آج کچھ اپنے اور کچھ غیروں کی سازشوں کے نتیجے میں اسلام کو بدنام کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان کوششوں میں مغربی اور صہیونی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ وہ مسلمانوں کے ہرفعل کو اسلام کے ساتھ جوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ حالانکہ یہ ہرگز ضروری نہیں کہ مسلمان جو کچھ کریں وہ عین اسلام ہو بلکہ دنیا کے بیشتر مسلمان اسلامی تعلیمات اور احکامات کے برعکس کر رہے ہیں اور یہی ان کے پسماندہ اور ناکام رہنے کی اصل وجہ ہے۔ اسلام آج بھی دنیا کا اعلیٰ و ارفع مذہب ہے۔ یہ بنی نوع انسان کے لیے عظیم ہدایت ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص تحفہ ہے۔ صرف یہی مذہب انسان کو روشنی دکھاتا اور زندگی گزارنے کا صحیح راستہ بتاتا ہے۔ صرف یہی مذہب انسان کو منزلِ مقصود پر پہنچاتا ہے۔ صرف یہی مذہب دنیا کے تمام انسانوں کو باہم متحد و متفق کرسکتا ہے۔ صرف یہی مذہب دنیا سے باہمی جھگڑوں اور تعصبات کو ختم کرسکتا ہے۔ صرف یہی مذہب انسانیت کو جہالت اور گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال سکتا ہے۔ صرف یہی مذہب دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتا ہے اور صرف یہی مذہب دنیا کو جنت کا نمونہ بنا سکتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بہترین مذہب کیوں ہے؟ اس کی چند وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:
۱- یہ محفوظ ترین مذہب ہے:
دین اسلام کے علاوہ دنیا کے جتنے بھی الہامی مذاہب ہیں ان میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں تحریفات ہوچکی ہیں اور وہ مذاہب اب اپنی اصل شکل میں موجود نہیں ہیں۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو ہر تحریف اور ملاوٹ سے پاک ہے۔ اس کی تمام تر تعلیمات آج چودہ سو سال کے بعد بھی اپنی اصل شکل میں محفوظ ہیں۔ یہ چونکہ بنی نوع انسان کے لیے آخری الہامی مذہب ہے اس لیے اس کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی اہتمام کیا۔ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔ یہ روزِ قیامت تک اپنی اصلی شکل میں موجود رہے گا کیونکہ نہ تو اب کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی کتاب نازل ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا اصلی حالت میں محفوظ رہنا اللہ تعالیٰ کی سکیم اور قدرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ علاوہ ازیں قرآن مجید جس زبان میں نازل ہوا وہ آج بھی دنیا کی مقبول اور جامع ترین زبان ہے۔
۲- یہ عقل و فطرت کے عین مطابق ہے:
دین اسلام کے علاوہ جتنے بھی باقی مذاہب ہیں ان کی تعلیمات عقل و فطرت کے عین مطابق نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں تحریفات ہوچکی ہیں۔ دین اسلام چونکہ ہر قسم کی تحریف سے پاک ہے اس لیے اس کی تعلیمات اپنی اصل حالت میں محفوظ ہیں اور یہ تعلیمات عقل و فطرت کے عین مطابق ہیں۔ اللہ تعالیٰ یا اس کے آخری رسول حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم ایسا نہیں جو عقل و فطرت کے مطابق نہ ہو۔اگر کوئی تعلیم ہماری عقل کی گرفت میں نہیں آتی تو اس میں ہماری عقل کا قصور ہے۔ البتہ بعض تعلیمات کا بعض لوگوں نے دانستہ یا نادانستہ غلط مفہوم نکالا ہے جن کو قرآن و سنت کی دوسری تعلیمات کی روشنی میں درست کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض خوش نصیب لوگ اس فریضے کو بخوبی سرانجام دے رہے ہیں اور ایسے خوش نصیب لوگ ہر دور میں موجود رہے ہیں اور قیامت تک ایسے لوگ آتے رہیں گے جو دین میں پائی جانے والی آمیزشوں’ غلط فہمیوں اور مغالطوں کو دُور کرنے کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں گے۔
۳- یہ ہر دور کی ضروریات کے عین مطابق ہے:
دین اسلام کے علاوہ جتنے بھی مذاہب ہیں وہ ایک خاص خطہ’ خاص دور اور خاص قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تعلیمات بھی اس خطہ’ زمانہ اور قوم کی حد تک ہیں لیکن دین اسلام ایک آفاقی دین ہے اور پوری انسانیت کے لیے ہے۔ اس میں کسی خاص قوم یا نسل کو مخاطب نہیں کیا گیا بلکہ یاایھا الناس کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے یعنی اس کا خطاب پوری نسلِ انسانی سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی تعلیمات میں تنوع اور لچک ہے۔ اس تنوع اور لچک کی روشنی میں ہر قوم اپنی ضروریات کے مطابق اپنا اپنا نظام تشکیل دے سکتی ہے۔ دین اسلام پوری زندگی کا احاطہ کرتا ہے لیکن بنیادی اور اصولی تعلیمات بیان کر کے ان بنیادی اور اصولی تعلیمات کی روشنی میں ہر قوم اپنا نظامِ سیاست’ نظامِ معاشرت’ نظامِ معیشت’ نظامِ تعزیرات وغیرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں ہر دور کی ضروریات’ ہر خطے کی ضروریات ہر قوم کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مکمل رہنمائی موجود ہے۔
