ا صلاح و دعوت
آخری جنگ ابو یحییٰ
میرے ناول آخری جنگ کی یہ سطور اِس معصوم بچی کی نذر۔ اس معصوم پھول کی آسمان کی طرف اٹھی ہوئی انگلی خدا سے جوفریاد کررہی ہے اس کا جواب آگیا تو ہم میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا۔
رَبَّنَا لاَ تَجعَلنَا فِتنَۃً لِّلقَومِ الظَّالِمِینَ۔ وَنَجِّنَا بِرَحمَتَِ مِنَ القَومِ الکافِریِنَ۔
دنیا رات کے سیاہ اندھیرے میں دنیا سوچکی تھی۔ بس خدا جاگ رہا تھا۔ خدا کا بندہ جاگ رہا تھا۔ خدا عرش پر تھا۔ بندہ فرش پر تھا۔ ایک طویل قیام کے بعد عبداللہ ایک طویل سجدہ کر رہا تھا۔ اس کی آنکھوں سے بہنے والا آنسوؤں کا سیلاب تھم نہیں رہا تھا۔ روتے روتے اس کی ہچکیاں بندھ چکی تھیں۔ اس کی رندھی ہوئی آواز بلند ہورہی تھی۔
پروردگار کب تلک۔ کب تلک تیرے نام پر یہ سب کچھ ہو گا۔پروردگاریہ کیسی دینداری ہے۔ لوگ اپنے تعصبات کو ایمان سمجھتے ہیں۔ اپنی خواہشات کو دین بنارکھا ہے۔ یہ فرقہ پرستی اور قوم پرستی کو دین کہتے ہیں۔ تیرے نام کو بدنام کرتے ہیں۔ پروردگار جو شخص راستہ دکھانے اٹھتا ہے یہ اس کی جان کے درپے ہوجاتے ہیں۔یہ کیسے سفاک لوگ ہیں۔
پروردگار کیا ان سانپ کے بچوں کو روکنے والاکوئی نہیں۔ پروردگار ان کو کب تک چھوٹ ملے گی۔تو کہاں ہے۔ توکہاں ہے ؟
اللھم ان تھلک ھذہ الاصابہ فلن یبلغ دینک الی الناس ابدا
یہ کہتے ہوئے عبداللہ کی فریاد آہ و زاری میں بدل گئی۔ طوفان تھما تو صدا پھر ابھری۔
پروردگار یہاں کے لوگ اسلام سے محبت کرنے والے ہیں ، مگر اپنی کمزوریوں کی بنا پر اسلام کے نام پر دھوکہ کھا گئے ہیں۔ انہیں معاف کر دے۔ ایک موقع اور دے دے۔ ہم نے اپنی بدنصیبی دیکھ لی ہے ، ہمیں اب ہماری خوش نصیبی دکھادے۔پروردگار میرا مان رکھ۔ اپنے قہر کو صرف مجرموں تک محدودکر دے۔ قوم کومت تباہ کر۔ اگر تباہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تب بھی اس کو روک دے۔ اگر جبرائیل کو ہلاکت کا پیغام دے کر بھیج بھی چکا ہے تب بھی اس فیصلے کو واپس کر دے۔ تو ہر فیصلے کو بدل سکتا ہے۔ مگر تیرے فیصلے کو کوئی نہیں بدل سکتا۔
ہم میں ایسے لوگ پیدا کر دے جو ایمان اور اخلاق کی شمع اٹھالیں اور تیرے عذاب کو ٹالنے کا باعث بن جائیں۔ ہمیں معاف فرما توہی ہمارا کارساز ہے۔ ہمیں توفیق دے کہ ہم تیرے کام کو اپنا کام بنالیں۔ تیرے پیغام اور تیرے دین کو دنیا تک پہنچادیں۔ تیرے حبیب کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچادیں۔ دنیا کے ہر گوشے اور ہر حصے تک اور ہر شخص تک تیر اپیغام پہنچ جائے۔
پروردگار میں تیری توفیق سے شیطان کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔ تو اپنی ساری قوت اور طاقت کے ساتھ میری مدد کو آجا۔ اس لیے کہ شیطان کے لشکر بے گنتی ہیں اور اس کی طاقت بے اندازہ ہے۔ تیرے سوا کوئی اس کو شکست نہیں دے سکتا۔
میں اپنے سارے عجز اور ساری کمزوری کے ساتھ تیری کتاب کو ہاتھ میں لے کر اور تیرے محبوب انبیا کی پیروی میں تیرے دشمن، انسانیت کے دشمن شیطان کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔مجھے قبول فرما اور میری مدد فرما۔
ابو یحییٰ کی کتاب"آخری جنگ" سے اقتباس