محترم صدیق بخاری صاحب !
السلام علیکم
، کل یکم مارچ کو ماہنامہ سوئے حرم موصول ہوا۔ ص06 پر آواز دوست : کے مطالعے کے دوران میں یہ جملہ ‘‘ہمارے خیال میں یہ ترتیب اندر سے باہر کی طرف کا سفر ہے’’ ۔ محترم یہ خیال نہیں حقیقت ہے ۔ وہ اس طرح کہ انسان کا قالب پورے عالم آفاق کا خلاصہ اورمظہر ہے ۔ اور عالم انفس عالم اجسام سے اوپر کی جانب واقع ہے ۔ اسی عالم انفس کا خلاصہ قلب ہے ۔ اہل تصوف نے آفاق کی سیر کو سلوک او ر انفس کی سیر کو جذبہ بیان فرمایا ۔ نیز آفاق کے حصہ میں تزکیہ ہے اور اور انفس کے مقدر میں تصفیہ ہے ۔ لہذا قلب کے اندر ایک اور قلب ہے جس کا عام نام قلبیہ اور قرآن کریم میں (فواد) بیان فرمایا ہے ۔ نیت کا مرکز فواد ہے ۔ ارادہ کا مقام قلب ہے اور ارادہ کے مطابق کام کرنا قالب کا کام ہے۔ نیت پہلے ارادہ میں بدل جاتی ہے پھر عمل کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے ۔ اس کے برعکس نفس انسانی کا کامل طور پر تعلق کرہ ار ض سے ہے ۔ کرہ ار ض دو صفات کا جامع ہے ۔ عجز و انکساری اور تکبر و انانیت ۔ عجز و انکساری انبیا و صالحین کا مقدر نیز تکبر اور انانیت نفس کا حصہ ہے ۔ نفس کا تعلق ظاہر سے اور عجز و انکساری کا تعلق باطن سے ہے ۔ جب باطن بارگاہ خداوندی میں حاضر ہوتا ہے تو ظاہر اس کے تابع ہونے کے باعث حاضر ی میں شریک و شامل ہوتا ہے دوسرا معاملہ اس کے برعکس ہے ۔ ص59 پر ڈی ۔ این۔ اے تخلیق الہی کا کرشمہ: جناب انجم اقبال کے بے حد ممنون ہیں جنہوں نے آسان اور عام فہم زبان میں ڈی این اے سے آگاہی فرمائی ۔ انشا اللہ DNA اور فواد کے درمیان فرق پر مضمون مرتب کر کے ماہنامہ سوئے حرم کے لیے ارسال کر دیا جائے گا تاکہ قارئین دونوں کے بارے میں کچھ جان سکیں ص83 پر حصول رزق کے طریقے : محترم خالد عاربی صاحب نے بڑا تعمیری مقالہ لکھا ہے ۔ یہ مقالہ حس مزاح کو بیدار کرنے والا ہے اور اپنے اندر اور باہر کے محاسبہ کی دعوت بھی دیتا ہے ۔ ص37 پر لعبت چین: مولانا عبدالحلیم شرر کا ناول واقعی عربوں کی شجاعت کا ترجمان ہے ۔ بہت ہی اچھوتا نمونہ ہے ۔ ص85 پر فاک لینڈ کا انوکھا سکول بھی اچھی معلومات کا حامل ہے ۔ص22 پر معاصراہ چشمکیں: شورش کاشمیری کا بہترین تجزیہ ہے ۔ص64 پر محاورے بھی زبان دانی کے لیے موثر ہیں ۔ ص4 اور 5 حمد اور نعت بھی بہت اعلی انداز میں بیان کی گئی ہیں ۔ والسلام ، فضل احمد حبیبی ، گجرات
والسلام
حبیبی