جو بچے بارہ، تیرہ اور اِس سے اُوپری عمر کو پہنچ چکے، اُنہیں بتائیں کہ صبح اُٹھ کر پہلا کام دُعا پڑھنا ہے، اور کلمہ شہادت کا وِرد کرناہے ۔پھر تن بدن پر چھائی سُستی کو وضو کی مدد سے بھگا دیناہے کیونکہ یہ سُستی خدا کے حضور سجدہ ریز ہونے سے روکتی ہے۔ نماز والے مصلے تک پہنچنا ایسا ہے جیسے آپ نے ایک قلعہ فتح کر لیا۔ اِس سے آپ خالقِ حیات اور مالکِ کائنات کے ساتھ جُڑ جاتے ہیں۔ گویا آپ نے عظیم الشان بادشاہ کا نمبر ڈائل کر دیا، براہِ راست اللّہ کو کال ملا دی!۔ یہ بہت ضروری ہے -97 کہ سب خزانے، سب توانائیاں اُسی کے قبضہِ قدرت میں ہیں۔ سب کامیابیوں کے پروانے اُسی کے دربار سے اِیشو ہوتے ہیں۔ سب آزمائشیں اُسی حکیم و دانا کی جانب سے لانچ کی جاتی ہیں تا کہ ہماری تربیت ہو۔ اُس کے ساتھ کنیکشن میں آ جانے سے ہمّت و حوصلہ بڑھ جاتا ہے چونکہ ہم جانتے ہیں اُس کی قوت و طاقت اور خزانے کبھی نہ ختم ہونے والے ہیں۔ جب اِتنا عظیم سپورٹر ہماری پُشت پر ہے تو وہ ہمیں ٹوٹنے نہیں دے گا۔
دوسرا کام: اپنا بستر خود تہ کرنا ہے، اور یہ طے کرنا ہے کہ آپ کے حصّے کا کام کسی دوسرے کو نہ کرنا پڑے۔ یہ چھوٹا سا عمل آپ کی طرف سے شکر گزاری کا اعلان ہے۔ کس بات کی شکر گزاری؟ کہ اللہ نے آپ کو ہاتھ، پاؤں، اور دماغی توانائی والی جو دولت پہلے سے عطا کر رکھی ہے، اُس بِنا پر آپ اپنے کسی بھی کام کے لیے دوسرے پر بوجھ نہیں بنیں گے۔ یہ خود کفالتی یعنی self-sufficiency کی جانب اوّلین قدم ہے۔ اللہ ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ وہ ایسوں کو زیادہ اچھے مواقع عطا کرتا، وسائل بخش دیتا، اور کامیابیوں سے نوازتا ہے۔
تیسرا کام: آپ واش رُوم استعمال کرنے جا رہے ہیں۔وہاں موجود اشیاء کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ کر آنا ہے:
1۔ بالٹی خالی ہے تو تھوڑی سی بھر دیں۔
3۔ کموڈ صاف نہیں، سوِیپ والا لیکوڈ ذرا سا گرا کر برَش کی مدد سے اُسے چمکا ڈالیں۔
3۔ اگر لوٹا سسٹم چلتا ہے تو باہر آنے سے پہلے لوٹا تھوڑا سا بھر دیں۔ اور اگر ٹوائلٹ شَاور اپنے ہولڈر سے نکل کر نیچے گرا پڑا ہے تو اُسے ہولڈر میں لگا آئیں۔
4۔ برَش سٹینڈ پر رکھی چیزیں بکھری پڑی ہیں، ترتیب سے لگا دیں۔
5۔ فرش پر پانی ہے، وائپر لگادیں تا کہ کوئی اچانک اندر جائے تو اس کا پاؤں نہ پھسل جائے۔ ہر شے اس حالت میں چھوڑ کر آئیں جیسی آپ اندر جاتے وقت خود اپنے لیے چاہتے ہیں۔
6. بہتر یہ ہے کہ منہ میں ڈالنے والی اشیا واش رُوم سے باہر رہیں۔ مثلاً ٹوتھ برش، اور ٹوتھ پیسٹ۔ اِن کی جگہ واش رُوم سے باہر والے کمرے میں بنائیں۔ کسی میز، تپائی وغیرہ پر کوئی سٹینڈ کھڑا کر دیں وغیرہ۔
چوتھا کام: ناشتے کے لیے کھانے کے دسترخوان یا ٹیبل پر بیٹھیں تو سب سے پہلے کیا کرنا ہے؟ دو طرح کے رویے ہیں:
اوّل، بسم اللہ پڑھ کر آپ اپنے لیے کچھ ڈالیں گے اور کھانا شروع کر دیں گے۔
دوم، آپ یہاں دوسروں کو سہولت دینے کے لیے بیٹھے ہیں۔ بڑے لوگ، عظیم لوگ کھانے کے دوران مسلسل اِس بات پر نظر رکھتے ہیں کہ کوئی دوسرا تکلیف میں تو نہیں!۔ کبھی ڈونگا اٹھا کر کسی کو پکڑا رہے تو کبھی روٹی والی پٹاری اِدھر سے اُدھر pass کر رہے تو کبھی پانی بھر کر دے رہے ہیں۔
لفظ caring یا considerate ایسی ہی شخصیت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ایسے الفاظ والی خوبیوں کو personality traits یعنی شخصی اوصاف کہتے ہیں۔ بعض افراد میں یہ خوبی مزاجاً/فطرتاً ہوتی ہے۔ باقی لوگ یہ خوبی اپنے اندر پیدا کر سکتے ہیں۔ خیر، دسترخوان پر ایک سے زیادہ افراد ایسا رویہ اختیار کر لیں تو خیر ہی خیر ہو جاتی ہے۔
پانچواں کام: گرمیوں کا موسم آغاز ہو چکا۔ گھر میں کم از کم دو مقامات پر پرندوں کے لیے پانی کا بندوبست رکھیں۔ دو عدد پیالے، مٹی یا پلاسٹک والے، اس مقصد کے لیے مخصوص کر دیں۔ بالخصوص ایسا اہتمام گھر کی چھت پر کریں چونکہ پرندے کی عادت ہے وہ بلند مقام پر بیٹھتا ہے، وہاں وہ خود کو محفوظ خیال کرتا ہے۔ اسی طرح، گھر میں کوئی پودا ہے تو اُسے خشک ہونے سے بچائیں۔ گھر میں لگے پودوں کا گل سَڑ کر، مُرجھا کر ناکارہ ہو جانا ایسا ہے جیسے آپ نے کچھ زندگیاں ختم کر دیں۔ ایسی بے حسی تقریباً قتل جتنا جُرم بن جاتی ہے۔ یہ نری نحوست ہے۔اچھا دِن گذاریں۔ آج کے لیے اتنا ہی سبق۔