۴- یہ زندگی کے ہر شعبے کے متعلق رہنمائی دیتا ہے:
دین اسلام کے علاوہ جتنے مذاہب ہیں وہ مکمل انسانی زندگی کا احاطہ نہیں کرتے۔ کوئی مذہب روحانی پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ کوئی مذہب معاشی پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ کوئی مذہب اخلاقی پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ کوئی مذہب معاشرتی پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو اسلام کی رہنمائی سے محروم ہو اور جس انداز میں یہ رہنمائی کرتا ہے اس طرح دنیا کا کوئی مذہب رہنمائی فراہم نہیں کرتا۔ یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جس کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ الیوم اکملت لکم دینکم آج کے دن میں نے تم پر تمھارے دین کو مکمل کردیا۔ دنیا کے کسی الہامی مذہب کے بارے خدائے بزرگ و برتر کا یہ اعلان موجود نہیں ہے صرف اور صرف اسلام کے بارے میں یہ اعلان موجود ہے اور قرآن مجید کی شکل میں یہ اعلان محفوظ ہے کہ ‘‘یہ اکمل ترین دین ہے’’۔
۵- واحد مذہب جو سارا قابلِ عمل ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو سارے کا سارا قابلِ عمل ہے۔ اس کی کوئی تعلیمات ایسی نہیں ہیں جن پر کوئی انسان عمل نہ کرسکے ۔ اس کی تعلیمات سادہ ہیں’ قابلِ فہم ہیں اور انسانی استطاعت کے مطابق ہیں۔ اس مذہب کے علاوہ باقی جتنے مذاہب ہیں ان کی بعض تعلیمات پر عمل کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے لیکن مذہب اسلام کا کوئی حکم ایسا نہیں جس پر عمل کرنا مشکل ہو یا ناممکن ہو۔ حضرت محمدؐ کی سیرتِ مبارکہ میں پورے اسلام کا عملی نمونہ موجود ہے۔ صحابہ کرامؓ بھی اسلام کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔ ان کے بعد تابعین اور تبع تابعین کی زندگیاں بھی اسلام کے مطابق تھیں۔ کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اس دور میں اسلام کی تعلیمات پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ ہزاروں بلکہ لاکھوں مسلمان اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں۔
۶- زمانے کی ضروریات کے مطابق اجتہاد کی اجازت ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسان کو بندگلی میں نہیں پہنچاتا۔ اسلام کے علاوہ دنیا کے باقی مذاہب میں یہ خامی موجود ہے کہ وہ جدید زمانے کی ضروریات اور تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ کسی مذہب میں یہ خوبی موجود نہیں کہ جدید ذہن کے پیدا ہونے والے سوالات کا جواب دے سکے ۔لیکن اسلام میں یہ خوبی موجود ہے کہ اس میں موجودہ دور کے ہر مسئلے کا حل اور ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ جید علمائے کرام اجتہاد کے ذریعے ہر سوال کا جواب تلاش کرلیتے ہیں۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اجتہاد کی اجازت دی۔ اگر یہ نعمت نہ ہوتی تو دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح ہم بھی بندگلی میں پہنچ جاتے اور جدید زمانے کا ساتھ نہ دے سکتے۔ لیکن اجتہاد کی وجہ سے ہم قرآن و سنت کی روشنی میں ہر مسئلے پر غوروخوض کرسکتے ہیں اور ہر مسئلے کا حل تلاش کرسکتے ہیں۔ اس کی یہی خوبی اس کو قیامت تک زندہ و تابندہ رکھے گی۔
۷- یہ انسانی استطاعت کے مطابق ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانی استطاعت کے عین مطابق ہے۔ اس کی تعلیمات اور احکامات پر عمل کرنا کسی انسان کے لیے مشکل نہیں ہے۔ بیماری یا کسی مخصوص حالات کی وجہ سے اگر کوئی انسان کسی حکم پر عمل نہ کرسکے تو اللہ بزرگ و برتر کی طرف سے اس عمل کو سرانجام دینے میں رعایت موجود ہے۔ یعنی بیماری کی وجہ سے کوئی شخص کھڑے ہوکر نماز ادا نہیں کرسکتا تو بیٹھ کر یا لیٹ کر بھی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح ماہواری کے ایام میں خواتین کو نماز نہ پڑھنے اور روزے نہ رکھنے کی رعایت حاصل ہے۔ اسلام کے علاوہ دنیا کے باقی مذاہب کی تعلیمات انسانی فطرت اور استطاعت کے مطابق نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر عیسائیت میں راہب یا راہبہ کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غیر شادی شدہ رہے۔ غیرشادی شدہ رہنا ایک غیرفطری اور غیرانسانی عمل ہے۔ اسلام میں ہر شخص پر اس کے وسائل’ اختیارات’ حالات اور صلاحیتوں کے مطابق بوجھ ڈالا گیا ہے۔ کسی شخص کو اس کی استطاعت سے زیادہ مسؤل نہیں ٹھہرایا گیا۔
