ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد نہیں دینا۔
چھ سات ماہ قبل ایک دوست تشریف لائے، کہنے لگے اللہ کے فضل و کرم سے پہلے بچے کی پیدائش چند دن تک متوقع ہے، سوچا کہ گھٹی کے لیے شہد آپ سے لے آؤں۔
میں نے دعائیں دی کہ اللہ خیر و عافیت والا اور آسانی والا معاملہ فرمائے۔ ساتھ کہا کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد نہیں دینا چاہیے۔ گھٹی کے طور پر بھی نہیں۔ اس کے لیے کھجور لے جائیں اور تھوڑی سی اچھے سے چبا کر چٹا دینا۔ وہ بھی صرف چٹانی ہوتی ہے کھلانی نہیں ہوتی۔ وہ حیران ہو کر کہنے لگا کہ میں نے تو سنا ہے کہ شہد کی گھٹی دینا سنت ہے۔ میں نے کہا کہ قرآن و سنت کا مطالعہ کر لیں کہیں بھی نہیں ملے گا کہ شہد کی گھٹی سنت ہے۔ جہاں بھی ذکر ہوگا کھجور کا ہوگا۔ مشہور و معروف چائلڈ سپیشلسٹ محترم جناب ڈاکٹر رضوان اسد خان نے بھی لکھا ہے کہ گھٹی کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور استعمال فرمائی ہے، شہد نہیں۔ اسکے لئے مستعمل لفظ ''تحنیک'' کا مطلب ہی کسی چیز کو چبا کر نرم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں تین مستند احادیث میری نظر سے گزری ہیں اور تینوں مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوا کر اسے چبا کر نومولود کو چٹائی۔
کہتا اچھا کیا بچے کی ماں کو شہد دے سکتے ہیں؟میں نے کہا کہ بالکل۔ خود کھائیں اور بچے کی ماں کو کھلائیں۔ لیکن ایک سال تک بچے کو نہیں دینا۔ پڑھا لکھا ہے تو مطمئن ہو کر چلا گیا۔ ایک دو ماہ کے بعد پھر آگیا۔ کہتا ماشاء اللہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا کیا ہے۔ اب دو ماہ کا ہو گیا۔ بچے کی نانی اور دادی کہتی ہیں کہ اسے شہد دیں تو رات کو سکون سے سویا رہے گا۔ میں نے کہا کہ بھائی میڈیکل سائنس کی اس بارے تحقیق کا نچوڑ یہ ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی قسم کا کوئی بھی شہد، کسی بھی حالت میں کسی بھی طرح نہیں دینا۔ ایک سال کے بعد دے سکتے ہیں۔ کچھ تحقیقات کے لنکس اسے دیے، مشہور و معروف ڈاکٹرز کی اس بارے تحقیق دکھائی۔ خود تو مطمئن ہو گیا پر یہ نہیں معلوم کہ اپنی والدہ صاحبہ کو مطمئن کر پایا یا نہیں۔
کل پرسوں پھر آگیا۔ کہتا اب بچہ ماشاء اللہ چھ ماہ کا ہو گیا ہے۔ ابھی تھوڑی بہت ٹھوس غذا شروع کروا رہے ہیں۔ بچے کی دادی اور نانی کہتی ہیں کہ ان غذاؤں میں شہد ملا کر دیں تو کھانسی وغیرہ نہیں ہو گی اور جب بھی کھانسی یا نزلہ ہو تو تھوڑا سا شہد چٹا دیں تو ٹھیک ہو جائے گا۔ میں نے کہا کہ بھائی موسمی نزلہ زکام سب کو لگتا ہے۔ اگر طبیعت زیادہ خراب لگے تو کسی اچھے بچوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں لیکن یہ بات پہلے بھی کئی بار بتا چکا ہوں کہ ایک سال سے چھوٹے بچوں کو کسی بھی حالت میں کسی بھی مقصد کے لیے شہد نہیں دینا۔ اس کے لیے دوسری ادویات ہیں۔ ایک سال سے بڑے بچوں کے لیے شہد اچھا ہے اور لازمی روزانہ کی بنیاد پر دینا بھی چاہیے لیکن ایک سال سے کم عمر بچوں کے لیے یہ نقصان دہ ہے۔ کہتا اچھا مختصر بتا دیں کہ اس کی کیا وجہ ہے، کیوں نہیں دینا چاہیے۔
