دور جدیدکے ابلیس کا اپنی ذریت کے لیے ‘پیغام حق’
ستیز کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شراربو لہبی
اسلام سے غیر مسلموں کا بیر کوئی نئی بات نہیں ۔ نبی کے ساتھ معاندانہ رویہ پر تاریخ گواہ ہے اور ہر آسمانی کتاب میں تحریف اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ پہلی کتب بشمول صحف ابراہیمی تو نایاب ہیں مگر تورات وزبور اور انجیل اپنے محرف ہونے کی ناقابل تردید گواہی کے لیے آج ہمارے سامنے موجود ہیں ۔ صرف آخری نبی حضرت محمدﷺ پر نازل شدہ آخری کتاب قرآن مجید تحریف سے محفوظ ہمارے درمیان موجود ہے ۔ خالق چونکہ اپنی کتب کے حوالے سے اپنے بندوں کے ‘‘تحریفی کارنامے ’’ دیکھتا چلا آرہا تھا لہذا بنی نوع انسان کے لیے مکمل واکمل اور مدلل کتاب ہدایت کو ہر طرح کی تحریف سے محفوظ رکھنے کا خود کار نظام بھی اس کتاب میں رکھ دیا گیا اسی لیے آج تک ہر کوشش ناکام رہی ۔
ابلیس نے خالق کائنات کو چیلنج کیا تھا کہ میں تیرے ارضی خلیفہ کو گمراہ کرتا رہوں گا لہذا ، ابلیس ہر دور میں ہر وقت ہمہ پہلو مستعد دیکھا گیا ، یہود نے اپنی کتاب تورات میں تو تحریف کی ہی تھی ۔ زبور میں من پسند چیزیں ڈالیں اور ‘‘کڑوی ’’ نکالیں ہی تھیں ۔ نصاری کے ناصح کا روپ دھار کر انجیل کو بھی بدل ڈالا اور پھر مختلف ادوار میں حسب خواہش تحریف کا عمل جاری رکھا گیا اور بڑی ڈھٹائی سے اس کا اقرار بھی کیا جاتا رہا ۔ عادت سے مجبور ہونے کے سبب قرآن حکیم پر بھی طبع آزمائی کی گئی ۔ مگر ساڑھے چودہ سو سال میں ہر محنت اکارت گئی ۔ آج سے ربع صدی قبل یہود ونصاری کی مشترکہ کاوش سے مصور قرآن کریم طبع ہوا جس کا آغاز پہلی وحی کی آیات سے ہوا اور آخری سورہ نصر تھی ۔ جا بجا تصاویر تھیں ۔ یہود ونصاری کی مشترکہ محنت کے باوجود ‘‘مصور قرآن’’ پھیل نہ سکا اور خود ہی اپنی موت مر گیا ۔ مگر ابلیس ہار ماننے پر تیار نہ تھا ۔ مصور قرآن کے بعد بڑی محنت اور عرق ریزی سے ‘‘الفرقان الحق’’ کا بت تراشا گیا ۔ چونکہ امریکہ کے ذریعے یہودیت ونصرانیت مشرق اوسط میں پر پرزے نکال رہی ہے ۔ لہذا لفرقان الحق عرب ریاستوں میں دھڑا دھڑ تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ مگر بقول علامہ اقبالؒ
ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
اگرچہ مغربیوں کا جنوں بھی تھا چالاک
‘‘الفرقان الحق’’ کے مرتبین نے جملہ حقوق محفوظ کروانے کے تمام مراحل طے کر کے یہ عملًا ثابت کر دیا کہ وہ بزدل بھی ہیں اور جاہل بھی کہ انہیں اپنی تصنیف کی صحت وحقانیت پر شرح صدر نہیں ہے ۔ وہ ہر کونے سے ہونے والی تنقید سے خائف ہیں کیونکہ وہ پابندی لگاتے ہیں کہ :
All rights reserved under international copyright convention.No part of this book is allowed to be reprinted, photocopied, in any fashion what so ever, neither displayed or photographed on the internet not quoted in any printed manner without a written permission.
