قدیم و جدید فلسفہ، سائنس، معاشیات، سیاسیات وغیرہ پر اچھی خاصی ایک لائبریری میں دماغ میں اتار چکا۔۔۔ جب آنکھ کھول کر قرآن کو پڑھا تو بخدا یوں محسوس ہوا کہ جو کچھ پڑھا تھا، سب ہیچ تھا۔ علم کی جڑ اب ہاتھ آئی ہے۔ اور دنیا کے بڑے بڑے مفکرین اب مجھے بچے نظر آتے ہیں۔ بے چاروں پر ترس آتا ہے کہ ساری عمر جن گتھیوں کو سلجھانے میں الجھتے رہے ۔۔۔ ان کو اس کتاب نے ایک ایک دو دو فقروں میں حل کر کے رکھ دیا ہے۔ میری اصل محسن بس یہی کتاب ہے ۔۔۔ سو میرے لیے یہ قرآن شاہ کلید ہے۔ سائل حیات کے جس قفل پر اسے لگاتا ہوں کھل جاتا ہے۔ (تذکرہ مودودیؒ، جلد دوم، ص ۲۵۸)