۸- یہ تمام انسانوں کو برابر قرار دیتا ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو تمام انسانوں کو برابر قرار دیتا ہے۔ اسلام کے مطابق تمام انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ یعنی نسلِ انسانی کا آغاز حضرت آدم اور حضرت اماں حوا سے ہوا۔ اس لیے کسی شخص کو دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں۔ اسلام میں رنگ’ نسل’ وطن’ قوم کو کوئی حیثیت حاصل نہیں۔ یہ سب تعارف کے لیے ہیں۔ اللہ کے نزدیک کالا اور گورا’ عجمی اور عربی’ بادشاہ اور غلام’ امیر اور غریب سب برابر ہیں۔ دنیا کے دوسرے مذاہب ذات پات اور رنگ نسل کی برتری کے قائل ہیں لیکن اسلام ایسی خامیوں اور برائیوں سے بالکل پاک ہے۔
۹- فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے:
دنیا کے باقی مذاہب رنگ نسل’ روپیہ پیسہ اور قوم برادری کے قائل ہیں لیکن اسلام ایسی باتوں پر یقین نہیں رکھتا۔ اسلام میں برتری اور فضیلت کا معیار صرف اور صرف تقویٰ ہے۔ تقویٰ سے مراد اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور شریعت کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ جو شخص جتنا پرہیزگار ہے اللہ کے ہاں اتنا عزت والا ہے۔ زیادہ تقویٰ زیادہ عزت’ کم تقویٰ کم عزت کو معیار بنایا گیا ہے۔ اسلام میں ایک غریب اور کمتر ذات سے تعلق رکھنے والا انسان اللہ کے ہاں زیادہ عزت والا ہوسکتا ہے۔ اور ایک دولت مند شخص اللہ کے ہاں کم عزت والا ہوسکتا ہے اور ایسا صرف تقویٰ کی وجہ سے ہے۔
۱۰- یہ مایوسی کے اندھیروں سے نکالتا ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسان کو مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں سے نکالتا ہے۔ اسلام میں مایوسی بہت بڑا گناہ ہے یعنی سخت ناپسندیدہ فعل ہے۔ اسلام میں یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ دنیا میں جو پریشانی’ آزمایش یا تکلیف آتی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور اس پریشانی یا تکلیف کو صبروتحمل اور نماز کے ساتھ برداشت کرنا چاہیے۔ دنیا کا کوئی مذہب ٹینشن’ فرسٹریشن اور ڈیپریشن میں انسان کا ساتھ نہیں دیتا۔ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو ان حالات میں بھی انسان کو تسلی دیتا ہے انسان کو سہارا دیتا ہے اور صبروتحمل کی ترغیب دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مذہب اسلام کے ماننے والوں میں خودکشی کی شرح سب سے کم ہے جب کہ باقی مذاہب کے ماننے والوں میں یہ شرح بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ مایوس گھڑیوں میں انسان کو سہارا دینے میں ناکام رہتے ہیں۔
۱۱- یہ طہارت اور پاکیزگی کا مذہب ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسان کو طہارت اور پاکیزگی کی ترغیب دیتا ہے۔ اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔ ہر نماز کے ساتھ وضو کو لازمی جزو قرار دیا گیا ہے اور اگر انسان نے ہم بستری کی ہو تو غسل کو ضروری قرار دیا ہے۔ صفائی’ غسل اور وضو کے یہ احکامات اس بات کا کافی ثبوت ہیں کہ اسلام پاکیزگی اور طہارت کا مذہب ہے۔ دنیا کے کسی مذہب میں پاکیزگی کو یہ مقام نہیں دیا گیا جو اسلام میں دیا گیا ہے۔ اسلام زندگی کے ہر شعبے میں صفائی’ طہارت اور پاکیزگی کا قائل ہے۔
۱۲- ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔ ایک انسان کا قتل نہ کہ ایک مسلمان کا قتل۔ ایک انسان سے مراد ہے کہ کوئی بھی انسان چاہے وہ جس رنگ’ نسل یا قبیلے سے تعلق رکھتا ہے۔ اسلام میں اسقاطِ حمل کو بھی ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں بھی ایک انسانی جان کے ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ دنیا کے کسی مذہب میں انسانی جان کو یہ مقام و مرتبہ نہیں دیا گیا جو اسلام میں دیا گیا ہے۔ اسلام میں کسی انسان کا قتل صرف اس وقت جائز ہے جب اس نے کسی انسان کا قتل کیا ہو لیکن اس کا فیصلہ بھی عدالت کرے گی۔ اسلام میں کوئی انسان خود دوسرے سے بدلہ نہیں لے سکتا اور بلاوجہ کسی انسان کا قتل اسلام کے نزدیک سب سے بڑا جرم ہے۔ اسلام دوسرے کے مال اور آبرو کی حفاظت کرنا سکھاتا ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے مذہب میں دوسروں کے مال اور آبرو کی عزت کرنے کی ترغیب اتنی نہیں دی گئی جتنی اسلام میں دی گئی ہے۔
