رندوں سے ملاقات بھی حضرت نہیں کرتے
وہ کار بلاسود میں شرکت نہیں کرتے
اے یار دل آویز ، سر آنکھوں پہ تیرا حکم
فرقت میں گلہ شکویٰ فرقت نہیں کرتے
پھولوں کی محبت میں کوئی نقص ہے شاید
کانٹوں سے اگر لوگ محبت نہیں کرتے
مٹی سے تعلق نہ مٹا ترک وطن سے
کچھ ایسے مہاجر ہیں جو ہجرت نہیں کرتے
ہم اس کے تبسم کے فدائی ہیں قسم سے
کف بوسی جاناں کی بھی حسرت نہیں کرتے