عجیب و غریب
حضرت یونس (ع) مچھلی کے پیٹ میں کیسے زندہ رہے ؟؟
انتخاب :شاہدخان
ڈاکٹر امروز جان ولسن فیلو کوئز کالج آکسفورڈ نے حضرت یونس (ع) کے مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہنے کے بارے میں ایک مقالہ تھیولوجیکل ریویو میں تحریر کیا ہے
وہ لکھتے ہیں کہ 1890 میں ایک جہاز فاک لینڈ کے قریب وہیل مچھلی کا شکار کر رہا تھا۔ اسکا ایک شکاری جیمس سمندر میں گر پڑا اور ایک وہیل مچھلی نے اسے نگل لیا۔ بڑی کوشش کے بعد وہ مچھلی دو روز بعد پکڑی گئی۔ اسکا پیٹ چاک کیا گیا تو شکاری زندہ نکلا۔ البتہ اسکا جسم مچھلی کی اندرونی تپش کی وجہ سے سفید ہو گیا تھا۔ دو ہفتے کے علاج کے بعد وہ بلکل صحت مند ہو گیا۔
1958 میں " ستارہ مچھلی " نام جہاز فاک لینڈ میں ہی مچھلیوں کا شکار کر رہا تھا کہ اسکا "بارکلے " نامی ملاح سمندر میں گر پڑا جسے ایک وہیل نے نگل لیا۔ اتفاقً وہ مچھلی پکڑی گئی۔ پورا عملہ اسے کلہاڑیوں سے کاٹنے لگا۔ دوسرے دن بھی یہ کام جاری تھا کہ مردہ مچھلی کے پیٹ میں حرکت محسوس ہوئی۔ اسکا پیٹ چیرا گیا تو انکا ساتھی بارکلے نکلا جو تیل اور چربی میں لتھڑا ہوا تھا۔ بارکلے کو دو ہفتوں بعد ہوش آیا اور اپنی بپتا سنائی۔
بارکلے کے متعلق یہ خبر اخبارات و جرائد میں چھپی تو علم و سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔ بہت سے لوگوں نے انٹرویو لیے۔ ایک مشہور سائنسی رسالے کے ایڈیٹر مسٹر ایم ڈی پاول نے تحقیق کے بعد لکھا کہ۔ " اس حقیقت کے منکشف ہونے کے بعد میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ حضرت یونس (ع) کے متعلق آسمانی کتابوں میں جو واقعہ بیان کیا گیا ہے وہ حرف بہ حرف صحیح ہے "۔
1992 میں آسٹریلیا کا 49 سال ماہی گیر ٹورانسے کائس وہیل مچھلی کے پیٹ میں 8 گھنٹے رہنے کے بعد معجزانہ طور پر بچ گیا۔ وہ بحرہند میں ایک چھوٹے ٹرالر پر مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ سمندر کی ایک بڑی لہر اسکے ٹرالر کو بہا لے گئی۔ وہ کئی گھنٹوں تک سمندر میں ہاتھ پاؤں مارتا رہا۔
اسی اثنا میں اسے یوں لگا جیسے کئی شارک مچھلیاں اسکی طرف بڑھ رہی ہوں۔ جلد ہی اسے معلوم ہوا کہ دراصل وہ ایک بہت بڑی وہیل مچھلی کی زد میں ہے جو منہ کھولے اسکی طرف بڑھ رہی ہے۔ وہیل نے اسے اپنے منہ میں دبا لیا لیکن اسکی خوش قسمتی تھی کہ وہ جبڑوں میں ہی چمٹا رہا۔ وہیل اسکو مسلسل نگلنے کی کوشش کرتی رہی لیکن وہ برابر مزاحمت کرتا رہا جسکی وجہ سے اسکی اکسیجن مل رہی تھی اور وہ زندہ تھا۔ 8 گھنٹے کی اس جدوجہد کے بعد جبکہ وہ نیم بے ہوش ہوچکا تھا اس نے خود کو اسٹریلیا کے ایک ساحل پر پایا۔
دراصل مچھلی نے نگلنے میں ناکامی پر اس اگل دیا تھا یوں اسکی جان بچ گئی۔
ان سب نے یہ بات کی تھی کہ مچھلی کے پیٹ میں تہہ بہ تہہ تاریکی تھی اور وہاں سانس لینے میں کوئی مشکل نہ تھی۔!
قرآن میں اللہ حضرت یونس (ع) کے بارے میں فرماتے ہیں! " آخر اس نے تاریکیوں میں پکارا " نہیں ہے کوئی خدا مگر تو ، پاک ہے تیری ذات ، بے شک میں نے قصور کیا "!
اللہ ہمارے ایمان و یقین کو کامل کرے۔۔!! آمین !
( انتطام اللہ شہابی کی کتاب " جغرافیہ قرآن سے اقتباس )
****
تہذیب و تمدن
تمدن کی جڑیں،انسانی نفسیات اور قوم کے جذبات و احساسات کی گہرائیوں تک اتری ہوئی ہوتی ہیں،اور کسی قوم کو اس کی مخصوص تہذیب و تمدن سے الگ کر دینا جو اس کے دین و شریعت کے سایہ میں پروان چڑھا ہے،اور مخصوص دینی ماحول میں اس کا نشوونما ہوا ہے،اسے کارزار حیات سے الگ،اور عقیدہ و عبادت اور دینی رسوم تک محدود کر دینے اور اس کے حال کو ماضی سے کاٹ دینے کے مرادف ہے،اس کا قوموں اور انسانی معاشروں پر بڑا گہرا اثر پڑا ہے،اور بالآخر وہ معاشرے ان معاشروں میں ضم ہو گئے ہیں،جن کی تہذیب انہوں نے اپنائی تھی،اور اس طرح وہ آسانی کے ساتھ رفتہ رفتہ اپنے بنیادی عقائد اور مسلکِ حیات سے بھی الگ ہو گئے ہیں،جس کو وہ دانتوں سے پکڑے ہوئے تھے۔
بشکریہ : (مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی کش مکش،صفحہ: 294,295)