۱۳- حفظِ مراتب کا خیال رکھا گیا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں حفظِ مراتب کا خیال رکھا گیا ہے۔ اسلام نے ہرایک کے حقوق اور فرائض کھول کھول کر بیان کردیے ہیں۔ اسلام نے ہر رشتہ اور تعلق کا جو احترام اور تقدس ہے اس کو بیان کریا ہے۔ اسلام نے ہر انسان کو واضح طور پر بتایا ہے کہ والدین کا کیا مقام ہے۔ اساتذہ کا کیا مقام ہے۔ اولاد کے کیا حقوق ہیں۔ ہمسائیوں اور رشتہ داروں کے کیا حقوق ہیں۔ بہن بھائیوں اور دوستوں کے کیا حقوق ہیں۔ دنیا کے کسی مذہب میں حفظِ مراتب کا خیال نہیں رکھا گیا لیکن اسلام میں خدا’ رسول’ صحابہ کرام’ حکمران’ اولیائے کرام اور دیگر رشتوں کا مقام و مرتبہ متعین کردیا گیا ہے اور ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ان حفظِ مراتب کا خیال رکھ کر اپنی زندگی گزارے۔
۱۴- جانوروں’ پرندوں اور درختوں کے بھی حقوق ہیں:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں جانوروں’ پرندوں اور درختوں کے بھی حقوق ہیں۔ اسلام میں بلاوجہ درختوں کو کاٹنا’ بلاوجہ پرندوں کا شکار کرنا یا ان کو تنگ کرنا’ بلاوجہ جانوروں کو مارنے کی سخت ممانعت ہے حتیٰ کہ جنگ کے دوران میں بھی ان کے حقوق کی حفاظت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں جو انسانوں کے ساتھ ساتھ نباتات’ جمادات اور حیوانات کا احترام کرنا سکھائے۔ یہ اعزاز صرف اسلام کو حاصل ہے۔
۱۵- اسلام دوسرے مذاہب کا احترام کرنا سکھاتا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کا احترام کرنا سکھاتا ہے۔ اسلام دوسرے مذاہب کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا نہیں کرتا بلکہ جہاں دنیا کے تمام انسانوں سے پیار و محبت کرنا سکھاتا ہے وہاں دنیا کے دوسرے مذاہب کو صبروتحمل سے برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اسلام قرآن مجید کے ساتھ ساتھ دوسری الہامی کتابیں خدائے بزرگ و برتر نے نازل کیں لیکن وہ تحریفات سے محفوظ نہ رہ سکیں۔ اسلام کے نزدیک صرف حضرت محمدؐ ہی معصوم عن الخطا نہیں ہیں بلکہ تمام انبیائے کرام اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے ہیں اور سب کے سب معصوم عن الخطا ہیں البتہ ان کی زندگیوں کے حالات اس طرح محفوظ نہیں رہ سکے جس طرح حضرت محمدؐ کی سیرت مبارکہ محفوظ ہے۔ آخری نبی اور آخری محفوظ کتاب ہونے کے ناطے اب صرف ان پر ایمان لانا اور صرف ان کی تقلید کرنا ضروری ہے جب کہ دوسرے انبیاء اور الہامی کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن تقلید کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں غیرمسلموں کی عبادت گاہوں کا احترام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مندر ہو’ کلیسا ہو’ گوردوارہ ہو یا جو بھی عبادت گاہ ہو اسلام نے یہ حکم دیا ہے کہ غیرمسلموں کو ان کے اندر عبادت کرنے کی مکمل آزادی ہے اور اگر یہ عبادت گاہیں ایک مسلم ریاست کے اندر ہیں تو مسلم ریاست کا فرض ہے کہ جس طرح مسجدوں کی حفاظت کرتی ہے ان عبادت گاہوں کی بھی اُسی طرح حفاظت کرے۔
۱۶- اس مذہب میں کوئی جبر نہیں ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں اس کو اختیار کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اسلام کا یہ واضح حکم ہے لا اکراہ فی الدین ، دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ موجودہ دور میں ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جو چاہے مذہب اختیار کرے یا جو چاہے عقیدہ رکھے اور یہ اسلامی احکامات و تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی شخص کو مخصوص عقیدہ یا مذہب اختیار کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ آزادی اسلام کے سوا دنیا کے کسی مذہب میں موجود نہیں۔
۱۷- ہرشخص کے بنیادی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں ہر شخص کے بنیادی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے۔ اسلام میں ہرشخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جان’ مال اور آبرو کی حفاظت کرے۔ ہرشخص کو آزاد رہنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو اپنی مرضی کے مطابق عقیدہ رکھنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو اپنا موقف بیان کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو اپنی مرضی کے رہنما کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو تعلیم اور تفریح کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو رزق حلال کمانے اور اس کے لیے جدوجہد کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہرشخص کو پرائیویسی رکھنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو گھومنے پھرنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو اپنی مرضی اور عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہر شخص کو چند ممنوعہ کاروبار کے علاوہ ہر طرح کے کاروبار کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہرشخص کو ملکیت رکھنے کا حق حاصل ہے۔
