دين و دانش
مرزا قادیانی اور تصوف
رضوان خالد
آپ یقین کیجیے صوفیوں کے مشرک ہونے پر میں ایک مدلل کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن میرا ضمیر مجھے ملامت کرے گا کیونکہ ایک تو وہ مُشرک نہیں ہیں، میری تمام دلیلیں بہتان ہونگی، دوسرے بنیادی ایمانیات پر ایمان رکھنے والے ماضی میں گزر چکے افراد کے خلاف بیانات دینے کا رویّہ دین کے بنیادی مقصد کے خلاف ہو گا۔ اسلام حُسنِ ظنّ، میانہ روی اور اعتدال سکھاتا ہے، جو لوگ آپکے دین اور طرزِ زندگی کے کھُلے دُشمن نہ ہوں اُنہیں اپنے اور انکے بیچ موجود مشترکات پر اتحاد کی دعوت اسلام کا اعجاز ہے-آج میں دیکھتا ہوں کہ دینی سکالرز کو مشترکات کی بجائے اختلافات سے زیادہ غرض ہے اور زیادہ دکھ اس بات کا ہے کہ اس غیرنافع بحث کو وہ دینی مذاکرہ کہتے ہیں۔
میں ایک طبقے سے یہ دلیل عام سُنتا ہوں کہ مرزا قادیانی نے جو دعوٰی جات کیے وہی باتیں ڈھکے چھُپے الفاظ میں اُس سے پہلے بہت سے صُوفیا کر چکے تھے۔ بخُدا یہ دلیل علمی خیانت اور بددیانتی کا بے مثال نمونہ ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی کے برعکس چودہ سو سال کے عرصے میں کسی ایک صُوفی نے بھی یہ نہیں کہا کہ اُسے قطب یا ابدال یا ولی اللہ نہ ماننے والا شخص مسلمان نہیں رہ سکتا۔جبکہ مرزا قادیانی کا کہنا تھا کہ اُسے اسلام میں ایک اور نبی نہ ماننے والا شخص مسلمان نہیں رہ سکتا۔بعض صوفیوں کی بعض مبہم باتوں کو بنیاد بنا کر مرزا قادیانی کے جُرم کو کم کرنے کی کوشش کے پیچھے یا تو اُنکی خیانت ہو سکتی ہے یا کوئی مخفی مقصد ہو سکتا ہے، جو بھی ہو یہ رویّہ اسلام کی روح کے خلاف ہے۔ صُوفیا میں سے بعض نے ظلّی اور بروزی نبوّت یا وحی کی کلاسیفیکیشن جیسی مبہم ڈبیٹس شروع کر کے یقیناً کوئی اچھا کام نہیں کیا، لیکن یہ ڈبیٹس وہ عوام میں کرنے کی بجائے اپنے ہم پلّہ افراد کے محدود حلقوں میں اپنی طرف سے سیکھنے سکھانے کی نیت سے کیا کرتے تھے-ان ڈبیٹس کو عوام میں لا کر چودہ سو سال کی اسلامی تاریخ میں کسی ایک صُوفی نے بھی یہ نہیں کہا کہ اب اُمّت کو اُسے نیا یا پُرانا نبی مان کر اُسکی تعلیمات کو وحی سمجھنا مسلمانوں ہر لازم ہے۔
نہ ہی اپنے نظریاتی مخالف مسلمانوں کو کسی صوفی نے کبھی غیر مُسلم قرار دیا۔جبکہ مرزا قادیانی نے یہ سب کیا۔ مرزا قادیانی نے اپنے ایک خطبے کو الہامی قرار دیتے ہوئے باقاعدہ وحی قرار دیا،اُس نے خود کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرار دیا، خود کو اسلام میں ایک ایسا نبی کہا جسے نبی مانے اور اُسکی تعلیمات پر عمل کیے بغیر مسلمان رہنا ممکن نہیں۔
ایک ایسے صریح کذاب کی جانب سے اسلام میں واضح نقب کی کوشش کو مسلمان صوفیوں کے بعض مبہم عقائد کے پیچھے چھُپانے کی کوشش سے صوفیا کی مخالفت سے زیادہ مرزا قادیانی کی عقیدت جھلکتی ہے۔
صُوفیا کی مخالفت بے شک کیجیے، وہ نبی نہیں تھے کہ اُنکے عقائد کی چھان پھٹک نہ کی جا سکے۔ ان سے منسُوب ایسے مبہم عقائد کا ردّ کیجیے جو اپنی تشریح میں بادی النظر میں ختمِ نبوّت یا توحید سے ٹکراتے محسُوس ہوتے ہوں-لیکن ان عظیم مسلمانوں کی ظنّی غلطیوں کے پیچھے مرزا قادیانی جیسا کذّاب چھُپانے کی کوشش مذموم تو ہے ہی ایسی کوشش کرنے والوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے۔