۱۔ خود بینی وفخر و غرور :جب آدمی سامنے والے کو اپنے سے حقیر اور کمتر سمجھتا ہے تو فطری طور پر اس کے نقد اور جواب پر غصہ ہوتا ہے چنانچہ آپ دیکھیں گے کہ جب کوئی خادم اپنے آقا پر ، شاگرد اپنے استاذ پر اور عامی کسی عالم پر معترض ہوتا ہے تو مذکورہ حضرات فورا ًغصہ میں آجاتے ہیں ، جس کے پیچھے صرف خود بینی اور بڑے پن کا جذبہ کام کرتا ہوتا ہے ، اسی لئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بینی و کبر کو حرام قرار دیا ہے ، لہذا ہر شخص کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔
۲۔ بحث وجدال : عمومی طور پر دیکھا جاتا ہے کہ مجلس میں گفتگو کی ابتدا بالکل سنجیدہ ماحول میں ہوتی ہے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے آواز بلند ہونی شروع ہوتی ہے ، ہر فریق اپنی رائے پر اڑ جاتا ہے اور سنجیدگی کی جگہ غصہ کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے بحث سے منع فرمایا ہے ، ارشاد نبوی ہے : میں جنت کے اطراف میں اس شخص کے لئے ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود بحث و مباحثہ کو ترک کردیتا ہے۔
۳۔ کثرت مذاق : بہت سے لوگ مذاق اور خصوصا ًکثرت مذاق کے متحمل نہیں ہوتے ، اس لئے ان سے مذاق کرنا یا بار بار مذاق کرنا غصہ کا سبب بنتا ہے ۔اسی ضمن میں مذاق اڑانا بھی آتا ہے بلکہ بہت سے لوگوں کے غصہ میں آنے اور بہت سے ساتھیوں کے درمیان اختلاف کا سبب ان کا مذاق اڑانا ہی ہوتا ہے۔
۴۔ بدزبانی و گالی گلوج : بات بات پر گالی دینا ، ہر ایک کے ساتھ بد زبانی سے پیش آنا غصہ کا بہت بڑا سبب ہے ، بلکہ اگر کوئی شخص کسی کو مذاق میں بھی بے وقوف کہتا ہے تو سننے والا شخص غصہ میں آجاتا ہے ، سچ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے : فحش گوئی ، فحش کلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور سب سے اچھا مومن وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہیں۔