اس کے برعکس قرآن حکیم نازل فرمانے والے خالق نے قرآن کے پیغام کو ، قرآن کے الفاظ کو ہر صورت میں ، ہر طریقے سے ، ہر وقت پھیلانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس پر کسی شخص کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے اور بڑے واضح انداز میں یہ چیلنج بھی دیا ہے کہ جسے چا ہو مدد کے لیے ساتھ ملالو ، قرآن تو کیا اس کی ایک آیت کے برابر ایک آیت ہی بنا کر لے آؤ ۔ ساڑھے چودہ سو سال سے چیلنج موجود ہے ۔
‘‘الفرقان الحق’’ جس نے بھی نام تجویز کیا ہے کچھ غلط نہیں کیا ، نام سو فیصد درست ہے ۔ فرقان کے معنی فرق کرنے یا فرق بتانے والے کے ہیں ۔ کسی چیز کو نکھار کر کھرا کھوٹا الگ کرنے کا نام بھی فرقان ہے ۔ حق ناانصافی ، جھوٹ ، ظلم وتعدی اورباطل کے مقابلے کا لفظ ہے فرقان الحق یعنی حق وباطل کے فرق کو واضح کرنیوالا ہے ۔ چنانچہ جب ایک عام قاری ‘‘الفرقان الحق’’ کے مندرجات پر نظر ڈالتا ہے ۔ تو اس کی ایک ایک سطر اور ہر سطر کا ایک ایک لفظ مصنف یا مصنفین کے خبث باطن کی قلعی کھول دیتا ہے ۔ اپنے اندر کے ناحق پر یہ فرقان ہونا عملاً ثابت کر دیتا ہے ۔ نہ اس فرقان الحق میں عربی زبان کی فصاحت وبلاغت دیکھنے کو ملتی ہے اور نہ قرآن حکیم جیسی جامعیت اس میں ہے ۔
‘‘الفرقان الحق’’ کی مجلس انتظامی تعارفی کلمات میں وضاحت کرتی ہے کہ :
We trust the living God that these langing can be clarified in this new document. The true Furqan.
الفرقان الحق میں 77 باب یا سورتیں ہیں اور یہ 362 صفحات پر مشتمل ہے ۔ 77سورتوں پر الگ الگ تبصرہ تو ایک دگنی بڑی کتاب کا تقاضا کرتا ہے ۔ لہذا ہم مختصرا صرف ان سورتوں کا موازنہ آپ کے سامنے رکھیں گے ۔ جن کے نام قرآن کریم میں ہمیں ملتے ہیں ۔
قرآن حکیم کی سورتوں سے مماثلت رکھنے والی ‘‘سورتیں’’ مندرجہ ذیل ہیں ۔
1 سورۃالفاتحہ7(1) (پیرے یا مبینہ آیات)
2 سورۃ النور (3) 7 (مبینہ آیات)
3 سورۃ التوحید (7) 14 (پیرے یا مبینہ آیات)
4 سورۃ الفرقان (11) 27 (مبینہ آیات)
5 سورۃ القدر (16) 11 (پیرے یا مبینہ آیات)
6 سورۃ المومنین (18) 7 (مبینہ آیات)
7 سورۃ التوبہ (19) 7 (پیرے یا مبینہ آیات)
8 سورۃ النساء (24) 16 (مبینہ آیات)
9 سورۃ الطلاق (26) 12 (پیرے یا مبینہ آیات)
10 سورۃ المائدہ (28) 5 (مبینہ آیات)
11 سورۃ المنافقین (30) 17 (پیرے یا مبینہ آیات)
12 سورۃ الانبیاء (38) 18 (مبینہ آیات)
13 سورۃ الضحی (54) 10 (پیرے یا مبینہ آیات)
14 سورۃ الاقراء (65) 14 (مبینہ آیات)
15 سورۃ الکافرین (66) 12 (پیرے یا مبینہ آیات)
16 الخاتمۃ 7 (مبینہ آیات)
‘‘الفرقان الحق’’ کا آغاز البسملۃ سے ہوتا ہے ۔ ہم یہاں اس کا متن اس لیے درج کر رہے ہیں کہ دیگ سے چاول چکھنے کے مصداق یا ‘‘نمونہ مشتے از خراورے’’ کی طرح آپ ‘‘فرقان الحق’’ میں دیے گئے پیغام کی اصلیت کی اندازہ کر سکیں ۔
البسملۃ The Blessing
1 قل بسم الارب الکلمتہ الروح الالہ واحد الاواحد Say in the name of the Father, the Word, the Holy Spirit, the One and only true God.
2 مثلث التوحید موجد الثلیث ماتعدو He is the Trinity in unity, United in the Trinity, indivisible as deity.
3 فھو اب لم یلد He is the Father, who has never given birth like the race of humanity.
4 کلمتہ لم یولد He is the Word, who has never been born except through viginity.
5 روح الم یفرد He is the Spirit, Whe has never been seperated from the Trinity.
6 خلاق لم یخلق He is the creator, Who has never been created by any entity.
7 فسبحان مالک الملک والقوۃ المجد من ازل الازل الی ابدالاباد Therefore, ceaseless praise is offered to his regal sovereignty, Absolute power and royal majesity is extended unto. Him, From eternity to infinity. Aameen.