۱۸- یہ Rigidity کا نہیں اعتدال کا مذہب ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں کوئی Rigidity نہیں بلکہ اسلام میں ہر کام میں اعتدال کی راہ اختیار کرنے کا حکم ہے۔ اسلام میں انتہا پسندی’ بنیاد پرستی اور مذہبی جنونیت کی کوئی جگہ نہیں۔ یہ چند نادان مسلمانوں کی پھیلائی ہوئی باتیں ہیں۔ اصل اسلام سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ حقیقی اسلام میں rigidity نہیں flexibility ہے۔ انتہا پسندی نہیں اعتدال ہے’ جنونیت نہیں صبرواعراض ہے’ اشتعال اور نفرت نہیں پیارو محبت ہے’ جنگ نہیں امن ہے’ دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں جس میں اعتدال اور اعراض (avoidance ) کی اس قدر ترغیب دی گئی ہو۔ اس کے علاوہ اسلام میں افراط و تفریط کی کوئی گنجائش نہیں۔
۱۹- حصولِ علم کو عبادت قرار دیا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں حصولِ علم کو عبادت بلکہ اس سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ اسلام میں علم حاصل کرنے کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔ اسلام نے واضح طور پر کہا ہے کہ ‘‘علم والے اور بغیر علم والے برابر نہیں ہوسکتے’’۔ اسلام کے سوا دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں جس میں علم حاصل کرنے کی اس قدر ترغیب دی گئی ہو۔ یہ علم ضروری نہیں کہ صرف دینی ہو بلکہ دینی علم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم حاصل کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے تاکہ ملک و قوم کی ترقی ہوسکے۔ اسلام میں افراد کی خوشحالی اور ترقی کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی بھی اتنی ہی ضروری ہے۔
۲۰- رزقِ حلال کی فضیلت:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں رزق حلال کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اسلام چوری’ ڈکیتی’ دھوکہ دہی اور فراڈ سے کمائے ہوئے پیسے کو ناجائز اور حرام قرار دیتا ہے۔ اسلام میں اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ سے کام کرنے والے کو اپنا دوست قرار دیا ہے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمدؐﷺ اپنا ہر کام اپنے ہاتھ سے کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ وہ اپنے تمام کام خود کرتے تھے حتیٰ کہ اپنا جوتا بھی خود گانٹھتے تھے۔
۲۱- ایسے مشروب منع ہیں جس سے انسان فاترالعقل ہوجائے:
اسلام میں اس بات کو اہمیت حاصل ہے کہ انسان اپنے حواس کو قائم رکھے اور وہ عقل سلیم کے ساتھ اپنے شب و روز گزارے۔ کوئی ایسی خوراک یا مشروب جس سے انسانی عقل پر پردہ پڑجائے اسلام میں سختی سے ممنوع ہے۔ چونکہ شراب’ چرس’ ہیروئن و دیگر نشہ آور اشیاء سے انسانی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے اور ان اشیاء کے استعمال سے انسان اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے جس سے اس کو انسانی رشتوں کی پہچان بھی نہیں رہتی اور اس سے کسی بھی نقصان کا احتمال ہوسکتا ہے اس لیے ایسی چیزوں کا استعمال اسلام میں سختی سے منع ہے۔ دنیا کے کسی بھی مذہب میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کی اس قدر ممانعت نہیں جس قدر اسلام میں ہے۔
۲۲- یہ ذمہ داری کا احساس پیدا کرتا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اسلام کا نظریۂ آخرت اپنے ماننے والوں میں یہ سوچ پیدا کرتا ہے کہ وہ ہر کام کرنے سے پہلے ہر لفظ بولنے سے پہلے’ ہر قدم اٹھانے سے پہلے اچھی طرح سوچ سمجھ لیں۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ بڑے بڑے عہدوں کی طلب کرتا ہے لیکن اسلام واحد مذہب ہے جس پر ایمان لانے کے بعد انسان ان بڑے عہدوں سے دُور بھاگتا ہے کیونکہ آخرت میں جواب دہی اور جو حساب کتاب کا تصور اس کے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا کرتا ہے حضرت عمرؓ کا یہ قول قابلِ غور ہے کہ ‘‘عمر کو دریائے فرات کے کنارے مرنے والے کتے کا بھی حساب دینے پڑے گا’’۔
۲۳- اسلام ایک جمہوریت پسند مذہب ہے:
یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جو جمہوریت پسند ہے اور جمہوری روایات کو فروغ دیتا ہے۔جس طرح جمہوریت میں عوامی رائے کے مطابق حکومت تشکیل دی جاتی ہے اسی طرح اسلام میں بھی باہمی مشورے کے مطابق حکومت تشکیل دینے اور زندگی کے دیگر کام سرانجام دینے کی ہدایت موجود ہے۔ امرھم شورٰی بینھم کا حکم اس بارے میں واضح دلیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد چاروں خلفائے راشدین عوامی رہنماؤں کے باہمی مشورے و آراء کے مطابق منتخب کیے گئے۔ باہمی مشورے کا یہ حکم صرف حکومتوں کی تشکیل کے متعلق ہی نہیں بلکہ پوری زندگی کے امور کے متعلق ہے۔ باہمی مشورے کی یہ ہدایت پوری زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ ایک عوامی ہدایت ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلام جمہوریت پسند مذہب ہے یعنی عوامی خواہشات اور رائے کا احترام کرتا ہے اور باہمی مشورے کے مطابق زندگی کے تمام امور نمٹانے کی ہدایت کرتا ہے۔
