کہتا ہے: اوبر چلانے کے باوجود بھی، میں ان دنوں ڈرائیونگ کے معاملے میں انتہائی لا پرواہ تھا۔ میں نے ایک سواری اٹھائی، کافی عمر رسیدہ بزرگ تھا، میری ساری گھمن گھیریوں کے باوجود بھی خاموش فرنٹ سیٹ پر بیٹھا رہا۔ جب اس کی منزل آئی تو مجھے مسکراتے ہوئے دیکھا، کہنے لگا: پُتر، تو اپنے اکاؤنٹ میں جمع پردے کا بیلنس اتنا نہ اڑایا کر۔ میں نے دیکھا ہے تو تو اسے سارا اور یکدم خرچ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ بات میری سمجھ سے باہر تھی، میں نے کہا: بابا جی، کیسا پردہ اور کیسا پردے کا کریڈٹ یا بیلنس؟کہنے لگا: پُتر، کسی خام خیالی میں نہ رہنا کہ تو اپنی تیز طراری سے بچ بچا کر ہر بار منزل تک صحیح سالم پہنچ جاتا ہے۔ تو اس لیئے ہر بار خیریت سے اپنی منزل پر پہنچتا ہے کیونکہ ابھی تیرے اوپر رب کریم کی طرف سے ڈالے ہوئے پردے کا بیلنس بچا ہوا ہے۔ بس یہی وجہ ہے کہ تجھے نہ اپنی کسی غلطی سے زک پہنچ رہی ہے اور نہ ہی تو کسی دوسرے کی غلطی کا شکار ہو رہا ہے۔ یہ جو بیلنس ہوتا ہے نا: یہ بالکل تیرے بینک میں رکھے تیرے پیسوں کے بیلنس جیسا ہوتا ہے۔ اگر بہت زیادہ مجبوری نہ ہو تو اس بیلنس کو خرچ نہ کیا کر، کہیں کوئی ایسا وقت نہ آ جائے کہ تجھے اس پردے کی ضرورت ہو اور تو اپنا سارا بیلنس خرچ چکا ہو۔ یہ وہ وقت ہوگا جب تیرے یار بیلی بس اتنا کہہ پائیں گے: لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔کہتا ہے: میں نے بابا جی سے سوال کیا، یہ بیلنس کدھر سے آتا ہے اور اس کی مقدار کتنی ہوتی ہے؟کہنے لگے: پُتر، اس کی مقدار کا تو کسی کو پتہ نہیں ہوتا کیونکہ ہر شخص کو پہلی بار اس کی مقدار مختلف مقدار میں ملتی ہے۔ بس جو کوئی بھی خرچ کرے تو صرف اُس لمحے جب اس پردے کی اشد ضرورت ہو اور اسے موقع بن پڑے تو اس بیلنس میں اضافہ کرتے رہا کرے۔ ڈرائیور نے پوچھا: بابا جی، اس میں اضافہ کیسے ممکن ہے؟کہنے لگے: پُتر، بس چھوٹے چھوٹے حیلوں اور بہانوں سے، جیسے: جب تو اپنے محلے میں داخل ہو تو مزید احتیاط اور آرام کے ساتھ، کسی ایسے مریض کو جس کا کوئی دوسرا سبب نہ بن پا رہا ہو کے ساتھ بندہ پروری کرتے ہوئے اسے اس کی منزل تک چھوڑ دے۔کوئی راستہ عبور کر رہا ہو تو اس کی کجی کمزوری کا خیال رکھتے ہوئے اس کیلئے رک جایا کر۔ تجھ سے کوئی غلطی سر زد ہو تو ہاتھ لہرا کر معافی مانگ لیا کر۔ رش میں کوئی جلدی جانا چاہتا ہے تو اس کی کوئی مجبوری ہوگی یہ سوچ کر اسے راستہ دے دیا کر۔ یہ سارے اسباب تیرے پردے کا بیلنس بڑھاتے ہیں۔
پُتر: یہ ہماری زندگی بھی تیزی سے جاتی ایک سواری جیسی ہے۔ اس زندگی میں بھی ہم سے کوئی غلطی یا جرم ہو اور ہم بچ جائیں تو اسے ہم اپنی عیاری اور طراری نہ سمجھیں، یہ پردہ تھا اور ہمارے پردے کا بیلنس ابھی باقی تھا جو ہم نے اس بار خرچ کیا، آئندہ اس بیلنس کو خرچ نہیں اس کی مقدار بڑھانے پر غور کریں یا دعا کرتے رہیں کہ پردے پڑے رہیں۔
اللہم استرنا فوق الارض وتحت الارض ویوم العرض علیک - اے اللہ ہم جب تک زمین پرہیں ہم پر پردے ڈالے رکھ، اور جب زیر زمین چلے جائیں تو بھی ہم پر اپنے پردے رکھنا اور اس دن تو خاص طور ہم پر پردہ ڈال دینا جس دن ہم تیرے دربار میں بیکس و لاچار حاضر ہو جائیں۔ آمین