الفرقان الحق کی بسم اللہ آپ دیکھ چکے ۔ عربی زبان دانی کا معیار آپ نے ملاحظہ فرمالیا اور اب اسی معیار پر فرقان الحق مرتب کرنے والوں کی علمیت اور بنی نوع انسان کے لیے اخلاص کا پیمانہ بھی آپ دیکھ لیجیے قرآن حکیم کا آغاز بسم اللہ الرحمان الرحیم سے ہوتا ہے اور پھر پہلی سورہ الحمد شریف ہے ۔ فرقان الحق نے بھی سورۃ فاتحہ سے آغاز کیا ہے ۔ پہلی ‘‘آیت’’ کو ایک نظر دیکھ لیں اور اسی کسوٹی پر سارے الفرقان الحق کو جانچ لیں ۔ ذو ھوذا الفرقان الحق نوحیہ فبلغنہ للصالحین من عبادنا وللناس کافۃ ولا تخش القیوم المعتدد۔
Behold, this is the True Furqan which we inspire, declare it to whomever has gone astray from among our people and do not fear any are who may relaliate against this proclaimation.
‘‘الفرقان الحق’’ کی ایک سورہ المعجزات (The Miracles) ہے جس کی ‘‘آیت’’ نمبر 4/5 میں یہ کہا گیا ہے ۔
٭ وسیقول السفھا ومن الناس لو کان ھذا الفرقان الحق من عنداللہ لابدہ یآیۃ من عندہ ولکنا بہ من المومنین (آیت۴)
The depraved people will counter the believers statement, "Had this true Furqan originated from God. He would have authanticated it with a supernatural sign from thin. Then, we would have been among the believers."
٭ یایھا الناس انا ایتنا بایات ومعجزات اقرابھا الانس والجان والشیطان واھل الشرک والکفران
O, people everywhere, we have indeed authanticated, it with signs and wonders. Human kind, demons, alongwith the polythesis and infidels acknowledge that the scriptures are infallible and reliable for faith and practice.
سورۃ المعجزات کی ‘‘آیت’’ نمبر 6 میں ‘‘الفرقان الحق’’ کی صحت وحقانیت (Authancity) کے لیے دیے گئے دلائل پر بھی ایک نظر ڈال لیں کہ ابلیس کن دلائل سے مسلمان کو گمراہ کر رہا ہے اور صاحب بصیرت کے نزدیک یہ کیسا بھونڈا اور بودا اسلوب ہے۔
٭ ذواما شفینا الاکمہ والابرص واحینیا الموتی واشبعنا الجیاع الافا؟ نبای آیۃ نجب ذالک تطلبون؟ ویای الایاتکذبون؟
Respond, if you please! Did we not heat the deaf mute and the leper? Did we not raise the dead to life and feed the thousands? What other signs besides these do you demand?
‘‘الفرقان الحق’’ کو عربی فصاحت وبلاغت بھی نصیب نہ ہو سکی کہ عربی عبارت پڑھتے ہوئے ذرہ بھر لگاؤ پیدا نہیں ہوتا ۔ اس کے برعکس کیسٹ سٹیون پاپ سنگر کے کان میں تلاوت قرآن یوں اتر جاتی ہے کہ وہ قرآنی ردھم سے یوسف اسلام بن جاتا ہے اور یہ صرف یوسف اسلام کی بات نہیں ہے ۔ قرآن کریم اپنے زمانہ نزول سے آج تک کروڑوں قلوب کو راہ ہدایت دکھا چکا ہے ۔ عرب کے فصحانے قرآن کو سنا تو بے اختیار زبان سے نکلا کہ یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہے ۔ بلاشبہ اس کے مقابلے میں ایک آیت نہیں بنائی جاسکتی ۔ آپ اوپر ابلیسی آیات کے نمونے دیکھ چکے ہیں ۔ کیا کوئی ڈھب کا جملہ آپ پا سکتے ہیں ۔ کلام الہی کا ابلیسی کلام سے موازنہ بھی ہمارے نزدیک گناہ ہے ۔ جس طرح فقہا کے نزدیک رسول اللہﷺ کے بعد کسی کذاب سے اس کی نبوت کے دعوے کا ثبوت طلب کرنا اپنے ایمان بالرسالت کی نفی کرنا ہے ۔ مگر ہم نے یہ مکروہ کام صرف اس لیے کرنا قبول کر لیا کہ بدقسمتی سے ملت اسلامیہ کے کسی حکمران کو، کسی سیاستدان کو اور کسی مذہبی رہنما کو یہ توفیق نصیب نہ ہو سکی۔
(بشکریہ : ماہنامہ شمس الاسلام ، بھیرہ )