۲۴- اسلام میں عورت کا احترام:
دنیا کے کسی مذہب میں عورت کو وہ مقام و مرتبہ نہیں دیا گیا جو اسلام میں دیا گیا ہے۔ اسلام نے واضح طور پر عورتوں اور مردوں کو یکساں قرار دیا ہے۔ اسلام کی نظر میں اللہ کے ہاں دونوں کا مقام و مرتبہ برابر ہے۔ دونوں کے حقوق و فرائض یکساں ہیں۔ دونوں کا طریقہ تخلیق ایک جیسا ہے۔ دونوں عبادت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ جو کام مردوں کو منع کیے گئے ہیں وہ عورتوں کو بھی منع کیے گئے ہیں جو کام مردوں کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ عورتوں کو بھی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں عورتوں کو کم تر قرار دیا گیا ہو۔ البتہ دونوں کا دائرہ کار مختلف بنایا گیا ہے اور اس دائرہ کار کے مطابق دونوں کو صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
اسلام نے ماں’ بہن’ بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے خواتین کا مقام متعین کردیا ہے۔ خواتین کا یہ مقام و مرتبہ دنیا کے کسی دوسرے مذہب نے متعین نہیں کیا۔
۲۵- اسلام دنیا اور آخرت دونوں کو ترجیح دیتا ہے:
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو آخرت میں کامیابی کے لیے دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی ترغیب نہیں دیتا بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔ ربنا اٰتنا فی الدنیا کی دعا سے یہ بات مترشح ہے کہ اسلام دنیا کی زندگی اور نعمتوں سے نفرت کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ دنیاوی خوش حالی اور ترقی کی ترغیب دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں تفریح اور تفریحی کھیلوں کی بھی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اسلام کے نزدیک رہبانیت سخت ناپسندیدہ ہے۔ دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح اسلام چند روحانی اور اخلاقی اصولوں کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ اسلام انسان کی پوری زندگی کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام نہ صرف آخرت کے بارے میں مکمل رہنمائی دیتا ہے بلکہ دنیاوی زندگی کے متعلق بھی مکمل رہنمائی دیتا ہے۔
۲۶- اسلام کا فلسفۂ ایمانیات:
اسلام قبول کرنے کے بعد چند چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان’ اس کے بھیجے ہوئے رسولوں پر ایمان’ اس کی نازل کردہ کتابوں پر ایمان’ اس کے تخلیق کردہ فرشتوں پر ایمان’ روزِ آخرت پر ایمان’ اچھی بری تقدیر پر ایمان۔ غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا فلسفۂ ایمانیات دنیا کے تمام مذاہب سے ارفع و اعلیٰ ہے۔ یہ فلسفہ عقل و فطرت کے عین مطابق ہے۔ صرف اس فلسفہ پر ایمان لانے سے ہی کائنات کی گرہیں کھلتی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک خدا کا تصور یا ایک خدا پر ایمان لانے کے بعد تمام مسائل خود بخود حل ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ زندگی اور کائنات کے متعلق تمام سوالوں کا جواب خودبخود ملنا شروع ہوجاتا ہے۔ اگر ایک خدا پر ایمان کا عقیدہ نہ رکھا جائے تو ایک گتھی بھی سلجھنے میں نہیں آتی۔ اسلام بہت سادہ طور پر کہتا ہے کہ اس پوری خوبصورت اور حیران کن کائنات کو ایک ہستی نے پیدا کیا ہے جس کو اللہ کہتے ہیں۔ اس نے یہ کائنات ایک مقصد کے تحت پیدا کی ہے اور وہ مقصد یہ ہے کہ اس میں انسان کو بھیج کر اس کی آزمایش کرے۔ اس دنیاوی آزمایش کے بعد ہر انسان کے حساب کتاب کے لیے اللہ تعالیٰ نے آخرت بنائی ہے جہاں ہر ایک کو نیکیوں اور برائیوں کا صلہ ملے گا۔ اس دنیاوی آزمایشوں میں کامیابی کے لیے کیا کیا اصول اور معیارات ہیں اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو تنہا نہیں چھوڑا بلکہ اس کی رہنمائی کے لیے اپنے خاص ہدایت یافتہ بندے بھیجے جن کو انبیاء اور رسول کہا جاتا ہے وہ ان ہدایات پر خود بھی عمل کرکے دکھاتے تھے اور دو سروں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ انبیاء اور رسولوں کے بعد یہ ہدایت انسانوں میں باقی رہ جائے اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے کتابوں کا سلسلہ جاری فرمایا۔ قرآن مجید اس سلسلے کی آخری کتاب ہے’ اس کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اور انبیاء تک خصوصی ہدایات پہنچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرشتے تخلیق کیے جو پلک جھپکنے میں تمام امور سرانجام دیتے ہیں اور سرموانحراف یا نافرمانی نہیں کرتے۔ اور سب سے آخر میں یہ ہے کہ ہر انسان کی تقدیر چاہے وہ اچھی ہے یا بری اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انسان کا کام اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق عمل کرنا ہے۔ اس میں کامیابی ہوتی ہے یا ناکامی وہ اللہ کی ذات پر منحصر ہے۔ انسان کو اس کی کوشش اور نیت کا پھل مل جائے گا۔ اسلام کے سوا دنیا کے تمام مذاہب اس حقیقی اور اعلیٰ و ارفع فلسفۂ حیات سے خالی ہیں۔
۲۷- اسلام کا فلسفۂ عبادات:
اسلام کا فلسفۂ عبادات بھی دنیا کے تمام مذاہب سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ عبادات کا یہ طریقہ انسانی عقل و فطرت کے عین مطابق ہے۔ دنیا کے باقی مذاہب کا طریقہ عبادت اتنا پیچیدہ اور غیرحقیقی ہے کہ انسان ان پر پورا نہیں اُتر سکتا اور نہ ہی وہ انسان کی چوبیس گھنٹے کی زندگی کا احاطہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر نماز روزانہ پانچ وقت انسان کو اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کی ایک طرح سے یاد دہانی ہے۔ جب خدا کے آگے سربسجود ہوتا ہے تو درحقیقت اپنی عاجزی’ انکساری اور کمزوری کا اظہار کرتا ہے۔ نماز کے دوران میں امیر و غریب کا امتیاز ختم ہوجاتا ہے۔ نماز وقت کی پابندی اور نظم و ضبط کا عظیم مظاہرہ ہے۔ نماز پڑھانا چونکہ حاکمِ وقت کی ذمہ داری ہے لہٰذا حاکمِ وقت روزانہ پانچ وقت اپنے عوام کے مسائل سے آگاہ رہتا ہے۔ خدا کی عبادت کا نماز سے بہتر کوئی طریقہ دنیا میں آج تک دریافت نہیں ہوا۔ یہی حال روزے کا ہے۔ روزہ نہ صرف کھانے پینے کا ہوتا ہے بلکہ آنکھوں کا بھی ہوتا ہے’ پاؤں کا بھی ہوتا ہے’ نفس کا بھی ہوتا ہے۔ اپنی خواہشات سے رک جانے کا نام روزہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا روزے سے بہتر کوئی طریقہ آج تک کسی مذہب میں دریافت نہیں ہوسکا۔ یہی حال حج کا ہے۔ حج کے لیے جس طرح پوری دنیا کے کونے کونے سے مسلمان دو اَن سلے کپڑے پہن کر لبیک لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوتے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انسانی اتحاد و اخوت کا یہ مظاہرہ دنیا کے کسی مذہب اور طریقۂ عبادت میں آج تک انسانی آنکھ نے نہیں دیکھا۔ یہی حال زکوٰۃ کا ہے۔ زکوٰۃ مالی عبادت ہے چونکہ مال انسان کو اولاد کے بعد سب سے زیادہ عزیز ہوتا ہے اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان کے اندر دنیا سے بے رغبتی اور بے نیازی پیدا ہو اور آخرت میں کامیابی کی تڑپ پیدا ہو اور پھر اسلام کا یہ آفاقی حکم کہ ‘‘جو ضرورت سے زیادہ ہے وہ اللہ کی راہ میں خرچ کر دو’’۔ ایک ایسا حکم ہے جو صرف اسلام کے حصے میں آیا اور تاریخِ عالم میں اس کی سیکڑوں نہیں ہزاروں مثالیں ملتی ہیں کہ اللہ کے نیک لوگوں نے اپنا سب کچھ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے خرچ کردیا۔ مالی عبادت اور انسانی خدمت کا یہ طریقہ دنیا کے کسی مذہب میں نہیں ملتا۔ ہم بجاطور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسلام کا فلسفہ و نظریۂ عبادات دنیا کے تمام مذاہب کے نظریۂ عبادت سے اعلیٰ و ارفع ہے۔
۲۸- اسلام کا فلسفۂ اخلاقیات:
اسلام کے فلسفۂ ایمانیات اور عبادات کی طرح فلسفۂ اخلاقیات بھی دنیا کے تمام مذاہب سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ اسلام تمام سماجی برائیوں سے نہ صرف منع کرتا ہے بلکہ ان کا علمی حل بھی پیش کرتا ہے۔ اسلام رشوت لینے اور دینے والے کو جہنمی قرار دیتا ہے۔ اسلام میں ‘‘سوال’’ کی سخت ممانعت ہے۔ رزقِ حلال اور ہاتھ سے کام کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ عدل و احسان’ اعتدال’ صبرواعراض’ رواداری’ ایثار’ قربانی اور دوسروں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام کا یہ واضح حکم ہے کہ ‘‘مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں’’۔ سود میں چونکہ انسانی استحصال کا عنصر شامل ہے اس لیے اس سے بھی منع کر دیا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام کا فلسفۂ اخلاقیات انسانی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ یہ ہر انسان کے دل کی آواز ہے۔ ہرانسان یہ چاہتا ہے کہ دوسرے ان پر عمل پیرا ہوں۔ انسان جو دوسروں سے توقع کرتا ہے اگر خود بھی ان پر عمل پیرا ہو تو دنیا جنت کا نمونہ بن جائے۔اسلامی اخلاقیات انسان کی پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہیں اور انسان کی ہر لمحہ رہنمائی کرتے ہیں۔