میں نے کہا کہ شہد میں فالج پیدا کرنے والے خطرناک جراثیم Clostridium botulinum کے نباتی تولیدی خلیے(spores) پائے جاتے ہیں. یہ ''سپورز'' ایک سال سے چھوٹے بچوں کی آنتوں میں نشوونما پا کر اس جراثیم کی افزائش کرتے ہیں جو بعد ازاں اعصاب کو شل کر دینے والا ایک کیمیکل (نیورو ٹاکسن) پیدا کرتے ہیں۔یہ نیوروٹاکسن فالج کا باعث بنتا ہے اور سانس لینے والے پٹھوں کے فالج سے بچے کی جان بھی جا سکتی ہے۔بڑے بچوں اور بالغ لوگوں کی آنتوں میں ایسا مدافعتی نظام پیدا ہو چکا ہوتا ہے جو ان سپورز کی نشوونما کو روک دیتا ہے۔ اسی لئیے اس بیماری، Infant Botulism کا خطرہ صرف Infants یعنی ایک سال سے چھوٹے بچوں میں ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میڈیکل سائنس میں ایک سال سے چھوٹے بچوں کو شہد دینا سختی سے منع ہے۔
واضح رہے کہ مسئلہ شہد میں نہیں بلکہ شہد کی مکھیوں کے جسم سے چپک کر انکے ساتھ آ جانے والے ان ''سپورز'' کا ہے جو ماحول میں ہر طرف پھیلے ہوتے ہیں. ہوا کے ذریعے سانس سے داخل ہونے والے سپورز اتنی تعداد میں نہیں ہوتے کہ بیماری پیدا کر سکیں۔لیکن شہد میں تو گویا مکھیاں انہیں بھی ساتھ سٹور کر رہی ہوتی ہیں اور بے تحاشا تعداد کی وجہ سے بیماری پیدا کرتے ہیں۔ اگر اس معاملے میں مزید تسلی کرنی ہے تو چائلڈ سپیشلسٹ محترم ڈاکٹر رضوان اسد خان سے ڈسکس کر سکتے ہیں۔کہنے لگا کہ لیکن قرآن مجید میں تو شہد کو شفا قرار دیا گیا ہے پھر یہ بچوں کے لیے نقصان دہ کیسے ہو سکتا ہے؟میں نے کہا بھی میں شہد کو شفاء قرار دینے والی آیت اور احادیث کے خلاف کوئی بات کر رہا (نعوذبااللہ) بلکہ ان استشنائی صورتوں کی بات ہو رہی جس میں شہد کا نقصان ہوتا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دینی لحاظ سے سب کچھ کھول کر بتا دیا ہے لیکن دنیاوی لحاظ سے بہت کچھ ہماری تحقیق کے لیے چھوڑا ہے۔ کھجوروں کی پولینیشن والا واقعہ مشہور ہے کہ جس میں پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مگر پیداوار کم ہوئی توارشاد فرمایا جس کا مفہوم بنتا ہے کہ دنیاوی لحاظ سے معاملات اپنے علم کے مطابق کرو۔ شہد میں شفا ہے لیکن آپ ایک بوتل شہد پی جائیں پھر دیکھیں کیا بنتا ہے آپ کا یا کسی شوگر کے مریض کے کھلا دیں تو اس بیچارے کی حالت غیر ہو جاتی ہے۔ انھی استشنائی صورتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد نہ کھلایا جائے۔ کہتابچے کی نانی اور دادی کہتی ہیں کہ ہم نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ شہد کھلانے پر ایسا کچھ ہوا ہو؟میں نے پوچھا کہ کیا وہ کسی بچوں کے ہسپتال میں کام کرتی ہیں؟کہتا نہیں۔ میں نے کہا کہ پھر کسی بچے کو اس وجہ سے فالج ہو تو وہ ہسپتال لے کر جائے گا یا آپ کے بچے کی نانی اور دادی کو دکھانے کے لیے لائے گا؟جن ڈاکٹرز کی روز کی ڈیوٹی ہے اور ان کے پاس ایسے کیس لائے جاتے ہیں کہ فالج کا شکا ر بچہ والدین کی غلطی کی وجہ سے سانس کے لیے تڑپ رہا ہوتا ہے اور وجہ یہی ہوتی کہ منع کرنے کے باوجود اسے شہد چٹایا گیا ہوتا ہے۔ پھر وہ بار بار منع کرتے ہیں لیکن نانیاں اور دادیاں اس معاملے میں خود کو زیادہ علم رکھنے والی کہہ کر اپنی دھونس جماتی ہیں اور زبردستی کھلا دیتی ہیں۔ اللہ سب کے بچوں کو محفوظ رکھے۔
آخر میں میں نے اسے کہا کہ اس بیکٹیریا کا نام، شہد میں اس کی موجودگی، اس سے پیدا ہونے والا فالج، ایک سال سے کم عمر بچوں میں اس کی افزائش وغیرہ سے متعلق ابھی سارا مواد سرچ کرو۔ کافی دیر پڑھتا رہا، پھر جاتے ہوئے کہنے لگا کہ اب مکمل سمجھ آگئی ہے۔ اب ایک سال کے بعد ہی بچے کو دونگا انشا ء اللہ لیکن مجھے اپنے اور اپنی بیوی کے لیے اچھا سا شہد ضرور دے دیں۔
طب و صحت
شہد اور کم عمر بچے
ڈاکٹر عدنان نیازی