فرض کریں اگر مُحمدﷺ آج کسی طرح دوبارہ دُنیا میں بھیج دیے جائیں تو کیا اس بار اُنکا کام پہلے سے زیادہ مُشکل ہو گا یا آسان۔؟ شاید اُنہیں مُسلمانوں کو دوبارہ اسلام کی دعوت نئے سرے سے دینی پڑے گی۔محمدﷺ کے ہاتھ پردوبارہ اصلی میں مُسلمان ہونا شاید آج کے مُسلمانوں کو ابو جہل سے بھی زیادہ مُشکل لگے کیونکہ ابوجہل اور دیگر مُشرکین مکّہ گو کہ تین سو ساٹھ بُتوں کی پرستش کرتے تھے لیکن اُنکا ایمان تھا کہ اصل طاقت ایک ہی بُت ھبل کے پاس ہے۔ لیکن مُحمدﷺ کے لیے اس بار آ کر سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ اُنکا سامنا ایسی قوم سے ہو گا جو بظاہر تو اللہ کا کلمہ پڑھتی ہے لیکن اصل میں ہزاروں بُتوں کی پرستش کرتی ہے۔ مُحمدﷺ کو یہ دیکھ کر بہت دُکھ ہوگا کہ اُنکے وصال کے بعد مُسلمانوں نے سب سے پہلا بُت تو خود مُحمدﷺ کا ہی بنا لیا تھا اورمُحمدﷺ کے کھانے، پینے، اُٹھنے، بیٹھنے، چلنے پھرنے، سونے، پہناوے اورعبادات کے ظاہری طریقے سمیت اُن سے مُتعلق ہر ظاہری علامت کو مُسلمانوں نے مُحمدﷺ کی سُنت اور اسلام سمجھ لیاتھا لیکن اللہ کا جو آخری پیغام وہ لے کر آئے تھے اُنہیں پوری مُسلم دنیا میں اُس پیغام کی جھلک بھی اُنہیں نظر نہ آئے گی۔
مُحمدﷺ کو بہت دُکھ ہوگا اگر انہوں نے مُسلمان نظر آنے والے راہگیروں سے اُنکے مذہب پوچھنا شروع کر دیے۔ کوئی کہے گا وہ سُنی ہے کوئی شیعہ ہو گا کوئی بریلوی کوئی دیو بندی کوئی خود کو غیر مُقلّد کہے گا کوئی اہل حدیث۔ کوئی خود کو شافعی کا پیروکار بتائے گا۔ اور کوئی اپنے اسلام کے ساتھ حنبلی یا حنفی کا لاحقہ لگائے گا۔ مُجھے یقین ہے مُحمدﷺ کو پُوری دُنیا میں ایک بھی ایسا نہ ملے گا جو صرف مُسلمان ہو۔
محمدﷺ تو اپنی زندگی میں ذات پات اور قبیلوں جیسے بُت ختم کر گئے تھے لیکن یہ دیکھ کر اُنہیں بُہت بے چینی ہو گی کہ برادیوں کے بُت آج پہلے سے بھی توانا ہیں۔ کسی کو سیّد ہونے پر فخر ہے کسی کو قُریشی’ کوئی چودھری ہونے میں فخر محسوس کرتا ہے کوئی ملک یا خان ہونے کے باعث خود کو باقیوں سے مُمتاز سمجھتا ہے۔
اگر میرے نبیﷺ نے روہنگیا مُسلمانوں کے قتل عام یا کسی اور جگہ کے مُسلمانوں کے ساتھ ہوتے ظلم و زیادتی پر طاقتور مُسلمان مُلکوں کے سربراہوں سے پُو چھ لیا کہ ان کی مدد کیوں نہیں کرتے تو کوئی کہے گا سب سے پہلے پاکستان۔ کوئی سعودی فرسٹ کا نعرہ لگائے گا اور کوئی کہے گا جناب ریاستوں کے کوئی مذہب نہیں ہوتے۔
کوئی اُنہیں بتائے گا کہ اب قوم مذہب سے نہیں زبان اورکلچر سے بنتی ہے اور چھپن اسلامی ریاستوں میں چھپن الگ الگ قومیں بستی ہیں اور تقریباََ ہر مُسلم ریاست میں کسی نہ کسی قسم کی آمریّت ہے۔
