فكرو نظر
فيمينزم
محمد فہد حارث
عفت عمر جیسی معروف فیمینسٹ نے جب مشہور ماڈل ایمان علی سے پوچھا کہ تم فیمینزم کو کیسے دیکھتی ہوں تو شوبز کی دنیا میں پلی بڑھی اور پروان چڑھی ایمان علی نے کیا ہی خوب جواب دیا کہ میرے نزدیک فیمینز اپنے عورت ہونے کو سیلیبریٹ (celebrate) کرنا ہے ناکہ عورت کا مرد بننا یا مردوں جیسے کام کرنا کیونکہ ایسا کرکے تو آپ اپنے عورت پن (womanhood) کی ہی نفی کردیتے ہیں۔ فیمینزم یہ ہے کہ عورت فنکار کو بھی وہی معاوضہ دیا جائے جو مرد فنکار کو ملتا ہے کیونکہ فنکار ہونے میں دونوں مشترک ہیں لیکن اگر عورت مردانہ پن کرکے یا خود کو ذلیل کرکے فیمینزم دکھانے کی کوشش کرے تو یہ غلط ہے اور فیمینزم نہیں۔ ایمان علی کے جواب پر عفت عمر صاحبہ کافی جز بز ہوئيں اور مسلسل کراس کوئسچنگ کرکے ایمان علی کو فیمینزم کی متعین کردہ اپنی تعریف کی طرف لانے کی کوشش کرتی رہیں لیکن وہ اللہ کی بندی ٹس سے مس نہ ہوئی اور عفت عمر کو چپ کروا کر ہی دم لیا۔ عفت عمر نے ایمان علی کو پھنسانے کی خاطر جب یہ کہا کہ عورت کہہ سکتی ہے کہ اسکا کھانا بنانے کا دل نہیں یا وہ کھانا نہیں بنائے گی تو اس میں برا کیا ہے، عورت کا یہ حق ماننا فیمینزم ہے، تو اس پر ایمان علی نے جوابا ًکہا کہ ایسے تو پھر مرد بھی کہہ سکتا ہے کہ اسکا کام پر جانے کا دل نہیں، اسکا گھر والوں پر پیسے خرچنے کا دل نہیں، تو پھر مرد بھی کمائی کرکے نہ لانے پر معتوب کیوں ٹھہرے۔ اس پر بھی عفت عمر صاحبہ کو چپکی لگ گئی اور مزا تو تب آیا جب عفت عمر نے فیمینزم کو عورت پر مردوں کے برے روئیے سے نتھی کرنا چاہا تو ایمان علی نے برجستہ کہا کہ عورت پر ظلم میں مرد مخصوص نہیں بلکہ خواتین بھی اس میں مشترک ہیں۔ عورت پر ظلم کرنے والے بچے کو ایک ماں پروان چڑھاتی ہے اور جب وہ ماں ہی بچے کو یہ نہیں بتائے گی کہ صحیح کیا اور غلط کیا ہے تو بچے نے مرد بننے کے بعد غلط ہی کرنا ہے۔ اگر ماں بچپن سے اسے عورت ذات کی عزت کرنا سکھائے گی تو مرد بننے کے بعد وہ عورت کی عزت کرے گا۔ پس مردوں کے غلط روئیے کے تحت مرد دشمنی کو فیمینزم کا نام دینا بالکل غلط ہے کیونکہ لامحالہ ایک مرد کی تربیت میں اسکی ماں کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