نومبر 2014
سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے، کہ آتے جاتے شکوہ ظلمتِ شب سے، تو کہیں بہتر تھا اپنے حِصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی، جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی ن...
جون 2011
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی آتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
دسمبر 2010
مِرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری نہ تیری مدح ہے ممکن میرے خیالوں سے تو روشنی کا پیمبر ہے اور میری تاریخ بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے تیرا...
اپریل 2007
تم نے دھرتی کے ماتھے پہ افشاں چنی خود اندھیری فضاؤں میں پلتے رہے تم نے دنیاکے خوابوں کی جنت بنی خود فلاکت کے دوزخ میں جلتے رہے تم نے انسان کے دل کی دھڑکن سنی اور خود عمر بھر خوں اگلتے رہے جنگ کی آگ دنیا میں ج...