ہر اس شخص کی دلی کیفیت کی خوبصورت ترجمانی جسے یہ معلوم نہ ہو کہ اسے اس کے خالق نے دنیا میں کیوں بھیجا ہے یا ہر اس شخص کی جو محض پیسے کی خاطر دیار غیر میں جا بسا ہو۔
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
اب اس دل میں کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
کسی سے دور جانے کا، کسی کے پاس آنے کا
کسی اپنے کو کھونے کا ،کسی کھوئے ہوئے کوپانے کا
نہ رونے رلانے کا ،نہ ہنسنے ہنسانے کا
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
تصور ہی تصور میں ،حسین دنیا بسانے کا
اپنی جاگتی آنکھوں میں، خوابوں کو سجانے کا
نہ ان خوابوں کی تعبیروں کو، اس دنیا میں پانے کا
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
احساس کی دنیا میں جانے، کب سے ہے جاری
برف باری
برف کی ان تہوں نے میرے ہر احساس کو چھپا ڈالا
میری حرکت بھری اس زندگانی کوجماڈالا
اس بے حس سے دل میں،
اب مصیبت کا نہ فرحت کا، محبت کا نہ نفرت کا
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
نہ زند ہ رہنے کی خواہش
نہ کچھ کرنے یا پانے کی آرزو
بھلا کیا فائدہ ایسی جامد زندگانی کا، جب دل میں
کوئی بھی احساس باقی نہیں ہے
صائمہ حنا،اٹلی