ج۔ انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن آپ نے چونکہ مولوی صاحب کے ’’فتوے‘‘ پر عمل کیا ہے، اس لئے آپ کے ذمہ صرف قضا ہے، کفارہ نہیں۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)
ج۔ زبان سے کسی چیز کا ذائقہ چکھ کر تھوک دیا تو روزہ نہیں ٹوٹا، مگر بے ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)
ج۔ اگر خون منہ سے نکل رہا تھا، اس کو تھوک کے ساتھ نگل لیا تو روزہ ٹوٹ گیا، البتہ اگر خون کی مقدار تھوک سے کم ہو اور حلق میں خون کا ذائقہ محسوس نہ ہو تو روزہ نہیں ٹوٹا۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)
ج۔ اگر حلق کے اندر مکھی چلی گئی یا دْھواں خودبخود چلا گیا، یا گرد و غبار چلا گیا تو روزہ نہیں ٹوٹتا، اور اگر قصداً ایسا کیا تو روزہ جاتا رہا۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)
ج۔ آنکھ میں دوائی ڈالنے یا زخم پر مرہم لگانے یا دوائی لگانے سے روزے میں کوئی فرق نہیں آتا، لیکن ناک اور کان میں دوائی ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، اور اگر زخم پیٹ میں ہو یا سر پر ہو اور اس پر دوائی لگانے سے دماغ یا پیٹ کے اندر دوائی سرایت کرجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)