۲۹- اسلام حکمرانوں کی اطاعت کا درس دیتا ہے:
اسلام ایک پُرامن مذہب ہے اور امن کا پرچار کرتا ہے۔ اسلام معاشرے میں بغاوت اور حکم عدولی کے ذریعے انارکی پیدا کرنے سے سخت نفرت کرتا ہے۔ اسلام حکمرانوں کی اطاعت کا درس دیتا ہے چاہے وہ فاسق و فاجر ہوں۔ اسلام کا واضح حکم ہے کہ ‘‘اپنے حکمران کی اطاعت کرو چاہے وہ نا ک کٹا حبشی کیوں نہ ہو’’ یعنی وہ جیسا بھی ہو’ اس کی فرمانبرداری کرو۔ البتہ اگر وہ کھلم کھلا کفر کا ارتکاب کرے تو اس کے خلاف بغاوت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ متبادل قیادت موجود ہو اور لوگوں کی اکثریت اس متبادل قیادت کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار ہو۔ ان شرائط کو پورا کیے بغیر حکمرانوں کے خلاف بغاوت نہیں کی جاسکتی۔
۳۰- اسلام دنیا میں امن کی واحد ضمانت:
مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اسلام دنیا کے تمام موجودہ مذاہب سے اعلیٰ و ارفع مذہب ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانیت کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے۔ یہ واحد مذہب ہے جو پوری انسانیت کے لیے رہنمائی اور روشنی کا کام دے سکتا ہے۔ یہ مذہب دنیا میں امن کی واحد ضمانت ہے۔ صرف یہی مذہب انسان کے ہر سوال کا جواب دے سکتا ہے اور انسان کو تاریکیوں سے نکال سکتا ہے۔ صرف یہی مذہب انسان کو حقیقی معنوں میں انسان بناتا ہے۔ صرف یہی مذہب نفرتوں اورکدورتوں کو مٹا سکتا ہے۔ صرف یہی مذہب اس دنیا کو امن کا گہوارہ اور جنت کا نمونہ بنا سکتا ہے۔ صرف یہی مذہب باہمی تعصبات’ باہمی جھگڑوں اور بین الاقوامی جنگوں کو ختم کر سکتا ہے۔ صرف یہی مذہب دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے اس کے سوا دنیا کا کوئی مذہب انسان کو منزلِ مقصود پر نہیں پہنچاتا۔
چند غلط فہمیاں اور ان کی وضاحت
۱- مسلمانوں کی ناکامی اسلام کی ناکامی نہیں ہے:
بہت سے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ چونکہ مسلمان دنیا میں پسماندہ ہیں اور ان کے ہاں خواندگی کی شرح بھی بہت کم ہے وہ فرقہ واریت کا شکار ہو کر آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔ اس لیے اسلام ایک ناکام مذہب ہے ۔ مغربی اور صہیونی میڈیا اس سلسلے میں بہت پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ پروپیگنڈا زیادتی پر مبنی ہے۔ نہ ہی مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی اسلام لڑائی جھگڑے کی ترغیب دینے والا مذہب ہے۔ مسلمانوں کی پسماندگی’ ناخواندگی کا اسلام کے ساتھ تعلق نہیں۔ جو لوگ مذہب کے نام پر یہ سب کچھ کر رہے ہیں وہ درحقیقت اسلام کے ساتھ دشمنی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کو اپنی دنیاوی ناکامیوں کا سہرا مذہب کے سر پر نہیں باندھنا چاہیے۔ مغربی اور صہیونی میڈیا کو بھی ہوش کے ناخن لینا چاہییں اور مسلمانوں کو الزام دینے کے بجائے اسلام کو موردِ الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔
۲- مسلمانوں کی تاریخ اسلام کی تاریخ نہیں ہے:
ماضی میں مسلمان بادشاہ یا حکمران جو کچھ کرتے رہے اس کو بھی غلط طور پر اسلام کے ساتھ منسوب کر دیا جاتا ہے۔ وہ مسلمان ضرور تھے لیکن صرف برائے نام ہی مسلمان تھے۔ ان کے کارناموں یا اعمال کو اسلام کی تعلیمات کا نتیجہ سمجھنا بہت بڑا مغالطہ ہے۔ انھوں نے جو کچھ کیا وہ ذاتی حیثیت میں کیا۔ اگر کسی نے اسلام کا نام استعمال کیا تو بھی غلط کیا۔ اسلام تو سیدھا سادہ مذہب ہے۔ اس کی تعلیمات نہایت واضح اور پوری انسانیت کے لیے یکساں مفید ہیں۔ جس مذہب کا نام ہی اسلام ہو یعنی سلامتی اور امن والا وہ دنیا میں پھیلائی جانے والی خرابیوں کا کس طرح ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
۳- اسلام دقیانوسی نہیں روشن خیالی کا مذہب ہے:
بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ شاید اسلام جدید زمانے کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ اور یہ دقیانوسی مذہب ہے جو انتہا پسندی اور بنیاد پرستی سکھاتا ہے۔ اس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ غلط فہمی بھی دشمنانِ اسلام کی طرف سے پھیلائی ہوئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام ایک روشن خیال مذہب ہے۔ یہ ہر دور کا ساتھ دے سکتا ہے۔ یہ تمام زمانوں کے تقاضوں کو پورا کرسکتا ہے۔ یہ قیامت تک آنے والے انسانوں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجم دینے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