گناہ

جواب :جب ایک مرتبہ کسی جگہ مسجد تعمیر ہوجاتی ہے تو وہ تحت الثری سے لے کر عنانِ سماء تک ہمیشہ کے لیے مسجد ہوجاتی ہے یعنی اس کے اوپر نیچے پورا حصہ بہ حکم مسجد ہوتا ہے؛ لہٰذا آپ کے یہاں پرانی مسجد کی جگہ پر از سر نو جو مسجد تعمیر ہوگی، مسجد شرعی کی حدود میں اس کے کسی منزل میں بھی وضو خانہ، ٹوائلٹ اور امام مؤذن کے رہائش کمرے وغیرہ تعمیر کرنا جائز نہیں ہے، وضو خانہ وغیرہ کے لیے کوئی اور تدبیر سوچی جائے۔

(دارالافتا ، دارالعلوم دیوبند )

جواب: استواعلی العرش اور دیگر صفات متشابہات کے بارے میں ہمارا مذہب یہ ہے کہ ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اور کیفیت سے بحث نہیں کرتے، یقیناً جانتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالی مخلوق کے اوصاف سے منزہ اور نقص وحدوث کی علامات سے مبرا ہے جیسا کہ ہمارے متقدمین کی رائے ہے اور ہمارے متاخرین اماموں نے ان آیات میں جو صحیح اور لغت اور شرع کے اعتبار سے جائز تاویلیں فرمائی ہیں تاکہ کم فہم سمجھ لیں مثلاً یہ کہ ممکن ہے استواء سے مراد غلبہ ہو اور ہاتھ سے مراد قدرت، تو یہ بھی ہمارے نزدیک حق ہے ؛ البتہ جہت ومکان کا اللہ تعالی کے لیے ثابت کرنا ہم جائز نہیں سمجھتے اور یوں کہتے ہیں کہ وہ جہت ومکانیت اور جملہ علامات حدوث سے منزہ وعالی ہے‘‘۔
***

(دارالافتا ، دارالعلوم دیوبند )

ج: اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے سامنے یہ ہدف رہے کہ آپ کو جنت کی اعلیٰ ترین نعمتیں پانی ہیں اور یہ بات ذہن میں رہے کہ جنت کی نعمتیں پانے کے لیے اس دنیا میں اپنے نفس کو پاکیزہ رکھنا ہے اور اپنے دل کو خدا کی یاد سے آباد رکھنا ہے۔ اس طرح آپ بہت سی ایسی چیزوں سے بچ جائیں گے۔ اور اگر کہیں قدم پڑے گا بھی تو فوراً آپ کی کوشش یہ ہو گی کہ اپنے دل کو اس سے پاک کر لیں۔ یہ نہ کوئی فقہ کا مسئلہ ہے اور نہ ہی کسی مفتی کے فتویٰ دینے کی چیز۔ وہ چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ نے صراحتاً ممنوع قرار دے دیا ہے، ان میں تو علما بتا سکتے ہیں۔ باقی چیزوں میں ایک مثبت پہلو ہے جس کو نگاہ میں رکھنا چاہیے کہ آپ اپنے دل کو آلایش سے پاک رکھیں اور اپنی زبان کو خدا کے ذکر سے تر رکھیں تواس کے نتیجے میں آہستہ آہستہ یہ چیزیں خود بخود آپ کی رغبت سے نکل جائیں گی۔

(جاوید احمد غامدی)