ماں کو عربی زبان میں اْم کہتے ہیں ، اْم قرآن مجید میں 84 مرتبہ آیا ہے ، اس کی جمع اْمھات ہے ، یہ لفظ قرآن مجید میں گیارہ مرتبہ آیا ہے ، صاحب محیط نے کہا ہے کہ لفظ اْم جامد ہے اور بچہ کی اس آواز سے مشتق ہے جب وہ بولنا سیکھتا ہے تو آغاز میں اْم اْم وغیرہ کہتا ہے اس سے اس کے اولین معنی ماں کے ہوگئے ، ویسے اْم کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کی اصل ، اْم حقیقت میں یہ تین حرف ہیں (ا+م+م ) یہ لفظ حقیقی ماںپر بولا جاتا ہے اور بعید ماں پہ بھی۔ بعید ماں سے مراد نانی، دادی وغیرہ یہی وجہ ہے کہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو امنا ( ہماری ماں) کہا جاتا ہے۔
خلیل نحوی کا قول ہے۔۔ ہر وہ چیز جس کے اندر اس کے جملہ متعلقات سما جائیں وہ ان کی اْم کہلاتی ہے۔ جیسے لوح محفوظ کو اْم الکتاب کہا گیا کیونکہ وہ تمام علوم کا منبع ہے ، مکہ مکرمہ کو اْم القری کہتے ہیں کیونکہ وہ خطہ عرب کا مرکز ہے ، کہکشاں کو اْم النجوم کہتے ہیں کیونکہ اس میں بہت سے ستارے سمائے ہوتے ہیں ، جو بہت مہمانوں کو جمع کرے اْسے اْم الضیاف کہتے ہیں ، سالار لشکر کو اْم الجیش کہتے ہیں۔ ابن فارس نے کہا ہے کہ اْم کے چار معنی ہیں۔
(1) بنیاد اصل
(2) مرجع
(3) جماعت
(4) دین
چاروں کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں۔
اْم الطریق ( شارع عام )
اْم المثوی ( بیوی )
اْم عریط ( بچھو )
اْم اربع اربعین ( کنکھجورہ )
اْم ادراص ( جنگلی چوہا )
اْم البیض ( شتر مرغ )
اْ م تولب ( گدھی )
اْم جعران ( گدھ )
اْم الخبائث ( شراب )
اْم الطعام ( معدہ )
اْم القرآن ( فاتحہ )
اْم القوم ( سردار )
اْم مازن ( چیونٹی )
اْم ملدم ( بخار )
اْم الولید ( مرغی )
اْم حرب ( جھنڈا )