وہ اسلامی ریاستوں میں غُربت و افلاس دیکھیں گے ظلم و جبر اور ہر سطح پر نا انصافی اور اقربا پروری دیکھیں گے اگر اُنھوں نے پُوچھا کہ میرے نواسے حُسینؓ کی طرح ظلم اور نا انصافی کے خلاف کھڑے کیوں نہیں ہوتے؟ کیا میرے جگر گوشے کی سُنّت بھول گئے ہو؟ تو جواب آئے گا نہیں جناب اگر آپ محرّم تک یہیں رہے تو آپ دیکھیں گے ہم نے حُسین کو کیسے یاد رکھا ہے۔
غرض یہ کہ میرے نبیﷺ کو کہیں حُسین ؓ کا بُت پوجتا ہوتا نظر آئے گا کہیں خُلفاء راشدین کا، کہیں کسی امام کا بُت پرستش کیا جاتا دکھے گا کہیں کسی ریاست یا سیاسی یا روحانی لیڈر کا بُت اُنہیں پوری چمک دمک سے پرستش ہوتا دکھے گا۔ جب وہ مُسلمان قوم میں ہر وہ بُرائی دیکھیں گے جس میں سے ہر ایک بُرائی کی وجہ سے کسی نہ کسی نبی کی قوم عذاب کا شکار ہوئی تو یہ سب دیکھ کر میرے نبیﷺ کے دل پر نہ جانے کیا گُزرے گی۔اگر اُنھوں نے یہ سب حالات دیکھ کر پُوچھ لیا کہ کیا تُم نے میری زندگی کے بارے میں نہیں سُنا کہ کیسے میں نے اللہ کا نظام نافذ کرنے کے لیے ہر لمحہ جدوجُہد کی اور تیئیس سال کے عرصے میں نہ صرف پُورے عرب میں اللہ کا نظام نافذ کیا بلکہ ہر ظاہری اور پوشیدہ بُت نیست و نابود کیا تھا۔ میں تو ہر مُسلمان کو ایک قُرآن دے کر اُسی کے رشتے میں باندھ کر گیا تھا۔
کیا تم قُرآن کھو بیٹھے ہو؟کیا تم میرا ہر طریقہ ہرسُنّت بھُول گئے ہو؟۔
کوئی جواب دینے والا جواب دے گا نہیں رسول ﷺ! ہم آپکی سُنّت سینوں سے لگائے بیٹھے ہیں۔یہ دیکھیے! یہ مسواک یہ داڑھی یہ ٹوپی۔میری شلوار دیکھیں ٹخنوں سے اوپر ہے.یہ عمامہ دیکھیے یہ بالکل آپکے عمامے جیسا ہے۔ ابھی کُچھ دین پہلے میں تبلیغ کے لیے ایک سال لگا کر آیا ہوں۔
ہم آپکی سُنّتیں کیسے بھُول سکتے ہیں۔ آپ فکر نہ کریں ایک بارسب لوگوں کو نمازی بنا لیں پھر معیشت، مُعاشرت،سیاست، جہاد، قانون انصاف، اچھی حُکمرانی اور مساوات جیسے مُعاملات پر کام کریں گے۔دوسری طرف سے کوئی بولے گا ۔حضورﷺ آپ باہر نکل کر دیکھیں کیسے جوش و جذبے سے آپکا یوم ولادت منایا جا رہا ہے۔ ہر طرف نعتیں سُنی اور پڑھی جا رہی ہیں۔ نہ تو ہم نے قُرآن کھویا ہے اورنہ آپکو بھولے ہیں
جنابﷺ! آپ نظر مُبارک اُٹھا کر الماری کے اوپر دیکھیے اوپر مخمل میں لپٹی جو کتاب نظر آ رہی ہے وہ قُرآن ہی ہے کہیں بھی آتے جاتے ہم اسے چوم کر جاتے ہیں۔ اگر مُحمدﷺ آج دوبارہ دُنیا میں بھیج دیے جائیں تو یہ سب دیکھ کر انہیں اُس سے زیادہ درد ہو گا جتنا طائف والوں کے پتھر کھا کر ہوا تھا۔اُنہیں اُس سے زیادہ تکلیف ہو گی جتنی اپنے معصوم بیٹوں کی وفات پر ہوئی تھی۔ میرے اللہ کم از کم میں تو تیرے نبیﷺ اور تُجھ سے شرمندہ ہوں مُجھے مُعاف کر دے اور میرے نبیﷺ کے درجات بُلند کر اور میرا شرمندگی سے لُتھڑا سلام اُنھیں پہنچا دے۔ آمین۔