حمد رب جلیل
دوسرا کون ہے ’ جہاں تو ہے
کون جانے تجھے ’ جہاں تو ہے
لاکھ پردوں میں ہے ’ تو بے پردہ
سو نشانوں پہ بے نشاں تو ہے
تو ہے خلوت میں ’ تو ہے جلوت میں
کہیں پنہاں ’ کہیں عیاں تو ہے
نہیں تیرے سوا ’ یہاں کوئی
میزباں تو ہے ’ مہماں تو ہے
رنگ تیرا ’ چمن میں بو تیری
خوب دیکھا تو باغباں تو ہے
محرم راز تو بہت ہیں امیر
جس کو کہتے ہیں رازداں ’ تو ہے
امیر مینائی