جواب:اسلام میں تصویر اور موسیقی بذات خود حرام نہیں ہیں۔ البتہ، ان کے ساتھ اگر کوئی آلایش لگی ہوئی ہو تو وہ انھیں مکروہ یا حرام بنا دیتی ہے۔مثلاً، فحش تصاویر بنانا حرام ہے۔ مشرکانہ تصاویر اور مجسمے بنانا حرام ہے۔ اسی طرح وہ موسیقی جو سفلی جذبات پیدا کرتی ہے یا وہ جس کے ساتھ شراب و کباب کی محفلیں برپا ہوتی ہیں، وہ حرام ہے۔
(محمد رفیع مفتی)
ج: جو لوگ مشرکانہ تصویریں بناتے تھے اور ان کے سامنے جا کر نذر نیاز پیش کرتے تھے ، دعائیں کرتے تھے اور یہ خیال کرتے تھے کہ یہ تصاویر ہمارے لیے نفع نقصان کا باعث بنیں گی ، اس طرح کے لوگوں کو اللہ کہیں گے کہ جن کو تم زندہ سمجھ کر پوجتے رہے ہو ان میں جان بھی ڈالو اور مجھے دکھاؤکہ ان پتھروں کی کیاحیثیت ہے ۔یہ مطلب ہے اس کا ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: کیمرے سے تصویر لینے کے سلسلے میں مصر کے سابق مفتی علامہ محمد نجیت المطیعی نے فتوی دیا ہے کہ یہ جائز ہے ۔کسی کی تصویر لینا تخلیق کرنا نہیں ہوتا جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے ۔یہ توانسان کے عکس کو کاغذ کے ٹکڑے پرمحفوظ کرنے کاعمل ہے ۔اس لیے عربی زبان میں اسے عکس کہتے ہیں اورتصویر لینے والے کو عکاس کہتے ہیں۔شیخ نجیت کے اس فتوے سے متعد د علما متفق ہیں اور میرا رحجا ن بھی ا سی طرف ہے ۔چنانچہ میری رائے یہ ہے کہ تصویر لینے میں کوئی حرمت نہیں ہے بشرطیکہ وہ تصویر بذات خود حلال ہویعنی کسی برہنہ یانیم برہنہ انسان کی نہ ہو یا ایسے مناظر کی تصویر نہ ہو جو شرعا ناجائز ہیں۔
رہی فنکاروں اوراداکاروں کی تصویریں لٹکانے کی بات تو یہ چیز کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتی۔تصویریں لٹکانے کامطلب ان کو تعظیم و تکریم سے نوازنا ہے جو صرف اللہ کے لیے خاص ہے اس طرح یہ شرک کا ایک پہلو بن جاتا ہے ۔
(علامہ یوسف القرضاوی)