زندگی کے جبر مسلسل تلے پستے ہوئے لوگوں کو آبرو دینے کا پروگرام
٭ ‘آبرو ’ایک رجسٹرڈ این جی اوہے جس کا قیام جولائی ۲۰۰۲ میں عمل میں لایا گیا۔روز اول سے ہی اس کا مقصد معاشرے کے اس طبقے کے بچوں کو مفت اور باعزت طریقے سے تعلیم فراہم کرنا ہے کہ جن کی طرف کو ئی بھی توجہ نہیں کرتا۔اب الحمد للہ ۱۵۰۰ سے زائد بچوں کو پانچ مختلف سنٹر ز میں تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کو کتابیں ، یونیفارم ، کھانا اور میڈیکل سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔اور یہ تمام اخراجات مخیر حضرات کے تعاون سے پورے کیے جاتے ہیں۔
٭ ‘آبرو’ نے پچھلے پانچ سالوں میں۱۵۰۰ سے زیادہ نادار اور بے سہارا بچوں کو تعلیم فراہم کی ہے۔ یہ تمام بچے یا تو لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی عورتوں کے ہیں یا بھکاری اور کوڑا کرکٹ اٹھانے والے اور یا پھر آوارہ پھرنے والے ۔‘آبرو’ نہ صرف ان کو تعلیم فراہم کرتی ہے بلکہ ان کی بنیادی ضروریات کا بھی خیال رکھتی ہے ۔اسی طرح‘ آبرو’ ان کے خاندانوں کی بھی مدد کر تی ہے تا کہ وہ اپنا روزگار باعزت طریقے سے کما سکیں۔‘آبرو ’کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ یہ بچے بہت ہی مفید شہری بن سکتے ہیں اور ان میں آگے بڑھنے کا بے حد ٹیلنٹ موجو د ہے ۔ہمارے معاشرے میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اس طرح کے بچوں کو سہارا دینے کے لیے لوگ آگے بڑھیں تا کہ پاکستان کو مفید اور شریف شہری میسر آ سکیں۔
٭ ‘آبرو’ نے اپریل ۲۰۰۷ میں سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ پروگرام شروع کیا۔ اس نے ایک پائلٹ پراجیکٹ بھی شروع کیا ہے تا کہ پلاسٹک کی ناکارہ اور فالتو بوتلوں کو ری سائیکل کر کے فائبر انڈسٹر ی کے قابل استعمال بنایا جا سکے۔اس پراجیکٹ سے امید ہے کہ‘ آبرو’ کو نہ صرف اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد ملے گی بلکہ امید ہے کہ مارکیٹ کی طلب کو بھی پورا کیا جا سکے گا۔اس وقت ۶۰۰۰ ممبر ایسے ہیں جو اس سالڈ ویسٹ پروگرام میں معاونت کر رہے ہیں۔‘آبرو’ کے زیر سایہ درج ذیل پراجیکٹ بھی پنپ رہے ہیں جو ایک بہتر ، غیر ت مند اور صحت مند پاکستا ن بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے ۔
٭ ‘‘مبین اشفاق الیکٹرانک انسٹیوٹ’’ جہا ں طلبا اور اساتذہ الیکٹرانکس کے شعبے میں مہارت حاصل کرتے ہیں اور وہ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ موبائل فون اور کمپیوٹر ہارڈ ویر کا کام تسلی بخش طریقے سے کرسکیں۔
٭ ‘‘پرویز یونس ہارٹیکلچرل کلب ’’ جہاں طلبا باغبانی ، زراعت اور معاشرے کو سر سبز وشاداب بنانے کی مہارت حاصل کرتے ہیں۔
٭ ‘‘شمائلہ ماہین ڈریس ڈیزائننگ انسٹیوٹ’’جہاں بچیاں کپڑوں کی ڈیزائننگ ، کشیدہ کاری ،اور سلائی کڑھائی سیکھتی ہیں۔
٭ ‘‘معاشرے کے دھتکارے ہوئے بچوں کی بحالی’’تقریبا ً ۶۰ کے قریب ایسے نادار بچوں کو لکھنے پڑھنے کے قابل بنایا گیاہے جن کاکا م آوارہ پھرنا ، بھیک مانگنا اور کوڑا کرکٹ اکٹھا کر نا تھا۔آمنہ جس نے آٹھ سال بھکارن بن کر گزارے ، اب یہ خواہش رکھتی ہے کہ وہ پڑھ لکھ کر‘آبرو’ سکول میں ٹیچر بنے ۔
٭ ‘‘آبرو خود انحصاری پروگرام’’آبرو نے نادار بچوں کے والدین اور سرپرستوں کو بھی اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ایک روز گار پروگرام شروع کیا ہے ۔اس کے تحت ان کو بلا سود قرض پر ریڑھی فراہم کی جاتی ہے ۔اور ان کو صاف ستھری اشیا فروخت کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
٭ ‘‘آبرو اظہار میڈیکل سنٹر’’یہ سنٹر‘ آبرو’ کے طلبا اور ان کے خاندانوں کو فری طبی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
٭ ‘‘آبرو لٹریسی سنٹر’’آبرو نے تعلیم بالغاں کا پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے تا کہ عمر رسیدہ افراد کو بھی معاشرے کا مفید شہری بنایا جا سکے۔
٭ ‘‘آبرو جھگی لٹریسی پراجیکٹ ’’جھگیوں میں تقریبا ً ۱۵۰ ،عورتوں اور بچیوں کو نماز اور قرآن سکھایا گیا اور بنیادی تعلیم فراہم کی گئی تا کہ وہ بھی کار آمد شہری بن سکیں۔
٭ ‘‘لینگویج ٹریننگ پروگرام’’ مصبر کالج ویلنشیا کے تعاون سے ‘آبرو ’اپنے تمام سٹاف کو لینگویج کورسز کروا رہا ہے