جواب : روزہ کی پانچ قسمیں ہیں:
فرض، واجب، نفل، مکروۂ تنز یہی اور مکروۂ تحریمی۔ فرض وواجب ہر ایک کی دو قسمیں ہیں معین، غیر معین۔ فرض معین جیسے رمضان المبارک کے روزے جو اسی ماہ میں ادا کیے جائیں۔ اور فرض غیر معین جیسے رمضان کے روزوں کی قضا اور کفارے کے روزے ، کفار ہ خواہ روزہ توڑنے کا ہو یا کسی اور فعل کا۔ واجب معین جیسے نذر و منت کا وہ روزہ جس کے لیے وقت معین کر لیا ہو اور واجب غیر معین جس کے لیے وقت معین نہ ہو۔ نفلی روزے جیسے عاشور ایعنی دسویں محرم کا روزہ ۔ ایام بیض یعنی ہر مہینے میں تیر ہویں چودہویں اور پندرہویں تاریخ کا روزہ ۔عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کا روزہ ، شوال کے۶ روزے ،پیر اور جمعرات کا روزہ ۔مکروہ تنزیہی جیسے صرف ہفتہ کے دن روزہ رکھنا کہ یہ یہودیوں کا سا روزہ ہے۔ صوم دہر یعنی ہمیشہ روزہ رکھنا۔ صوم سکوت یعنی ایسا روزہ جس میں کچھ بات نہ کرے، صوم وصال کہ روزہ رکھ کر افطار نہ کرے اور دوسرے دن پھر روزہ رکھ لے۔ مکروہ تحریمی یعنی ممنوع روزے جیسے عیدکے دن روزہ ۔(بحوالہ در مختار اور عالمگیری)
(محمد صدیق بخاری)
جواب :نیت دل کے فعل کا نام ہے ۔ دل سے ارادہ کرنے کو نیت کہتے ہیں۔زبان سے کہنا شرط نہیں اگر کہہ لے تو کوئی حرج بھی نہیں۔ اس کے لیے نہ کوئی دعا مسنون ہے اور نہ ہی کوئی خاص الفاظ ۔
(محمد صدیق بخاری)