک انکی اپنی اولاد کے نصیب سنوارتا ھے۔ دوسروں کی بھلائی سوچنا ھی اپنی اولاد کی بھلائی کا بندوبست کرنا ھے۔ قربانی میں سب سے بڑی قربانی نفس کی قربانی ھے۔
ورنہ یہ شکوہ تو اب اکثر والدین کرتے ھیں کہ ھم نے اپنی اولاد کے لیے بڑی قربانیاں دیں اور وہ ھمیں چھوڑ کے چلی گئی۔
تربیت:16
رزق حلال:
دوستو! اولاد کی تربیت میں سب سے بڑھ کر احسان ان کو رزق حلال کھلانا ہے۔حرام کی کمائی تیزاب کی طرح ہے جو نیکیوں ، اچھی عادات و خصائل، عبادات و ریاضات اور تربیت پہ کی گئی سب محنت کو جلا کے راکھ کر دیتی ھے۔کسی کا حق مار کے یہ سمجھنا کہ ہماری اولاد پنپ جائے گی یہ سب سے بڑی بھول ہے۔
پھر آپ نے چاہے تربیت پہ کتنی جان کیوں نہ ماری ہو وہ سب صفر ہے۔رشوت دینا لینا، حق کھانا، لین دین میں بددیانتی، سودے میں بدنیتی، ناپ تول میں کمی، دوسروں کی ٹانگیں کھینچنا، سازشیں کرنا، کسی کو نیچا دكھانا، غلط مشورہ دینا، مس گائیڈ کرنا، جھوٹ بول کے فائدہ لینا یہ سب حرام ہے۔اس کے علاوہ اولاد کے مابین نانصافیاں کرنا کسی اولاد کو زیادہ نوازنا کسی کو کم۔ کسی اولاد کو زیادہ اہمیت دینا کسی کو کم یہ سب اولاد کے درمیان خود تفرقہ ڈالنے کے مترادف ہے شر کا بیج بو کے خیر کی توقع رکھنا عبث ہے۔جبکہ اس کے برعکس اولاد کی پرورش کے لیے رزق حلال کا اہتمام کرنا بذات خود ایک بہت بڑی تربیت ہے۔ جو لوگ اللہ کی رضا کے لیے رزق حلال کے لیے تگ و دو کرتے ہیں، اللہ سے ڈرتے ہیں اور تقوی اختیار کرتے ہیں ان کی اولاد کی تربیت اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے۔اپنی اولاد پہ احسان کیجیے ان کو حلال رزق سے پالیں۔ اس کی اپنی خوبصورتی اور سکھ ہے۔جب گھر میں بچے بیمار رہنے لگیں، بچوں میں جھگڑے بڑھنے لگیں، جب اولاد اور والدین کے مابین رشتہ الجھنے لگے گھر میں بے سکونی ہو ناگہانیاں ہونے لگیں تو دوستو ہم سب کو چاہیے کہ ہم ایک نظر اپنے رزق پہ ضرور ڈال لیں۔