نیشنل سلک ملز کے جائے نماز’بیرون ملک پاکستان کے وقار کی علامت
معیار ’ نفاست ’ خوبصورتی اور پائیداری نیشنل جائے نماز کی امتیازی خصوصیات ہیں۔ اور یہ کسی طرح بھی عالمی معیار سے کم نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ عالمی منڈی میں بھی یہ ہاتھوں ہاتھ لیے جاتے ہیں۔
یہ ۱۹۹۴ کی بات ہے کہ جب بند ہ کو پہلی بار حرمین شریفین کی حاضری نصیب ہوئی۔ وہاں بازاروں اور مارکیٹوں میں جو چیز زیادہ سب سے نمایاں اند از میں ملتی ہے ۔وہ جائے نماز ہیں۔ دیس دیس کے’ رنگ برنگے ’ ہر معیار اور ہر سائز کے جائے نماز ہر جگہ موجود ہیں اور زائرین اپنی اپنی پسند اور بساط کے مطابق ان کی خریداری میں مصروف رہتے ہیں۔کوئی خریدے نہ خرید ے لیکن جو جائے نماز ایک زائر کو سب سے زیادہ متوجہ کرتے ہیں وہ ترکی کے جائے نماز ہیں۔ انہیں دیکھ کر میرے دل میں بھی ایک ہوک سی اٹھی کہ کاش میرے وطن میں بھی اسی طرح کے نفیس جائے نماز تیار ہوں۔ ۱۹۹۴ کے بعد جب بھی جانا ہوا تو یہ خواہش ضرور پیدا ہوئی ۔ اتفاق ہے کہ چند ماہ قبل ہمارے عزیز دوست اور کرم فرما ظفر اللہ نیازی صاحب نے مجھے جائے نماز کا ایک تحفہ پیش کیا ۔ جسے دیکھتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ آیا یہ ترکی کا ہے۔ وہ مسکرائے اور بولے نہیں پاکستان کا ہے ۔ میں نے پوچھا ’ اچھا پاکستان میں بھی عالمی معیار کے جائے نماز تیا رہوتے ہیں! اس طرح کئی برس کی خواہش پوری ہوئی اور ساتھ ہی یہ خواہش پیداہوئی کہ اس قدر خوبصورت کام کرنے والے احباب سے ملنا چاہیے ۔ چنانچہ پھر ایک اتفاق کے نتیجے میں ہم نیشنل سلک ملز جا پہنچے ۔ وہاں اس اہم قومی ادارے کے انتظام وانصرام کو دیکھ کر اور بھی خوشی ہوئی کہ یہاں انتظامی امور سے لے کر فنی امور تک ہر چیز نہایت سلیقے اور خوبصورتی سے کی جاتی ہے ۔ اس ادارے کے ذمہ داران جنا ب ریاض خالدصاحب اور جناب فیا ض خالد صاحب بہترین اور اعلی ذوق کے حامل صنعتکار ہیں اور ان کا یہی اعلی ذوق اس ادارے کی پیداوار میں جھلکتا ہے ۔ یہ عظیم صنعتکار معیا رکے بار ے میں نہایت حساس ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نیشنل کے جائے نماز عالمی مارکیٹ میں ترکی جیسے ملک کا ’کہ جس کا اس شعبے میں ایک نام ہے’ بخوبی مقابلہ کر رہے ہیں اس طرح نہ صرف ملکی وقا رمیں اضافے کا باعث بنتے ہیں بلکہ ملک میں قیمتی زر مبادلہ لانے کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔
جناب فیاض خالد’ جو کہ سیاسی حلقوں میں بھی نیک نام رکھتے ہیں اور حفیظ سنٹر کی یونین کے چیرمین بھی ہیں ’ انہوں نے ہمیں آگاہ کیا کہ ہم نے اس ادارے کی بنیاد بہت کم وسائل کے ساتھ اور چھوٹے پیمانے پر رکھی تھی لیکن قومی خدمت کے جذبے سے ہم نے ان تھک محنت کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج اس ادارے کا نام نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر قیمت پر معیار کو برقرار رکھنے کاتہیہ کر رکھاہے اوراس کے لیے بعض اوقات ہم نہایت نا مساعد حالات میں بھی کام کرتے ہیں لیکن معیا رپر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی ادارے کی بنیاد اس کے کارکن ہوتے ہیں اس لیے ہم کارکنوں کو بہتر ماحول اور بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔انہوں نے خاص طور پر چوہدری صدیق صاحب اور شاہدبھٹی صاحب کا ذکر کیا جو اس ادارے کی جان ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس شعبے میں زر مبادلہ کمانے کی انتہائی صلاحیت موجود ہے بشرطیکہ حکومت اس کے لیے صنعتکاروں اور تاجروں کو اعتماد میں لے کر پالیسیاں وضع کرے۔انہوں نے کہاکہ DTRE ایک اچھی پالیسی ہے لیکن اس کے طریقہ کار کومزید آسان بنانے کی ضرورت ہے۔تا کہ برآمدات کے ضمن میں صنعتکاروں کو مزید incentive ملے اور اس طرح ملکی معیشت استحکام پائے اور ترقی کی منزلیں طے کرے۔اسی طرح ٹیکسوں میں چھوٹ ’ خام مال کو ڈیوٹی فری امپورٹ کرنے کی سہولت اور صنعتوں میں استعمال ہونے والے ایندھن مثلا بجلی’ گیس اور فیول وغیر ہ کو سستا کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ہم کم لاگت کی اشیا تیار کر کے عالمی مارکیٹ میں چین جیسے ملکوں کا مقابلہ کر سکیں۔
اسی طرح جنا ب ریاض خالد سے گفتگو میں محسوس ہوا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ معاشی جدوجہد میں تجارت ہی وہ واحد شعبہ ہے کہ جس کی نسبت نبیﷺ سے قائم ہوتی ہے اور غالبا اسی لے وہ نہایت دیانتداری سے محنت کر رہے ہیں تا کہ وہ بھی اس بشارت کا مصداق ٹھہریں کہ دیانتدار تاجر کاحشر انبیا کے ساتھ ہو گا۔
ملکی معیشت کی ترقی کے اس سفر میں ہماری اور ادارہ سوئے حرم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